پاکستان پولیو فری ریاست بننے میں ناکام

سندھ سےزیادہ برا حال خیبرپختونخوا کا ہےجہاں پولیو مہم کےدوران عوامی ردعمل منفی ملنے کے باعث ویکسی نیشن نہیں کی جاسکی


Editorial June 14, 2016
حکومت کو اس زاویے کے ساتھ خود اپنا احتساب کرنا چاہیے کہ اب تک کی کاوشوں سے کیا نتائج حاصل کیے گئے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

آنے والی نسلوں کو معذوری میں مبتلا کرنے والا پولیو وائرس پاکستان میں اب تک گردش کررہا ہے جس کے باعث ملک پولیو فری اسٹیٹ بننے میں مسلسل ناکامی کا شکار ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے شروع کی جانے والی انسداد پولیو مہم فرسودہ افکار کے پروردہ لوگوں کی بھینٹ چڑھ چکی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر کچھ عرصے بعد ملک میں پولیو کا ایک نیا کیس سامنے آجاتا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پولیو اور کراچی شہر میں پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی کے معاملات کے حوالے سے خصوصی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اپنی ناکامی کا اعتراف کیا کہ ان کی حکومت صوبے سے پولیو کے خاتمے کے لیے سخت کوشاں ہے لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر اب تک متوقع نتائج حاصل نہیں ہوسکے، صوبہ سندھ کے شمالی اضلاع میں پولیو کے کیسز سامنے آنا تشویش ناک اور افسوس ناک بات ہے، صورتحال کو قابو کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں سال 2016ء میں پولیو کے 4 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جن میں 2 شکارپور اور جیکب آباد اور گڈاپ میں ایک ایک کیس سامنے آیا ہے۔

واضح رہے شمالی اضلاع خاص طور پر لاڑکانہ ڈویژن کے جیکب آباد، شکارپور اور سکھر کے علاقوں میں پولیو وائرس گردش کررہا ہے۔ گڈاپ ٹاؤن سے مختلف وقتوں میں لیے گئے ماحولیاتی نمونے مثبت آئے ہیں جب کہ صرف اپریل ہی وہ خوش نصیب مہینہ تھا جب نتائج منفی آئے۔ اگر اسی طرح کچھ علاقوں میں وائرس گردش کرتا رہا تو ان کے پھیلاؤ کا زیادہ خطرہ ہے۔

سندھ سے زیادہ برا حال خیبرپختونخوا کا ہے جہاں پولیو مہم کے دوران عوامی ردعمل منفی ملنے کے باعث ویکسی نیشن نہیں کی جاسکی۔ دوسری جانب قوم کے مستقبل کو اپاہج بنانے کے خواہشمند فرسودہ اور خود ساختہ نظریات کے حامل عناصر پولیو ٹیموں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کے ساتھ عوام میں منفی پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں۔ راست ہوگا کہ ان ملک دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے ساتھ عوام میں شعور و آگاہی مہم کا بندوبست کیا جائے۔ پولیو کے حوالے سے مسلسل اجلاسوں کا منعقد کیا جانا کافی نہیں ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مکمل فعال اور راست لائحہ عمل مرتب کرنا چاہیے تاکہ اقدامات فوکسڈ اور نتیجہ خیز حاصل ہوسکیں۔

حکومت کو اس زاویے کے ساتھ خود اپنا احتساب کرنا چاہیے کہ اب تک کی کاوشوں سے کیا نتائج حاصل کیے گئے ہیں۔ پولیو وائرس صحتمند قوم کے لیے مہلک اور مضر ہے جس کا سدباب ہر صورت کیا جانا ہی صحت مند معاشرے کی بقا کیے لازم ہے۔ اس جانب توجہ مرکوز کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں