ہتھیاروں کی عالمی منڈی ریکارڈ65ارب ڈالرکی ہوگئی
تجزیہ کاروں کے مطابق 2009 سے 2016تک ایشیاپیسیفک کی دفاعی درآمدات 71فیصدبڑھ گئیں۔
ایشیا پیسیفک ریجن کے ممالک کی بڑھتی ہوئی خریداری کے باعث ہتھیاروں کی عالمی منڈی کی مالیت بڑھ کر ریکارڈ65ارب ڈالر ہوگئی۔
دفاعی تجزیہ کار فرم آئی ایچ ایس جینز کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسیفک قوموں کی بڑھتی درآمدات کے باعث گزشتہ سال گلوبل آرمز مارکیٹ کی شرح نمو میں 11.3فیصد اضافہ ہوا جس سے اس کی مالیت 6.6ارب ڈالر بڑھی، ساؤتھ چائنا سی کے قریب واقع ممالک کی دفاعی درآمدات میں خاص طور پراضافہ دیکھا گیا، آسٹریلیا اسلحہ کی درآمدات میں اضافے کے باعث گزشتہ سال 2.3ارب ڈالر کی خریداری کے ساتھ ہتھیاروں کا تیسرا بڑا ملک بن گیا جبکہ 2014 میں وہ چھٹا بڑا ملک تھا جبکہ سعودی عرب نے سرفہرست درآمدی ملک کا درجہ برقرا رکھا اور بھارت ہتھیار درآمد کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک رہا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق 2009 سے 2016تک ایشیاپیسیفک کی دفاعی درآمدات 71فیصدبڑھ گئیں۔
رپورٹ کے مطابق سرفہرست 10ممالک میں سے تیزی سے بڑھتے مواقع کے 3 ممالک ایشیا پیسیفک میں ویتنام، فلپائن اور بنگلہ دیش ہیں، جنوبی کوریا کی خریداری بڑھنے سے وہ ہتھیاروں کی درآمد میں ساتویں سے پانچویں پوزیشن پر آگیا جبکہ سال 2016میںاس کے چوتھے نمبر پر آنے کا امکان ہے جبکہ ہتھیاروں کی عالمی منڈی کی مالیت بھی بڑھ کر 69ارب ڈالر پر پہنچ جائے گی۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بھارت اپنے پرانے اسلحہ کو بدلنے کے لیے اعلیٰ معیار کے دفاعی آلات کی تیاری میں ناکام ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جرمنی 2015 میں ہتھیاروں کا تیسرا بڑا ملک بن گیا، اس نے گزشتہ سال 4.8ارب ڈالر کے ہتھیار برآمد کیے، اس کی 2014میں برآمدی پوزیشن پانچویں تھی، فرانس 4.8ارب ڈالر کے ساتھ تیسری سے چوتھی پوزیشن پرآگیا اور برطانیہ 3.9ارب ڈالر کی برآمد کے ساتھ چوتھی سے پانچویں پوزیشن پرآگیا جبکہ ہتھیاروں کے 2 سرفہرست ممالک امریکا اور روس رہے۔
دفاعی تجزیہ کار فرم آئی ایچ ایس جینز کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسیفک قوموں کی بڑھتی درآمدات کے باعث گزشتہ سال گلوبل آرمز مارکیٹ کی شرح نمو میں 11.3فیصد اضافہ ہوا جس سے اس کی مالیت 6.6ارب ڈالر بڑھی، ساؤتھ چائنا سی کے قریب واقع ممالک کی دفاعی درآمدات میں خاص طور پراضافہ دیکھا گیا، آسٹریلیا اسلحہ کی درآمدات میں اضافے کے باعث گزشتہ سال 2.3ارب ڈالر کی خریداری کے ساتھ ہتھیاروں کا تیسرا بڑا ملک بن گیا جبکہ 2014 میں وہ چھٹا بڑا ملک تھا جبکہ سعودی عرب نے سرفہرست درآمدی ملک کا درجہ برقرا رکھا اور بھارت ہتھیار درآمد کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک رہا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق 2009 سے 2016تک ایشیاپیسیفک کی دفاعی درآمدات 71فیصدبڑھ گئیں۔
رپورٹ کے مطابق سرفہرست 10ممالک میں سے تیزی سے بڑھتے مواقع کے 3 ممالک ایشیا پیسیفک میں ویتنام، فلپائن اور بنگلہ دیش ہیں، جنوبی کوریا کی خریداری بڑھنے سے وہ ہتھیاروں کی درآمد میں ساتویں سے پانچویں پوزیشن پر آگیا جبکہ سال 2016میںاس کے چوتھے نمبر پر آنے کا امکان ہے جبکہ ہتھیاروں کی عالمی منڈی کی مالیت بھی بڑھ کر 69ارب ڈالر پر پہنچ جائے گی۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بھارت اپنے پرانے اسلحہ کو بدلنے کے لیے اعلیٰ معیار کے دفاعی آلات کی تیاری میں ناکام ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جرمنی 2015 میں ہتھیاروں کا تیسرا بڑا ملک بن گیا، اس نے گزشتہ سال 4.8ارب ڈالر کے ہتھیار برآمد کیے، اس کی 2014میں برآمدی پوزیشن پانچویں تھی، فرانس 4.8ارب ڈالر کے ساتھ تیسری سے چوتھی پوزیشن پرآگیا اور برطانیہ 3.9ارب ڈالر کی برآمد کے ساتھ چوتھی سے پانچویں پوزیشن پرآگیا جبکہ ہتھیاروں کے 2 سرفہرست ممالک امریکا اور روس رہے۔