عدالتی حکم عدولیایف آئی اے کے افسر کی گرفتاری کا حکم
سی پی ایل سی کے افسر کے بھی وارنٹ جاری،افسران نے گواہی دینے سے انکار کیا تھا
لاہور:
ڈرگ کورٹ نے عدالتی حکم عدولی پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے انوار الحق قریشی کی گرفتاری کا حکم دیا ہے اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو اسے گرفتار کر کے15 اگست کو کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ سی پی ایل سی کے افسر ادریس کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے انھیں گرفتار کر کے کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کے ڈرگ انسپکٹر عبدالرحیم نے ایف آئی اے کے مذکورہ افسر کی سربراہی میں مقامی میڈیکل اسٹور پر چھاپہ مارا تھا اور ملزم سلیم احمد کو گرفتار کیا تھا، ملزم کی نشاندہی پر اس کے 2گوداموں پر چھاپہ مار کر غیر معیاری، مضحر صحت اور ممنوعہ ادویہ برآمد کی تھیں،
کورٹ نے گواہی کے لیے متعدد بار طلب کیا تھا، 4 برس گزر جانے کے باوجود تفتیشی افسر نے کورٹ میں پیش ہونے سے انکار کردیا تھا جبکہ جولائی2011 کو پولیس نے سی پی ایل سی کے مذکورہ افسر کی سربراہی میں ڈیفنس کے علاقے میں چھاپہ مارا تھا اور جعلی ادویہ اور مشینری برآمد کی تھیں اور فیکٹری کے مالکان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، سی پی ایل سی کے افسر نے بھی متعدد بار گواہی کے لیے طلب کیے جانے کے باوجود عدالتی احکامات نظرانداز کرتے ہوئے گواہی دینے سے انکار کردیا تھا۔
ڈرگ کورٹ نے عدالتی حکم عدولی پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے انوار الحق قریشی کی گرفتاری کا حکم دیا ہے اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو اسے گرفتار کر کے15 اگست کو کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ سی پی ایل سی کے افسر ادریس کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے انھیں گرفتار کر کے کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کے ڈرگ انسپکٹر عبدالرحیم نے ایف آئی اے کے مذکورہ افسر کی سربراہی میں مقامی میڈیکل اسٹور پر چھاپہ مارا تھا اور ملزم سلیم احمد کو گرفتار کیا تھا، ملزم کی نشاندہی پر اس کے 2گوداموں پر چھاپہ مار کر غیر معیاری، مضحر صحت اور ممنوعہ ادویہ برآمد کی تھیں،
کورٹ نے گواہی کے لیے متعدد بار طلب کیا تھا، 4 برس گزر جانے کے باوجود تفتیشی افسر نے کورٹ میں پیش ہونے سے انکار کردیا تھا جبکہ جولائی2011 کو پولیس نے سی پی ایل سی کے مذکورہ افسر کی سربراہی میں ڈیفنس کے علاقے میں چھاپہ مارا تھا اور جعلی ادویہ اور مشینری برآمد کی تھیں اور فیکٹری کے مالکان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، سی پی ایل سی کے افسر نے بھی متعدد بار گواہی کے لیے طلب کیے جانے کے باوجود عدالتی احکامات نظرانداز کرتے ہوئے گواہی دینے سے انکار کردیا تھا۔