نیوکلیئرسپلائرز گروپ میں پاکستان کی شمولیت تک بھارت کی مخالفت جاری رکھیں گے چین

چین نے امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں کی جانب سے بھارت کو این ایس جی میں شامل کرنے کے اقدام کی بھرپور مخالفت کی ہے


Reuters June 09, 2016
چین کے علاوہ ترکی، نیوزی لینڈ، آئرلینڈ، جنوبی افریقا اور دیگر ممالک نے بھی بھارت کی این ایس جی میں شمولیت کی مخالفت کردی، فوٹو:فائل

QILA DEEDAR SINGH: نیوکلیئرسپلائرزگروپ میں بھارت کی شمولیت کی کوششوں پر چین نے مؤقف مزید سخت کردیا جب کہ بھارت کے خلاف چین کی سربراہی میں 6 ملکی گروپ بھی سامنے آگیا ۔

غیرملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے ممبران کا انتہائی اہم اجلاس ہورہا ہے جس میں نیوکلیئر گروپ کی رکنیت لینے کے خواہشمند ممالک کی جانب سے دی جانے والی درخواستوں پر غور کیا جائے گا جس میں بھارت بھی شامل ہے تاہم چین نے امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں کی جانب سے بھارت کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ ( این ایس جی) میں شامل کرنے کے اقدام کی بھرپور مخالفت کی ہے۔

امریکا بھارت کو این ایس جی میں شامل کرنے کا بھرپور خواہاں ہیں اور اس کے لیے وہ مسلسل لابنگ کرتا آرہا ہے اور اگر بھارت اس گروپ میں شامل ہوجاتا ہے تو وہ حساس نیوکلیائی ٹیکنالوجی کی منتقلی کرنے والے اہم ممالک میں شامل ہوجائے گا تاہم چین نے بھارت کی شمولیت کی بھرپور مخالفت کی ہے جب کہ چین کے علاوہ ترکی، نیوزی لینڈ، آئرلینڈ، جنوبی افریقا اور دیگر ممالک نے بھی بھارت کی اس گروپ میں شمولیت کی مخالفت کردی ہے۔

نیوکلیئر سپلائر گروپ میں بھارت کی شمولیت کی مخالفت کرنے والے ممالک کا کہنا ہے کہ اس نے اب تک ایٹمی عدم پھیلاؤ یعنی نان پرولیفریشن ٹریٹی ( این پی ٹی) معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں اس لیے بھارتی رکنیت سے ایٹمی عدم پھیلاؤ کی کوششوں کو دھچکا پہنچے گا۔ سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ ' بھارت کو گروہ میں شامل کرنا ان تمام ممالک کے منہ پر طمانچہ ہوگا جو ایٹمی عدم پھیلاؤ کی کوششیں کررہے ہیں۔'

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کچھ روز قبل این ایس جی کے تمام اراکین کو ایک خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت کی این ایس جی میں شمولیت کے لئے اتفاقِ رائے کو نہ روکا جائے جب کہ امریکی اخبارنیویارک ٹائمز نے اپنے اداریئے میں بھارت کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کے لئے نا اہل قرار دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں