فطری اور مادی ضرورت نے دنیا کاخاموش ترین کمرہ بنواڈالا

انسان اپنے سکون کے لئے ہمیشہ سے وہ ایسی پناگاہوں کی تلاش میں رہا ہے جہاں اسے خاموشی میسر آئے۔


November 22, 2012
کمرے میں انسان اپنے دل کی دھڑکن، سانس اور پیٹ میںہضم ہوتے کھانے کی آوازیں تک سن سکتا ہے۔ فوٹو : فائل

دور جدید میں صوتی آلودگی ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے، جس کے سدباب کے لئے مختلف تدابیر اختیار کی جارہی ہیں۔ انسان فطری طور پر شور و غل سے دور بھاگتا ہے۔

اپنے سکون کے لئے ہمیشہ سے وہ ایسی پناگاہوں کی تلاش میں رہا ہے جہاں اسے خاموشی میسر آئے۔ کہا جاتا ہے کہ کسی بھی چیز کا حد سے زیادہ استعمال اس کے نقصان کا باعث بن جاتا ہے، اس طرح کبھی کبھی حد سے زیادہ خاموشی بھی انسان کی اکتاہٹ کا باعث بن جاتی ہے۔

گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق روئے زمین پر سب سے خاموش کمرہ امریکی ریاست مِنیسوٹا میں واقع ہے، جس میں اتنا گہرا سکوت ہوتا ہے کہ انسان اپنے دل کی دھڑکن، سانس اور پیٹ کے اندر کھانے کے ہضم ہونے کی آوازیں تک سن سکتا ہے۔ اس کمرے کو ''انیکوئک'' کہا جاتا ہے یعنی ایسا کمرہ جس میں آواز کی بازگشت نہیں ہوتی اور یہ کمرہ ننانوے فیصد آواز جذب کر لیتا ہے۔

اس کمرے کو اس زمین پر واقع سب سے خاموش ترین چیمبر یا کمرہ قرار دیا گیا ہے اور گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا کہنا ہے کہ اس سے خاموش جگہ کوئی اور نہیں ہے۔ شور اور دیگر آوازوں کو جذب کرنے کے لیے کمرے کی دیواروں کو تین فٹ موٹے ساؤنڈ پروف فائبر گلاس، سٹیل اور پتھر سے بنایا گیا ہے۔

ایک انسان زیرو ڈیسیبل تک دھیمی آواز سن سکتا ہے لیکن اس کمرے میں جو آواز ہوتی ہے اس کی پیمائش مائنس نو اعشاریہ چار(-9.4) ڈیسبیل ہے۔ کمرے میں شدید اندھیرا ہوتا ہے اور اس کے اندر جانے والا شخص کوئی بھی آواز نہیں سن پاتا جس کی وجہ سے اس کو گھبراہٹ ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے کوئی بھی اس کمرے میں پینتالیس منٹ سے زیادہ نہیں ٹھہر پاتا ہے۔ اندر جانے والے لوگوں کو باہر سے ایک مخصوص تکنیک کے ذریعے ہدایات دی جاتی ہیں۔

یہ چیمبر محض تفریح کی جگہ نہیں ہے، بلکہ اسے کاروباری سرگرمیوں کے لئے بھی استعمال میں لایا جاتا ہے۔ مختلف کمپنیاں اپنی مصنوعات کو بازار میں لانے سے پہلے یہاں ان کے ساؤنڈ لیول یعنی آواز کی سطح کا بھی ٹیسٹ کرتی ہیں۔ مختلف کمپنیاں واشنگ مشین، ریفریجریٹرز اور حتی کہ گاڑیوں اور موٹرسائیکل وغیرہ کے انجن کی آواز تک یہاں چیک کرتی ہیں۔اس چیمبر کو دیکھنے کے لیے عوام میں بے حد دلچسپی پائی جاتی ہے۔

یہاں ایک سال میں کئی بار گروپ ٹور کئے جاتے ہیں۔ چیمبر میں وقت گزارنے کے لیے لوگوں کو کافی رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔ جو بھی کمپنی اس چیمبر کو کرائے پر لیتی ہے، وہ ہر گھنٹے کے تین یا چار سو ڈالر ادا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ چیمبر کو دیکھنے والوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک ماہر ان کے ساتھ ہوتا ہے۔ جو انھیں بتاتا ہے کہ چیمبر کے اندر کس طرح چلیں اور کس طرح بغیر کسی آواز کے وہاں پینتالیس منٹ گزاریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں