سینیٹ کا لڑکیوں کو جلانے کے واقعات کا نوٹس مذمتی طور پر اجلاس 5 منٹ کیلیے ملتوی
چیرمین سینیٹ رضا ربانی نے معاملہ انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد کردیا۔
MUMBAI:
سینیٹ نے ملک میں بچیوں كو جلائے جانے كے واقعات كا نوٹس لیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے اور معاملے کو انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد کردیا جب کہ واقعہ پر ایوان 5 منٹ کے لیے ملتوی بھی کیا گیا۔
سینیٹ كا اجلاس چیرمین سینیٹ رضا ربانی كی زیر صدارت ہوا جس میں چیرمین نے کہا کہ آئے روز اخبارات میں خبریں آرہی ہیں كہ بچیوں كو زندہ جلایا جاتا ہے، یہ خوفناك معاملہ ہے اور اسلامی تعلیمات كے بھی خلاف ہے جس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جب کہ معاملہ انسانی حقوق كمیٹی كے سپرد كر دیا جائے۔
پیپلزپارٹی كی سینیٹر شیری رحمان نے ایوان میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 300 لڑكیوں كو اس طرح جلایا گیا ہے، اس مسئلے كو سنجیدگی سے لیں اور اس پر قانون سازی كر كے ہم اپنا كردار ادا كریں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے كہا كہ غیرت كے نام پر قتل كا بل سینیٹ سے پاس ہو چكا تھا مگر مشتركہ اجلاس میں سے پاس نہیں ہوا، معاملہ انسانی حقوق كمیٹی كو جانا چاہئے۔ انہوں نے كہا كہ اسلامی نظریاتی كونسل تواتر كے ساتھ بچیوں اور خواتین كے خلاف سفارشات دے رہی ہے۔
جے یو آئی (ف) كے سینیٹر طلحہٰ محمود نے كہا كہ بچیوں كو صرف جلایا ہی نہیں بلكہ دفن بھی كیا جاتا ہے اس مسئلے پر قانون موجود ہے مگرعمل نہیں ہو رہا۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے كہا كہ آج خبر آئی ہے كہ ایك ماں نے اپنی بیٹی كو جلایا ہے جو بہت افسوس ناك ہے، ہم بحیثیت قوم پسماندگی كا شكارہیں، ہمارے معاشرے میں فرد كی اہمیت نہیں ہوتی بلکہ خاندان اور قبیلے كی اہمیت ہے جن كی غیرت كی خاطر ہم فر د كو مار دیتے ہیں ،خاندان كے فرد كے دباؤ كی وجہ سے گناہ گاروں كو معاف كردیا جاتا ہے، اگر قانون ہوتا تو معافی كا كوئی امكان نہیں تھا۔
سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ بچیوں كے قتل كا معاملہ ملك میں كافی حد تك پھیل چكا ہے، بہت سے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے اور چھپا لیے جاتے ہیں یہ نفسیاتی مسئلہ بن چكا ہے، میاں بیوی ناراض ہوں تو بچوں كو مار دیا جاتا ہے ان واقعات كے تدارك كے لیے سخت ایكشن لینا ہوگا۔
چئیرمین سینیٹ رضا ربانی نے كہا كہ ایوان كی آراء كو دیكھتے ہوئے معاملہ انسانی حقوق كمیٹی كو بھجوایا جاتا ہے اور معاملہ كی حساسیت كو دیكھتے ہوئے چاہتا ہوں كہ ایوان 2 منٹ كے لیے معطل كیا جائے جس كی قائد ایوان راجہ ظفر الحق اور قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے حمایت كرتے ہوئے كہا كہ 2 منٹ كی بجائے 5 منٹ معطل كیا جائے جس كے بعد ایوان 5 منٹ كے لیے معطل كیا گیا ۔
سینیٹ نے ملک میں بچیوں كو جلائے جانے كے واقعات كا نوٹس لیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے اور معاملے کو انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد کردیا جب کہ واقعہ پر ایوان 5 منٹ کے لیے ملتوی بھی کیا گیا۔
سینیٹ كا اجلاس چیرمین سینیٹ رضا ربانی كی زیر صدارت ہوا جس میں چیرمین نے کہا کہ آئے روز اخبارات میں خبریں آرہی ہیں كہ بچیوں كو زندہ جلایا جاتا ہے، یہ خوفناك معاملہ ہے اور اسلامی تعلیمات كے بھی خلاف ہے جس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جب کہ معاملہ انسانی حقوق كمیٹی كے سپرد كر دیا جائے۔
پیپلزپارٹی كی سینیٹر شیری رحمان نے ایوان میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 300 لڑكیوں كو اس طرح جلایا گیا ہے، اس مسئلے كو سنجیدگی سے لیں اور اس پر قانون سازی كر كے ہم اپنا كردار ادا كریں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے كہا كہ غیرت كے نام پر قتل كا بل سینیٹ سے پاس ہو چكا تھا مگر مشتركہ اجلاس میں سے پاس نہیں ہوا، معاملہ انسانی حقوق كمیٹی كو جانا چاہئے۔ انہوں نے كہا كہ اسلامی نظریاتی كونسل تواتر كے ساتھ بچیوں اور خواتین كے خلاف سفارشات دے رہی ہے۔
جے یو آئی (ف) كے سینیٹر طلحہٰ محمود نے كہا كہ بچیوں كو صرف جلایا ہی نہیں بلكہ دفن بھی كیا جاتا ہے اس مسئلے پر قانون موجود ہے مگرعمل نہیں ہو رہا۔ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے كہا كہ آج خبر آئی ہے كہ ایك ماں نے اپنی بیٹی كو جلایا ہے جو بہت افسوس ناك ہے، ہم بحیثیت قوم پسماندگی كا شكارہیں، ہمارے معاشرے میں فرد كی اہمیت نہیں ہوتی بلکہ خاندان اور قبیلے كی اہمیت ہے جن كی غیرت كی خاطر ہم فر د كو مار دیتے ہیں ،خاندان كے فرد كے دباؤ كی وجہ سے گناہ گاروں كو معاف كردیا جاتا ہے، اگر قانون ہوتا تو معافی كا كوئی امكان نہیں تھا۔
سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ بچیوں كے قتل كا معاملہ ملك میں كافی حد تك پھیل چكا ہے، بہت سے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے اور چھپا لیے جاتے ہیں یہ نفسیاتی مسئلہ بن چكا ہے، میاں بیوی ناراض ہوں تو بچوں كو مار دیا جاتا ہے ان واقعات كے تدارك كے لیے سخت ایكشن لینا ہوگا۔
چئیرمین سینیٹ رضا ربانی نے كہا كہ ایوان كی آراء كو دیكھتے ہوئے معاملہ انسانی حقوق كمیٹی كو بھجوایا جاتا ہے اور معاملہ كی حساسیت كو دیكھتے ہوئے چاہتا ہوں كہ ایوان 2 منٹ كے لیے معطل كیا جائے جس كی قائد ایوان راجہ ظفر الحق اور قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے حمایت كرتے ہوئے كہا كہ 2 منٹ كی بجائے 5 منٹ معطل كیا جائے جس كے بعد ایوان 5 منٹ كے لیے معطل كیا گیا ۔