سندھ اسمبلی میں بجٹ کے دوران اپوزیشن کا ہنگامہ ایم کیوایم نے بجٹ مسترد کردیا
اپوزیشن اراکین نے بجٹ تقریر کے دوران شیم شیم اور گو گو کے نعرے بھی لگائے۔
سندھ اسمبلی میں نئے مالی سال كا بجٹ پیش ہونے كے دوران اپوزیشن كے اراكین كی ہنگامہ آرائی، شوشرابہ اور نعرے بازی جاری رہی جب کہ ایم کیوایم نے بجٹ کو عوام اور سندھ دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ کی بجٹ تقریر کے دوران متحدہ قومی موومنٹ كے سینئر رہنما محمد حسین نے متعدد بار ایوان میں بات كرنے كی كوشش لیكن اسپیكر نے انہیں یہ كہہ كر اجازت نہیں دی كہ آپ كے نقطہ كو بعد میں دیكھا جائے گا تاہم محمد حسین اس كے باوجود بولنے كی اجازت طلب كرتے رہے اور بعد ازاں بغیر مائیك كے انہوں نے تقریر شروع كی۔ انہوں نے كہا كہ كراچی میں لوگ پانی كے لیے مررہے ہیں اور پانی پر احتجاج كرنے والوں كے خلاف ایف آئی آر درج كی جارہی ہے جو زیادتی ہے، اس پر ایوان میں شیم شیم كی آوازیں بھی لگائی گئیں، اسپیكر محمد حسین كو روكتے رہے تاہم وہ مسلسل بولتے رہے۔
اس دوران ایم كیو ایم كے دیگر اركان بھی دھیمے انداز میں شیم شیم، نو كرپشن نوكے نعروں كے ساتھ ان كا ساتھ دیتے رہے، محمد حسین نے كئی منٹ تك بغیر مائیك اور اسپیكر كی اجازت كے بغیر اپنی تقریر جاری ركھی اور پھر خاموش ہوگئے۔ سینئر صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ كی بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی ایم كیو ایم كے اركان بجٹ دستاویز میں غلطیوں كی نشاندہی كرنا شروع كردی جب كہ نوكرپشن نو ،شیم شیم ،كرپشن فری سندھ كی آوازیں بھی لگاتے رہے۔
ایك موقع پر اپوزیشن كے احتجاج پر اسپیكر نے اركان كو مخاطب كرتے ہوئے كہا كہ یہ ایمپریس ماركیٹ نہیں سندھ اسمبلی ہے، خاموش ہوجائیں لیكن كسی نے ان كی بات نہیں سنی۔ مراد علی شاہ نے جب بجٹ میں كراچی كے منصوبوں كے لیے ركھی رقم اور منصوبوں كا ذكر كرنا شروع كیا تو اپوزیشن اركان نے جھوٹ جھوٹ كے نعرے لگائے جب كہ حكومتی اركان نے ڈیسك بجاكر وزیر خزانہ كو تحسین پیش كیا۔ ایك موقع پر جب ایوان میں مسلسل جھوٹ جھوٹ كے آوازیں آنے لگیں تو سینئر وزیر نے كہا كہ جھوٹ بولنے والا منہ كالا۔
بجٹ اجلاس کے بعد سندھ اسمبلی کےباہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے بجٹ کو عوام اور سندھ دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا جب کہ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے كہ سندھ حكومت، وزرا اور افسران نااہل ہیں، نئے ٹیكسز قابل قبول نہیں، نئے ٹیكسز بیرون ملك اور اپنی عیاشی كے لیے لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ كراچی اور حیدر آباد كے لیے اسكیمیں اونٹ كے منہ میں ذیرے كے برابر ہیں ۔
