ٹریکٹرزکی فروخت جولائی تا مئی 28 فیصد گرگئی

رواں مالی سال کے ابتدائی 11ماہ میں 30ہزار 607 ٹریکٹرز فروخت کیے جاسکے


Business Reporter June 12, 2016
زرعی ٹریکٹرز پر سبسڈی کے انتظار میں کاشتکاروں کا خریداری موخرکرنا وجہ قرار۔ فوٹو: آئی این پی/ فائل

پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں کی جانب سے بجٹ میں زرعی شعبے کی معاونت کے لیے ٹریکٹرز کی خریداری پر سبسڈی کے اعلان پر سال ختم ہونے کے باوجود عمل درآمد نہ ہوسکا۔

سندھ اور پنجاب حکومت نے بجٹ میں مجموعی طور پر 54 ہزار ٹریکٹرز پر سبسڈی کا اعلان کیا تھا،کاشتکاروں نے سبسڈی کے انتظار میں ٹریکٹرز کی خریداری موخر کردی جس سے زرعی شعبے کے ساتھ ٹریکٹر سازی کی صنعت کو بھی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، پنجاب حکومت نے بجٹ میں چھوٹے کاشتکاروں کو 25 ہزار ٹریکٹرز پر سبسڈی فراہم کرنے کے لیے بجٹ میں 5ارب روپے مختص کیے تھے، اسی طرح سندھ حکومت نے بھی 29 ہزار ٹریکٹرز کی خریداری پر کاشتکاروں کو 2تا3 لاکھ روپے فی ٹریکٹرسبسڈی کا اعلان کیا تھا تاہم ٹریکٹرز اسکیم پر عمل درآمد نہ ہونے سے ٹریکٹر سازی کی صنعت کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

انڈسٹری کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 11ماہ جولائی 2015سے مئی 2016کے دوران ٹریکٹرز کی مقامی فروخت میں 28 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا، اس دوران 30ہزار 607 یونٹس فروخت کیے گئے، ملت ٹریکٹرز کی فروخت 11ماہ میں 30فیصد کمی سے 18ہزار 208یونٹس جبکہ اے جی ٹی ایل کے ٹریکٹرز کی فروخت 26فیصد کمی سے 11ہزار 653یونٹس رہی، متفرق کمپنیوں کے تیار کردہ ٹریکٹرز کی فروخت 19فیصد کمی سے 746یونٹس رہی۔

ماہرین کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے زرعی شعبے کیلیے بجٹ میں متعدد اقدامات کیے گئے ہیں جن میں پیداواری لاگت کم کرنے کے لیے کھاد کی قیمتوں اور زرعی قرضوں پر مارک اپ کی شرح میں کمی جیسے اقدامات شامل ہیں، ان اقدامات کو مدنظر رکھتے ہوئے امید کی جارہی ہے صوبائی حکومتوں کی جانب سے بھی زراعت کی بہتری کے لیے بجٹ میں ریلیف دیا جائے گا جس سے زرعی شعبے کی لاگت میں کمی اور آمدن میں اضافہ متوقع ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں