چاروں صوبائی الیکشن کمشنرریٹائر الیکشن کمیشن عملاً غیرفعال ہوگیا
آئین کے تحت اب تک چاروں صوبوں کے چیف الیکشن کمشنرز کا تقرر نہیں کیا جاسکا
ملک کے چاروں صوبوں کے چیف الیکشن کمشنر اپنی آئینی مدت مکمل ہونے پر ریٹائر ہوگئے ہیں لیکن ان کی جگہ اب تک نئی تقرریاں نہیں ہوسکی ہیں جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن عملاً غیر فعال ہوگیا ہے۔
پیپلزپارٹی کے گزشتہ دورحکومت میں آئین کے تحت ملک کے چاروں صوبوں کے الیکشن کمشنرز کو 5 سال کے لیے تعینات کیا گیا تھا جو کہ اپنی آئینی مدت مکمل کرکے ریٹائرہوگئے ہیں تاہم اب کی جگہ اب تک نئے الیکشن کمشنرز کی تقرریاں عمل میں نہیں آئی، جس کی وجہ سے یہ چاروں اہم ترین عہدے اس وقت خالی ہیں جس کی وجہ سے ملک کا اہم ترین آئینی ادارہ عملی طور پر غیر فعال ہوگیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئین کے تحت صوبائی حکومتیں اورقائد حزب اختلاف مشاورت سے اس عہدے پر کسی ایک نام پر اتفاق کریں گے۔ جس کے باعث پیپلز پارٹی سندھ میں ایم کیو ایم اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے میچ فکس کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے گزشتہ ماہ 22 ویں آئینی ترمیم منظورکی تھی جس کے تحت صوبائی الیکشن کمشنرز اور چیف الیکشن کمشنر کے لیے اعلیٰ عدالت کا ریٹائرڈ جج ہونے کی شرط کو ختم کردیا گیا تھا۔
پیپلزپارٹی کے گزشتہ دورحکومت میں آئین کے تحت ملک کے چاروں صوبوں کے الیکشن کمشنرز کو 5 سال کے لیے تعینات کیا گیا تھا جو کہ اپنی آئینی مدت مکمل کرکے ریٹائرہوگئے ہیں تاہم اب کی جگہ اب تک نئے الیکشن کمشنرز کی تقرریاں عمل میں نہیں آئی، جس کی وجہ سے یہ چاروں اہم ترین عہدے اس وقت خالی ہیں جس کی وجہ سے ملک کا اہم ترین آئینی ادارہ عملی طور پر غیر فعال ہوگیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئین کے تحت صوبائی حکومتیں اورقائد حزب اختلاف مشاورت سے اس عہدے پر کسی ایک نام پر اتفاق کریں گے۔ جس کے باعث پیپلز پارٹی سندھ میں ایم کیو ایم اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے میچ فکس کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے گزشتہ ماہ 22 ویں آئینی ترمیم منظورکی تھی جس کے تحت صوبائی الیکشن کمشنرز اور چیف الیکشن کمشنر کے لیے اعلیٰ عدالت کا ریٹائرڈ جج ہونے کی شرط کو ختم کردیا گیا تھا۔