خواجہ اظہار نے کہا کہ حكومت نے 869 ارب روپے كا بجٹ پیش كیا ہے لیكن ان میں اتنی قابلیت نہیں كہ وہ رقم كو خرچ كر سكے، سالانہ ترقیاتی اسكیموں میں 60 فیصد خرچ نہیں كیے گئے جو حكومت كی نااہلی كا ثبوت ہے اور اس میں مزید 40 فیصد كا اضافہ عوام سے مذاق ہے، اس كا مقصد یہ ہے ترقیاتی اسكیموں پر80 فیصد خرچ نہیں ہوگا۔
صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ کی بجٹ تقریر کے دوران متحدہ قومی موومنٹ كے سینئر رہنما محمد حسین نے متعدد بار ایوان میں بات كرنے كی كوشش لیكن اسپیكر نے انہیں یہ كہہ كر اجازت نہیں دی كہ آپ كے نقطہ كو بعد میں دیكھا جائے گا تاہم محمد حسین اس كے باوجود بولنے كی اجازت طلب كرتے رہے اور بعد ازاں بغیر مائیك كے انہوں نے تقریر شروع كی۔ انہوں نے كہا كہ كراچی میں لوگ پانی كے لیے مررہے ہیں اور پانی پر احتجاج كرنے والوں كے خلاف ایف آئی آر درج كی جارہی ہے جو زیادتی ہے، اس پر ایوان میں شیم شیم كی آوازیں بھی لگائی گئیں، اسپیكر محمد حسین كو روكتے رہے تاہم وہ مسلسل بولتے رہے۔
اس دوران ایم كیو ایم كے دیگر اركان بھی دھیمے انداز میں شیم شیم، نو كرپشن نوكے نعروں كے ساتھ ان كا ساتھ دیتے رہے، محمد حسین نے كئی منٹ تك بغیر مائیك اور اسپیكر كی اجازت كے بغیر اپنی تقریر جاری ركھی اور پھر خاموش ہوگئے۔ سینئر صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ كی بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی ایم كیو ایم كے اركان بجٹ دستاویز میں غلطیوں كی نشاندہی كرنا شروع كردی جب كہ نوكرپشن نو ،شیم شیم ،كرپشن فری سندھ كی آوازیں بھی لگاتے رہے۔
ایك موقع پر اپوزیشن كے احتجاج پر اسپیكر نے اركان كو مخاطب كرتے ہوئے كہا كہ یہ ایمپریس ماركیٹ نہیں سندھ اسمبلی ہے، خاموش ہوجائیں لیكن كسی نے ان كی بات نہیں سنی۔ مراد علی شاہ نے جب بجٹ میں كراچی كے منصوبوں كے لیے ركھی رقم اور منصوبوں كا ذكر كرنا شروع كیا تو اپوزیشن اركان نے جھوٹ جھوٹ كے نعرے لگائے جب كہ حكومتی اركان نے ڈیسك بجاكر وزیر خزانہ كو تحسین پیش كیا۔ ایك موقع پر جب ایوان میں مسلسل جھوٹ جھوٹ كے آوازیں آنے لگیں تو سینئر وزیر نے كہا كہ جھوٹ بولنے والا منہ كالا۔
بجٹ اجلاس کے بعد سندھ اسمبلی کےباہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے بجٹ کو عوام اور سندھ دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا جب کہ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے كہ سندھ حكومت، وزرا اور افسران نااہل ہیں، نئے ٹیكسز قابل قبول نہیں، نئے ٹیكسز بیرون ملك اور اپنی عیاشی كے لیے لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ كراچی اور حیدر آباد كے لیے اسكیمیں اونٹ كے منہ میں ذیرے كے برابر ہیں ۔
خواجہ اظہار نے کہا کہ حكومت نے 869 ارب روپے كا بجٹ پیش كیا ہے لیكن ان میں اتنی قابلیت نہیں كہ وہ رقم كو خرچ كر سكے، سالانہ ترقیاتی اسكیموں میں 60 فیصد خرچ نہیں كیے گئے جو حكومت كی نااہلی كا ثبوت ہے اور اس میں مزید 40 فیصد كا اضافہ عوام سے مذاق ہے، اس كا مقصد یہ ہے ترقیاتی اسكیموں پر80 فیصد خرچ نہیں ہوگا۔