رمضان میں انفاق فی سبیل اﷲ کی اہمیت
’’ صدقہ اﷲ تعالیٰ کے غصّے کو بجھاتا اور بُری حالت کی موت سے بچاتا ہے‘‘
قرآنِ حکیم میں ارشاد خداوندی ہے ''جو لوگ اپنا مال اﷲ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگیں اور ہر ایک بال میں سو سو دانے ہوں اور اﷲ جس (کے مال) کو چاہتا ہے، زیادہ کرتا ہے، وہ بڑی کشائش والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے۔''
اسلام دین فطرت ہے اور زندگی کے تمام شعبہ جات میں راہ نمائی فراہم کرتا ہے۔ اسلام معاشرتی عدل و احسان کو انتہائی پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انسان فطری طور پر جن چیزوں کی شدید محبت میں مبتلا ہوکر اﷲ تعالیٰ اور اس کی مخلوق سے بے گانہ ہوتا ہے، قرآن و حدیث میں ان محبتوں کو اﷲ تعالیٰ کی راہ میں قربان کرنے کو ''انفاق فی سبیل اﷲ'' کہا جاتا ہے۔ ان میں عزیز' رشتے دار' اولاد' بیویاں' والدین اور مال و دولت سب شامل ہیں۔ حسب موقع جس چیز کی ضرورت اﷲ تعالیٰ کے دین کو ہو' اس وقت اسے رضائے الٰہی کے جذبے کے ساتھ صرف کردینا رب کائنات کو مقصود و مطلوب ہے۔ حتیٰ کہ اگر ایک بندۂ مومن کی عزیز ترین شے یعنی اس کی اپنی جان بھی اﷲ کی راہ میں دینی پڑجائے تو اہل ایمان اس سے بھی دریغ نہ کریں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے '' (مومنو) جب تک تم ان چیزوں میں سے جو تمہیں (بے حد) عزیز ہیں (اﷲ کی راہ میں) صرف نہ کرو گے، کبھی نیکی حاصل نہ کر سکو گے اور جو چیز تم خرچ کرو گے اﷲ اس کو (خوب) جانتا ہے۔'' (سورۃ آل عمران)
'' اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور جس (مال) میں اس نے ( اﷲ تعالیٰ نے) تم کو (اپنا) نائب بنایا ہے اس میں سے خرچ کرو جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور (مال) خرچ کرتے رہے ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے۔'' (الحدید )
ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب کا سب اﷲ تعالیٰ ہی کا دیا ہوا ہے۔ اب اگر وہ اپنی دی ہوئی ہمہ قسم نعمتوں میں سے کچھ طلب کر ے تو اسے کلی اختیار حاصل ہے۔ جب کہ اﷲ تعالیٰ انفاق فی سبیل اﷲ کے بدلے ہمیں اجر و ثواب کا وعدہ بھی فرما رہا ہے۔ اسلامی عبادات و معاملات اور اخلاق، حکمت سے خالی نہیں ہیں۔ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کسی بھی فریضے کو لے لیجیے، ہر عبادت نہ صرف روحانی بل کہ معاشرتی اعتبار سے بھی انسانیت کے لیے فوز و فلاح کی ضامن ہے۔ انہی عبادات میں سے رمضان المبارک کے مہینے میں ادا کی جانے والی عبادات کا جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ یہ ماہ مقدس اپنے دامن میں کس قدر فیوض و برکات سمیٹے ہوئے ہے۔
رمضان المبارک میں اہل ایمان روزے رکھ کر تقویٰ کے حصول کی سعی و جہد کرتے ہیں۔ راتوں کا قیام' قرآن مجید کی تلاوت اور ہر طرح کے کبیرہ و صغیرہ گناہوں سے اجتناب اور نیکیوں کے حصول میں سبقت' زکوٰۃ و فطرہ کے علاوہ عام صدقات و خیرات جس کا حکم قرآن مجید کی مندرجہ بالا آیت کریمہ سے واضح ہے۔ ویسے تو عام مسلمان سارا سال صدقات و خیرات کرتے رہتے ہیں اور بہت سے اہل ایمان دیانت داری کے ساتھ اﷲ کا حق یعنی زکوٰۃ بھی ادا کرتے رہتے ہیں ' لیکن رمضان کا مہینہ ایسی برکتوں والا ہے کہ رحمت کائناتؐ کا ارشاد گرامی ہے '' جو اس مہینے میں کسی نفل (نیک عبادت) کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کا قرب تلاش کرے تو اس کو اس نفل (عبادت) کا اتنا ثواب ملتا ہے جتنا دوسرے مہینوں میں فرض کے ادا کرنے کا ثواب ملتا ہے اور جس نے اس مہینے فرض کو ادا کیا تو ایک فرض کے ادا کرنے کا اتنا ثواب ملتا ہے جتنا کہ دوسرے مہینوں میں ستر فرضوں کے ادا کرنے سے ملتا ہے۔ اور یہ صبر کا مہینہ ہے اور یہ ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کی روزی بڑھا دی جاتی ہے۔''(سنن بیہقی)
رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ اس ماہ مقدس میں رب تعالیٰ کی رحمتیں عام ہوتی ہیں۔ رحمت عالمؐ نے فرمایا۔ ''رمضان شریف کے لیے جنت سال بھر تک سنواری جاتی ہے۔ اس ماہ کی پہلی شب سے ہی امت محمدیؐ کے روزہ داروں کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان کے لیے جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے' تاکہ اہل ایمان کو گم راہ نہ کرسکیں۔ اﷲ تعالیٰ رمضان کی ہر رات میں ایک منادی کو تین مرتبہ ندا بلند کرنے کو کہتا ہے کہ وہ تمام لوگوں میں اعلان کردے۔ کوئی استغفار کرنے والا ہے کہ میں اس کے گناہوں کو بخش دوں' کوئی ہے کہ ایسے اﷲ تعالیٰ کو قرض دے جو نہ مفلس ہے اور نہ بخیل و نادہندہ اور نہ ظالم ہے۔ اس مہینے میں اﷲ تعالیٰ بے حد و حساب لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے جو دوزخ کے لائق ہو گئے تھے اور آخری رات میں تو پورے مہینے کی گنتی کے برابر لوگوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتا ہے۔'' (ترغیب و ترہیب)
اس ماہ مقدس میں جہاں دیگر عبادات یعنی نماز' روزہ' قیام اللیل وغیرہ بارگاہ رب العالمین میں انتہائی محبوب ہیں' وہیں انفاق فی سبیل اﷲ کی بڑی اہمیت ہے۔ چوں کہ اس ماہ مقدس میں ایک نفل فرض اور ایک فرض ستر فرضوں کے برابر ہوتا ہے اس لیے عموماً اہل ایمان زکوٰۃ کی ادائی کے لیے اس بابرکت مہینے کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ رحمت الٰہی کے مصداق بن سکیں۔ چناں چہ حدیث میں آیا ہے کہ امام کائنات ﷺ رمضان میں تیز آندھیوں سے بھی بڑھ کر صدقہ و خیرات فرمایا کرتے تھے۔ چناں چہ محبوب رب العالمین صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا۔
''صدقہ اﷲ تعالیٰ کے غصے کو بجھاتا ہے اور بری حالت کی موت سے بچاتا ہے۔'' (احمد)
'' قیامت کے دن جب کوئی سایہ نہ ہوگا، تو صدقہ مومن پر سایہ بن جائے گا۔''(احمد)
'' صدقہ کرنے میں جلدی کرو کیوں کہ بلائیں صدقے سے آگے نہیں بڑھ سکتی ہیں بل کہ صدقے سے رک جاتی ہیں۔'' (مشکوٰۃ)
اسی طرح حدیث قدسی ہے '' اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے انسان تو میری راہ میں خرچ کر، میں تیرے اوپر خرچ کروں گا۔'' (بخاری)
قرآن و حدیث کی روشنی میں انفاق فی سبیل اﷲ بالخصوص ماہ رمضان میں کی اہمیت و فضیلت واضح ہے۔ یہ رحمتوں اور برکتوں کا ماہ عظیم ہم پر سایہ فگن ہے تو ہمیں خصوصی طور پر زکوٰۃ جیسے عظیم فریضے کی ادائی کے ساتھ ساتھ کثرت سے صدقات و خیرات کا اہتمام کرتے ہوئے رب تعالیٰ کی جنت کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے اور دینی تقاضوں کے مطابق صحیح مدات میں خرچ کرنا چاہیے۔
