سندھ بجٹ 201617 عوام پرمزید 29 ارب کے بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ ڈال دیا گیا
آئندہ مالی سال صوبائی ٹیکسوں میں بالواسطہ وصولیوں کا تناسب ریکارڈ93 فیصد، 7فیصد ریونیو براہ راست ٹیکسوں سے متوقع
QUETTA/لاہور:
سندھ حکومت نے بالواسطہ ٹیکسوں کے بلند ترین تناسب کا نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے، آئندہ مالی سال کے دوران صوبائی ٹیکسوں میں بالواسطہ ٹیکسوں کا تناسب 93 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس سے عوام پر مزید 29ارب روپے کے ٹیکسوں کا بوجھ بڑھے گا۔
ٹیکس ماہرین کے مطابق بالواسطہ ٹیکسوں کا تمام تر بوجھ عوام اور صارفین کو اٹھانا پڑتا ہے۔ آمدنی کے ذرائع پر براہ راست ٹیکسوں کے نفاذ کے ذریعے عوام کو ٹیکسوں کے اثرات سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے تاہم وفاق کی طرح سندھ حکومت بھی بالواسطہ ٹیکسوں کے ذریعے محصولات اکھٹا کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے بلکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مقرر کردہ ٹیکس اہداف کے ساتھ سندھ حکومت نے وفاق کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، صوبے کو وفاق سے مجموعی طور پر 561ارب روپے وصول ہوں گے۔
صوبائی ٹیکسوں کی مد میں 154ارب روپے وصول کیے جائینگے، صوبے کی نان ٹیکس آمدن 12ارب روپے رہے گی۔ سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبائی ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں 28ارب 73 کروڑ روپے کا اضافہ کیا ہے، صوبائی ٹیکسوں میں بالواسطہ ٹیکسوں کا تناسب 93 فیصد ہوگا، صرف 7 فیصد ٹیکسز آمدن کے ذرائع یعنی براہ راست ٹیکسوں سے وصول کیے جائیں گے، آئندہ مالی سال کے دوران صوبائی حکومت مجموعی طور پر 154ارب روپے کے ٹیکس وصول کریگی جس میں 10ارب 71کروڑ کے براہ راست ٹیکس اور 98ارب 30کروڑ کے بالواسطہ ٹیکس شامل ہیں۔
براہ راست ٹیکسوں کی مد میں 5 ارب پراپرٹی ٹیکس، 65کروڑ روپے لینڈ ریونیو، 41 کروڑ روپے کے پروفیشنل ٹیکس، 4ارب روپے کیپٹل گین ٹیکس کی شکل میں وصول کیے جائینگے، بالواسطہ ٹیکسوں میں 78اب روپے سروسز سیلز ٹیکس، 4ارب 80 کروڑ روپے ایکسائز، 9ارب 50 کروڑ روپے اسٹامپ ڈیوٹی اور 6 ارب روپے موٹروہیکلز ٹیکس کے ذریعے وصول کیے جائینگے، آئندہ مالی سال سندھ میں دیگر متفرق بالواسطہ ٹیکسوں کی مد میں 45 ارب روپے وصول کیے جائیں گے جن میں 10 کروڑتفریحی ٹیکس، الیکٹرک سٹی ڈیوٹی(بجلی پر صوبائی ٹیکس) کی مد میں 6ارب 25کروڑ 29 لاکھ، سندھ انفرااسٹرکچر سیس کی مد میں 38ارب، کاٹن فیس کی مد میں 50کروڑ اور دیگر متفرق ٹیکسوں کی مد میں 15کروڑ روپے وصول ہونگے۔
سندھ حکومت نے بالواسطہ ٹیکسوں کے بلند ترین تناسب کا نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے، آئندہ مالی سال کے دوران صوبائی ٹیکسوں میں بالواسطہ ٹیکسوں کا تناسب 93 فیصد تک پہنچ گیا ہے جس سے عوام پر مزید 29ارب روپے کے ٹیکسوں کا بوجھ بڑھے گا۔
ٹیکس ماہرین کے مطابق بالواسطہ ٹیکسوں کا تمام تر بوجھ عوام اور صارفین کو اٹھانا پڑتا ہے۔ آمدنی کے ذرائع پر براہ راست ٹیکسوں کے نفاذ کے ذریعے عوام کو ٹیکسوں کے اثرات سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے تاہم وفاق کی طرح سندھ حکومت بھی بالواسطہ ٹیکسوں کے ذریعے محصولات اکھٹا کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے بلکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مقرر کردہ ٹیکس اہداف کے ساتھ سندھ حکومت نے وفاق کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، صوبے کو وفاق سے مجموعی طور پر 561ارب روپے وصول ہوں گے۔
صوبائی ٹیکسوں کی مد میں 154ارب روپے وصول کیے جائینگے، صوبے کی نان ٹیکس آمدن 12ارب روپے رہے گی۔ سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبائی ٹیکس وصولیوں کے ہدف میں 28ارب 73 کروڑ روپے کا اضافہ کیا ہے، صوبائی ٹیکسوں میں بالواسطہ ٹیکسوں کا تناسب 93 فیصد ہوگا، صرف 7 فیصد ٹیکسز آمدن کے ذرائع یعنی براہ راست ٹیکسوں سے وصول کیے جائیں گے، آئندہ مالی سال کے دوران صوبائی حکومت مجموعی طور پر 154ارب روپے کے ٹیکس وصول کریگی جس میں 10ارب 71کروڑ کے براہ راست ٹیکس اور 98ارب 30کروڑ کے بالواسطہ ٹیکس شامل ہیں۔
براہ راست ٹیکسوں کی مد میں 5 ارب پراپرٹی ٹیکس، 65کروڑ روپے لینڈ ریونیو، 41 کروڑ روپے کے پروفیشنل ٹیکس، 4ارب روپے کیپٹل گین ٹیکس کی شکل میں وصول کیے جائینگے، بالواسطہ ٹیکسوں میں 78اب روپے سروسز سیلز ٹیکس، 4ارب 80 کروڑ روپے ایکسائز، 9ارب 50 کروڑ روپے اسٹامپ ڈیوٹی اور 6 ارب روپے موٹروہیکلز ٹیکس کے ذریعے وصول کیے جائینگے، آئندہ مالی سال سندھ میں دیگر متفرق بالواسطہ ٹیکسوں کی مد میں 45 ارب روپے وصول کیے جائیں گے جن میں 10 کروڑتفریحی ٹیکس، الیکٹرک سٹی ڈیوٹی(بجلی پر صوبائی ٹیکس) کی مد میں 6ارب 25کروڑ 29 لاکھ، سندھ انفرااسٹرکچر سیس کی مد میں 38ارب، کاٹن فیس کی مد میں 50کروڑ اور دیگر متفرق ٹیکسوں کی مد میں 15کروڑ روپے وصول ہونگے۔