نوجوان نسل کے ہر لمحہ بدلتے رجحانات

 اٹھارہ سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں کی30فیصد تصاویر سیلفیز پر مشتمل ہوتی ہیں

 اٹھارہ سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں کی30فیصد تصاویر سیلفیز پر مشتمل ہوتی ہیں۔ فوٹو: فائل

عائشہ نے فیس بک سے لاگ آف کیا اور واٹس ایپ پر پیغامات پڑھنے لگی' اتنے میں اسکائپ پر کال آگئی اور وہ ویڈیو کال پر گروپ پروجیکٹ کرنے لگی۔

سروے کے مطابق پاکستان میں فیس بک پہلے اور واٹس ایپ دوسرے نمبر پر استعمال ہونے والے سوشل نیٹ ورکس ہیں۔اکثر افراد کے ان ویب سائٹس پر اتنے اکاؤنٹس ہوتے ہیں کہ وہ پاس ورڈ کے نام کی ایک علیحدہ فائل اپنے کمپیوٹر میں محفوظ رکھتے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں بکثرت سوشل میڈیا استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد امریکہ اور یورپ سے زیادہ ہے۔

آج کل ہماری نوجوان نسل کی یہی مصروفیات ہیں۔ فیس بک کے سٹیٹس' ٹوئیٹر کے ٹرینڈ' گوگل کے ڈوڈلز'انسٹاگرام کی اپ ڈیٹس' مختلف برانڈ کے ملبوسات'سگنیچر میک اپ'واٹس ایپ کی ڈی پیز اور ڈی پیز کے لیے سیلفیاں۔آج کے مادی اور خودپسندی کے دور میں سوشل میڈیا سٹیٹس سمبل بنتا جا رہا ہے ۔انٹر نیٹ کے ذریعے کاروبار کرنے والے ایک ادارے کے مطابق دنیا کی 15سوشل میڈیا ویب سائٹس میں فیس بک پہلے نمبر پر ہے 'جس کے بعد ٹوئیٹر ' لِنکڈاِن اور گوگل پَلس آتے ہیں۔

پاکستان میں 2013ء سے اب تک انٹرنیٹ صارفین میں 7فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ہمسایہ ملک بھارت میں یہ تناسب 6فیصد ہے۔ مرد و خواتین کی یہاں بھی دوڑ لگی ہوئی ہے اور پاکستان میں 9 فیصد خواتین کو انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہونے کے باوجود خواتین انٹرنیٹ کو زیادہ کاروبار دیتی ہیں۔


سوشل میڈیا اگرچہ بہت سے مثبت مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتاہے لیکن فی الوقت اسے تفریح کے لیے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔سیلفی کا بخار تب عام ہوا جب موبائل فون میں فرنٹ کیمرے آنے لگے ' یہاں تک کہ 2013ء میں آکسفورڈڈکشنری نے لفظ سیلفی کو 'سال کا لفظ' (World of the year)قرار دیا۔سام سنگ کے اعدادوشمار کے مطابق 18 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں کی 30 فیصد تصاویر سیلفیز پر مشتمل ہوتی ہیں۔اس بخار کی شدت کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ اب توزمین سے باہر خلا میں بھی سیلفیز لی جاتی ہیں ۔ سیاسی سیلفیاں بھی ایک اصطلاح کے طورپرسامنے آئی ہے۔

سال 2013 ء میںٹوئٹر میں ہیش ٹیگ سیلفی کی تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار تھی۔ ایک اندازے کے مطابق روزانہ ایک ملین سیلفیاں لی جاتی ہیںاور اس میدان میں بھی خواتین مردوں سے کہیں آگے ہیں۔ سیلفی بخار سے جان دینے والوں کی تعداد شارک حملوں میں مرنے والوں سے زیادہ ہو چکی ہے۔دلیری کا ثبوت دینے کے لیے روس میں لوگوں نے جب پُرخطر مقامات پر سیلفیاں لینا شروع کیں تو اموات کی شرح میں اس تیزی سے اضافہ ہوا کہ روسی وزیر داخلہ کو سال 2015ء میں 'سیلفی حفاظتی رہنما کتاب' کا اجراء کرنا پڑا۔سال 2016ء میں 14 سیلفی اموات رپورٹ کی جا چکی ہیں جبکہ 2015ء میں یہ تعداد34 تھی۔

ان میں سے زیادہ تر اموات اونچائی سے گرنے یا اسلحے کے ساتھ سیلفی لینے سے واقع ہوئیں۔مشہور سیلفیز میں مودی کی اوبامہ کے ساتھ لی جانے والی تصویر،بیز الڈرن کی خلائی سیلفی اور کومل رضوی کی ایدھی صاحب کے ساتھ سیلفی ہے، جسے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔اسی قسم کی ایک سیلفی نے دنیا کو حیرانی اور پر یشانی میں ڈال دیا جب ایک نو عمر نوجوان نے اپنے وفات پا چکے دادا کے ساتھ لی گئی سیلفی کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا۔

کچھ اسی سے ملتی جلتی صورت حال فیشن کی ہے۔جس میں برانڈ کی ملبوسات کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔حال ہی میں لاہور کے ایک برانڈ پر جب سیل لگی تو خواتین میں باقاعدہ ہاتھا پائی ہو گئی۔یہاں تک کہ زید علی نے اس پر فلم بنا ڈالی کہ جب بیوی کو ہوش نہیں آرہا ہوتا اور ڈاکٹر ہر طرح کی کوشش سے ناکام ہو جاتے ہیں تو وہ برانڈ پر سیل کی آواز لگاتا ہے اور دیکھتے ہیں دیکھتے بیمار بستر پر پڑی بیوی بستہ لٹکا کر چلنے کو تیار ہو جاتی ہے۔

معاملہ سوشل میڈیا کے استعمال کا ہویا برانڈ کے ملبوسات کا' میانہ روی ہی بہترین حکمت عملی ہے۔ آرائش و زیبائش اور سیلفی کے شوق کو بھی اخلاق کا پابند ہونا چاہیے' خاص طور پر زندگی کی حفاطت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
Load Next Story