اﷲ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین
(مولانا حافظ عبدالرحمٰن سلفی)
اسلام دین فطرت ہے اور زندگی کے تمام شعبہ جات میں راہ نمائی فراہم کرتا ہے۔ اسلام معاشرتی عدل و احسان کو انتہائی پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انسان فطری طور پر جن چیزوں کی شدید محبت میں مبتلا ہوکر اﷲ تعالیٰ اور اس کی مخلوق سے بے گانہ ہوتا ہے، قرآن و حدیث میں ان محبتوں کو اﷲ تعالیٰ کی راہ میں قربان کرنے کو ''انفاق فی سبیل اﷲ'' کہا جاتا ہے۔ ان میں عزیز' رشتے دار' اولاد' بیویاں' والدین اور مال و دولت سب شامل ہیں۔ حسب موقع جس چیز کی ضرورت اﷲ تعالیٰ کے دین کو ہو' اس وقت اسے رضائے الٰہی کے جذبے کے ساتھ صرف کردینا رب کائنات کو مقصود و مطلوب ہے۔ حتیٰ کہ اگر ایک بندۂ مومن کی عزیز ترین شے یعنی اس کی اپنی جان بھی اﷲ کی راہ میں دینی پڑجائے تو اہل ایمان اس سے بھی دریغ نہ کریں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے '' (مومنو) جب تک تم ان چیزوں میں سے جو تمہیں (بے حد) عزیز ہیں (اﷲ کی راہ میں) صرف نہ کرو گے، کبھی نیکی حاصل نہ کر سکو گے اور جو چیز تم خرچ کرو گے اﷲ اس کو (خوب) جانتا ہے۔'' (سورۃ آل عمران)
'' اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور جس (مال) میں اس نے ( اﷲ تعالیٰ نے) تم کو (اپنا) نائب بنایا ہے اس میں سے خرچ کرو جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور (مال) خرچ کرتے رہے ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے۔'' (الحدید )
ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب کا سب اﷲ تعالیٰ ہی کا دیا ہوا ہے۔ اب اگر وہ اپنی دی ہوئی ہمہ قسم نعمتوں میں سے کچھ طلب کر ے تو اسے کلی اختیار حاصل ہے۔ جب کہ اﷲ تعالیٰ انفاق فی سبیل اﷲ کے بدلے ہمیں اجر و ثواب کا وعدہ بھی فرما رہا ہے۔ اسلامی عبادات و معاملات اور اخلاق، حکمت سے خالی نہیں ہیں۔ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کسی بھی فریضے کو لے لیجیے، ہر عبادت نہ صرف روحانی بل کہ معاشرتی اعتبار سے بھی انسانیت کے لیے فوز و فلاح کی ضامن ہے۔ انہی عبادات میں سے رمضان المبارک کے مہینے میں ادا کی جانے والی عبادات کا جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ یہ ماہ مقدس اپنے دامن میں کس قدر فیوض و برکات سمیٹے ہوئے ہے۔
رمضان المبارک میں اہل ایمان روزے رکھ کر تقویٰ کے حصول کی سعی و جہد کرتے ہیں۔ راتوں کا قیام' قرآن مجید کی تلاوت اور ہر طرح کے کبیرہ و صغیرہ گناہوں سے اجتناب اور نیکیوں کے حصول میں سبقت' زکوٰۃ و فطرہ کے علاوہ عام صدقات و خیرات جس کا حکم قرآن مجید کی مندرجہ بالا آیت کریمہ سے واضح ہے۔ ویسے تو عام مسلمان سارا سال صدقات و خیرات کرتے رہتے ہیں اور بہت سے اہل ایمان دیانت داری کے ساتھ اﷲ کا حق یعنی زکوٰۃ بھی ادا کرتے رہتے ہیں ' لیکن رمضان کا مہینہ ایسی برکتوں والا ہے کہ رحمت کائناتؐ کا ارشاد گرامی ہے '' جو اس مہینے میں کسی نفل (نیک عبادت) کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کا قرب تلاش کرے تو اس کو اس نفل (عبادت) کا اتنا ثواب ملتا ہے جتنا دوسرے مہینوں میں فرض کے ادا کرنے کا ثواب ملتا ہے اور جس نے اس مہینے فرض کو ادا کیا تو ایک فرض کے ادا کرنے کا اتنا ثواب ملتا ہے جتنا کہ دوسرے مہینوں میں ستر فرضوں کے ادا کرنے سے ملتا ہے۔ اور یہ صبر کا مہینہ ہے اور یہ ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کی روزی بڑھا دی جاتی ہے۔''(سنن بیہقی)
رمضان المبارک نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ اس ماہ مقدس میں رب تعالیٰ کی رحمتیں عام ہوتی ہیں۔ رحمت عالمؐ نے فرمایا۔ ''رمضان شریف کے لیے جنت سال بھر تک سنواری جاتی ہے۔ اس ماہ کی پہلی شب سے ہی امت محمدیؐ کے روزہ داروں کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ان کے لیے جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے' تاکہ اہل ایمان کو گم راہ نہ کرسکیں۔ اﷲ تعالیٰ رمضان کی ہر رات میں ایک منادی کو تین مرتبہ ندا بلند کرنے کو کہتا ہے کہ وہ تمام لوگوں میں اعلان کردے۔ کوئی استغفار کرنے والا ہے کہ میں اس کے گناہوں کو بخش دوں' کوئی ہے کہ ایسے اﷲ تعالیٰ کو قرض دے جو نہ مفلس ہے اور نہ بخیل و نادہندہ اور نہ ظالم ہے۔ اس مہینے میں اﷲ تعالیٰ بے حد و حساب لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے جو دوزخ کے لائق ہو گئے تھے اور آخری رات میں تو پورے مہینے کی گنتی کے برابر لوگوں کو جہنم سے آزادی عطا فرماتا ہے۔'' (ترغیب و ترہیب)
اس ماہ مقدس میں جہاں دیگر عبادات یعنی نماز' روزہ' قیام اللیل وغیرہ بارگاہ رب العالمین میں انتہائی محبوب ہیں' وہیں انفاق فی سبیل اﷲ کی بڑی اہمیت ہے۔ چوں کہ اس ماہ مقدس میں ایک نفل فرض اور ایک فرض ستر فرضوں کے برابر ہوتا ہے اس لیے عموماً اہل ایمان زکوٰۃ کی ادائی کے لیے اس بابرکت مہینے کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ رحمت الٰہی کے مصداق بن سکیں۔ چناں چہ حدیث میں آیا ہے کہ امام کائنات ﷺ رمضان میں تیز آندھیوں سے بھی بڑھ کر صدقہ و خیرات فرمایا کرتے تھے۔ چناں چہ محبوب رب العالمین صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا۔
''صدقہ اﷲ تعالیٰ کے غصے کو بجھاتا ہے اور بری حالت کی موت سے بچاتا ہے۔'' (احمد)
'' قیامت کے دن جب کوئی سایہ نہ ہوگا، تو صدقہ مومن پر سایہ بن جائے گا۔''(احمد)
'' صدقہ کرنے میں جلدی کرو کیوں کہ بلائیں صدقے سے آگے نہیں بڑھ سکتی ہیں بل کہ صدقے سے رک جاتی ہیں۔'' (مشکوٰۃ)
اسی طرح حدیث قدسی ہے '' اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے انسان تو میری راہ میں خرچ کر، میں تیرے اوپر خرچ کروں گا۔'' (بخاری)
قرآن و حدیث کی روشنی میں انفاق فی سبیل اﷲ بالخصوص ماہ رمضان میں کی اہمیت و فضیلت واضح ہے۔ یہ رحمتوں اور برکتوں کا ماہ عظیم ہم پر سایہ فگن ہے تو ہمیں خصوصی طور پر زکوٰۃ جیسے عظیم فریضے کی ادائی کے ساتھ ساتھ کثرت سے صدقات و خیرات کا اہتمام کرتے ہوئے رب تعالیٰ کی جنت کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے اور دینی تقاضوں کے مطابق صحیح مدات میں خرچ کرنا چاہیے۔
اﷲ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین
(مولانا حافظ عبدالرحمٰن سلفی)