جمہوریت کو خطرہ ہوا تو تمام سیاسی قیادت متحد ہوگی وزیر اعظم

سیاستدانوں نے تاریخ سے سبق سیکھا ہے، چیف الیکشن کمشنرکے تقررکی طرح آئندہ بھی چیلنجز پر مل کر قابو پائیں گے

سیاستدانوں نے تاریخ سے سبق سیکھا ہے، ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے، چیف الیکشن کمشنرکے تقررکی طرح آئندہ بھی چیلنجز پر مل کر قابو پائیں گے۔ فائل فوٹو

وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ وہ قومی اہمیت کے معاملات پرتمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کیلیے تیار ہیں۔ سیاستدان ناممکن کو ممکن بناناجانتے ہیں، نئے چیف الیکشن کمشنرکا متفقہ تقرر اس کا عملی ثبوت ہے۔ سرکاری خبررساں ادارے سے گفتگوکرتے ہوئے پرویز اشرف نے کہا ملک کے تمام سیاسی قائدین محب وطن ہیں، پاکستان کی سیاسی قیادت نے تاریخ سے سبق سیکھا ہے، سیاستدان ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے۔

اقتصادی اور سماجی ترقی کیلیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم نے کہا وہ مناسب وقت پر سیاسی قیادت سے رابطہ کرکے اہم قومی معاملات پر ان کی رائے حاصل کریں گے، جمہوریت کو کوئی خطرہ لاحق ہوا تو تمام سیاسی قیادت ایک ہوگی، سیاستدان ملک میں مضبوط جمہوریت چاہتے ہیں، سیاستدانوں نے تاریخ سے سبق سیکھا ہے۔ تمام سیاسی رہنما پاکستان نوازہیں ان کی حقیقی خواہش ہے کہ ملک ایک مضبوط جمہوری نظام کے تحت امن، خوشحالی اور استحکام کی راہ پر گامزن ہو۔


انہوں نے کہا کہ وہ قومی اہمیت کے کسی بھی معاملے پر سیاسی رہنمائوں سے مشاورت کیلیے ایک لمحہ بھی نہیں ہچکچائیں گے۔ سیاستدان ممکنات کے فن کوجانتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر کا حالیہ متفقہ انتخاب جمہوری عمل کے ذریعے ان کی بصیرت اور عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہم مستقبل میں بھی اسی جذبے کے ساتھ چیلنجوں پر مل کر قابو پائیں گے۔ پاکستانی سیاستدانوں نے تاریخ سے سبق سیکھا ہے اور کسی بھی صورت ان غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان میں جمہوریت مضبوط اور مستحکم ہے کیونکہ پاکستانی عوام پوری طرح آگاہ ہیں کہ تمام مسائل کا حل مضبوط جمہوری نظام کی پیروی میں ہے۔

جمہوریت پاکستان کی نظریاتی بنیادوں میں شامل ہے اور ملک کی تاریخ بلاشبہ اس کی تصدیق کرتی ہے۔ جمہوری نظام کو متحرک سول سوسائٹی، آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کی فعال تنظیموں نے تقویت دی ہے، لوگوںکے حقوق سلب کرنے کے دن گزرگئے ، تمام فریق جانتے ہیں کہ عوام کو درپیش مسائل کا حل جمہوریت کی مضبوطی میں ہے ۔

موجودہ جمہوری دور ارتقاسے گزر رہا ہے اور اتارچڑھائو لازمی ہے مگر امید ہے کہ یہ نظام وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہوگا۔ دو سے تین عام انتخابات کے انعقاد سے جمہوری استحکام آئے گا۔ انھوں نے ملک کی سیاسی قیادت کی صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اگر انھیں ملک میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نظر آیا تو وہ سب ایک ہوںگے۔

Recommended Stories

Load Next Story