نیوکلیئرسپلائر گروپ میں پاکستان اور بھارت کی شمولیت کا فیصلہ رواں ماہ کے آخر میں ہوگا

اگرپاکستان کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت نہ ملی تو چین بھارت کو بھی اس کا ممبر نہیں بننےدے گا،مبصرین


ویب ڈیسک June 09, 2016
اگرپاکستان کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت نہ ملی تو چین بھارت کو بھی اس کا ممبر نہیں بننےدے گا،مبصرین۔ فوٹو:فائل

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے ممبران کا انتہائی اہم اجلاس ہوا جس میں اس گروپ کی رکنیت کے خواہشمند ممالک کی جانب سے دی جانے والی درخواستوں پرغور کیا گیا جن میں پاکستان اور بھارت بھی شامل ہیں جب کہ اجلاس میں طے پایا کہ گروپ کی رکنیت سے متعلق فیصلہ رواں ماہ کی 23 اور 24 تاریخ کو سیئول میں ایس این جی کے اہم اجلاس میں کیا جائے گا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا کے دارالحکومت ویانا میں نیوکلئیر سپلائرز گروپ کے ممبران اس گروپ کے رکن بننے کے خواہشمند ممالک کی درخواستوں کا جائزہ لیا گیا۔ بھارت نے اس اہم ترین گروپ میں شمولیت کی درخواست 12 مئی کودی تھی جب کہ پاکستان کی جانب سے 21 مئی کو درخواست دی گئی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ اگرپاکستان کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت نہ ملی تو چین بھارت کو بھی اس کا ممبر نہیں بننے دے گا اوربھارت کی قرارداد کو ویٹو کردے گا، اجلاس میں ممکنہ طور پر امریکا بھارت کی حمایت کرے گا اوراگر امریکا نے بھارت کی حمایت کی تو اسے کئی بارسوچنا ہوگا۔ مبصرین کی جانب سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اجلاس میں یا تو دونوں ممالک کو رکنیت ملے گی یا پھر کسی کوبھی نہیں جب کہ ایسا ہی معاملہ شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے حصول کے معاملے پربھی دیکھنے کو ملا تھا جب پاکستان اور بھارت دونوں نے ہی شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کے لیے لابنگ کی اور جب رکنیت ملنے کا معاملہ آیا تو دونوں ممالک کو اس کی رکنیت دے دی گئی۔

نیوکلئیر سپلائرزگروپ کا ممبر بننے کے لیے بھارت کی جانب سے بڑے محاذ پر لابنگ کی گئی جب کہ پاکستان نے بھی کافی حد تک سفارتی محاذ پر اپنے تعلقات کو اچھے طریقے سے استعمال کیا۔ بھارتی وزیراعظم اس مقصد کے حصول کے لیے 5 ملکی دورے پر نکلے ہیں جس میں انہوں نے سوئٹزرلینڈ، امریکا اور میکسیکو کے دورے کیے اور تینوں ممالک نے انہیں گرین سگنل دیا ہے۔

پاکستان نے بھی نیوکلئیر سپلائرز گروپ کی ممبرشپ کے حصول کے لیے اپنے دوست ممالک اور مغربی ممالک سے رابطہ کیا جہاں سے پاکستان کو تعاون کا یقین دلایا گیا ہے۔ پاکستان نے جنوبی کوریا اور نیوزی لینڈ کو قائل کرلیا جب کہ سب سے اہم بات یہ کہ پہلی مرتبہ روس نے اپنا وزن پاکستان کے پلڑے میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چین کے علاوہ نیوزی لینڈ، آسٹریا، ترکی اور جنوبی افریقا نے بھی بھارت کی ایس این جی میں شمولیت کی مخالفت کی اور اجلاس میں میکسکو نے بھارت کی تائید و حمایت کی۔

مبصرین کا خیال ہے کہ مستقبل میں توانائی کی بڑھتی ضروریات میں جوہری ری ایکٹروں سے توانائی کے حصول میں اضافہ ہوگا جوکہ ایک بہت بڑی ابھرتی ہوئی منڈی ہے اوراسی سلسلے میں پاکستان اور بھارت اس گروپ کا حصہ بن کراس تجارت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ این ایس جی یعنی نیوکلئیرسپلائیرز گروپ ایک ایسا گروپ ہے جو ایٹمی اور جوہری مواد کی قانونی خرید و فروخت کا مجاز ہے جس کا قیام 1974 میں بھارت کے جوہری دھماکے کرنے کے نتیجے میں عمل میں آیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں