تعلقات پر پاکستانی پیشرفت سست ہے ایران کا شکوہ
گیس منصوبہ اہم ہونے کے باوجود تاخیر کا شکار، تجارت بھی پوٹینشل سے کم ہے۔
ایران کے سبکدوش ہونے والے قونصل جنرل عباس علی عبدالہائی نے کہا ہے کہ پاک ایران تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلیے بینکاری چینل کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ایران کا ملی بینک پاکستان میں اپنی برانچیں قائم کرنے کا خواہشمند ہے جبکہ پاکستان کے نیشنل بینک کی شاخیں ایران میں قائم کی جاسکتی ہیں، ایران کے دروازے پاکستانی عوام اور تاجروں و سرمایہ کاروںکیلیے ہردم کھلے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اور ایف پی سی سی آئی کی جانب سے اپنے اعزاز میں دی گئی علیحدہ علیحدہ تقریبات میں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان کی نیک خواہشات کے ساتھ رخصت ہورہے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں لیکن اسکے باوجود باہمی تجارت کا حجم انتہائی کم ہے جسکی ایک اہم وجہ تجارتی پابندیاں بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت ایران کے ساتھ مستحکم اور دیرپاتعلقات پررضامند ہے لیکن اس ضمن میں پیشرفت انتہائی سست ہے، پاک ایران بھارت گیس پائپ لائن کا منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جسے اب امن پائپ لائن کا منصوبہ قرار دیا جاتا ہے لیکن اسکے باوجود بیرونی دبائو کی وجہ سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے حالانکہ بندر عباس تابلوچستان کی سرحد تک 1200 کلومیٹرطویل پائپ لائن بچھائی جاچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جاری توانائی کے بحران کوایران سستی بجلی برآمد کرکے حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس پیشکش سے حکومت پاکستان کو فوری استفادے کی ضرورت ہے، دونوں ممالک کے درمیان اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے دوطرفہ بنیادوں پر تجارت کو دستاویزی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران تجارت میں پابندیاں نہیں ہونی چاہیں کیونکہ دنیا کہ کئی ممالک ایران کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔ فیڈریشن کی تقریب میں ایرانی سفارتکار نے کہاکہ کراچی کے تاجروں کو ہم نے صرف ایک گھنٹے میں ویزا فراہم کیا اور آج بھی انہیں ویزے کے حصول میں کسی پریشانی کا سامنا نہیں ہے۔
ایران کا ملی بینک پاکستان میں اپنی برانچیں قائم کرنے کا خواہشمند ہے جبکہ پاکستان کے نیشنل بینک کی شاخیں ایران میں قائم کی جاسکتی ہیں، ایران کے دروازے پاکستانی عوام اور تاجروں و سرمایہ کاروںکیلیے ہردم کھلے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اور ایف پی سی سی آئی کی جانب سے اپنے اعزاز میں دی گئی علیحدہ علیحدہ تقریبات میں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پاکستان کی نیک خواہشات کے ساتھ رخصت ہورہے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں لیکن اسکے باوجود باہمی تجارت کا حجم انتہائی کم ہے جسکی ایک اہم وجہ تجارتی پابندیاں بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت ایران کے ساتھ مستحکم اور دیرپاتعلقات پررضامند ہے لیکن اس ضمن میں پیشرفت انتہائی سست ہے، پاک ایران بھارت گیس پائپ لائن کا منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جسے اب امن پائپ لائن کا منصوبہ قرار دیا جاتا ہے لیکن اسکے باوجود بیرونی دبائو کی وجہ سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے حالانکہ بندر عباس تابلوچستان کی سرحد تک 1200 کلومیٹرطویل پائپ لائن بچھائی جاچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جاری توانائی کے بحران کوایران سستی بجلی برآمد کرکے حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس پیشکش سے حکومت پاکستان کو فوری استفادے کی ضرورت ہے، دونوں ممالک کے درمیان اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے دوطرفہ بنیادوں پر تجارت کو دستاویزی بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران تجارت میں پابندیاں نہیں ہونی چاہیں کیونکہ دنیا کہ کئی ممالک ایران کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔ فیڈریشن کی تقریب میں ایرانی سفارتکار نے کہاکہ کراچی کے تاجروں کو ہم نے صرف ایک گھنٹے میں ویزا فراہم کیا اور آج بھی انہیں ویزے کے حصول میں کسی پریشانی کا سامنا نہیں ہے۔