نجی پاور کمپنیاں عدالت میں جانے کے باوجود واجبات سے محروم

بقایا جات ہر گزرتے دن کیساتھ بڑھتے جا رہے ہیں یکم دسمبر تک 45ارب روپے ہو جائیں گے۔

حکومت نے ایندھن کی کمی کا شکار پاور کمپنیوں 8 ارب روپے کی کٹوتی کرلی ہے. فوٹو: عارف سومرو/ایکسپریس

بجلی پیدا کرنیوالی 8 نجی کمپنیاں جنہوں نے رواں سال کے آغاز میں اپنے واجبات کی وصولی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا ابھی تک اپنے واجبات کی مکمل وصولی سے محروم ہیں ۔

علاوہ ازیں حکومت سے 14 جولائی 2012 ء کے بعد فراہم کی جانے والی بجلی کا حساب کتاب کرنے کے لیے اکاؤنٹس کے بارے میں بات چیت کا آغازابھی تک نہیںکیا گیا۔آئی پی پیز کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی مالی مشکلات کے باعث کمپنیوں نے سپریم کورٹ کے سامنے 45ارب روپے کے گزشتہ واجبات میں سے 21ارب روپے کے واجبات کی وصولی مئوخر کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اس سلسلے میں ماہانہ اقساط کی ادائیگی رواں ماہ شروع ہوجائے گی۔


تاہم 14 جولائی 2012ء کے بعد فراہم کی جانے والی بجلی کے بقایا جات ہر گذرنے والے دن کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں جو یکم دسمبر تک بڑھ کر ایک بار پھر 45ارب روپے کی سطح پر پہنچ جائیںگے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر جولائی کے بعد فراہم کی جانے والی بجلی کے واجبات کی ادائیگی کے لیے بات چیت مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن بھی 30نومبر مقرر کی گئی تھی جو جلد پوری ہونے والی ہے۔

8پاور کمپنیوں کو دہرے دبائو کا سامنا ہے ایک جانب ان کے بقایا جات طویل اقساط میں ادا کیے جارہے ہیں اور کرنٹ ادائیگیوں میں بھی تاخیر کا سامنا ہے دوسری جانب حکومت نے مالی بحران کے سبب ایندھن کی کمی کا شکار ان پاور کمپنیوں کی ادائیگیوں میں سے بجلی کی فراہمی کے لیے دستیاب نہ ہونے کی مد میں مجموعی طور پر 8ارب روپے کی کٹوتی کرلی ہے ان کٹوتیوں پر غور کے لیے بھی عدالت کے حکم پر 22نومبر کو اجلاس بلایا گیا ہے۔
Load Next Story