ٹی او آرز کمیٹی کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ ختم ڈیڈ لاک برقرار

ہم جتنی لچک دکھاسکتے تھے دکھا چکے لیکن حکومت کسی فارمولے پر آنے کو تیار نہیں، اعتزاز احسن

ہم جتنی لچک دکھاستکے تھے دکھا چکے لیکن حکومت کسی فارمولے پر آنے کو تیار نہیں، اعتزاز احسن - فوٹو: فائل

پاناما لیکس پر ٹی او آرز کمیٹی کا ایک اور اجلاس بے نیتجہ ختم ہوگیا جس کے بعد آئندہ اجلاس کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے جب کہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ ہم جتنی لچک دکھاسکتے تھے دکھا چکے لیکن حکومت کسی فارمولے پر آنے کو تیار نہیں۔



اسلام آباد میں پاناما لیکس کے معاملے پر ٹی او آرز کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں حکومتی اور اپوزیشن کمیٹی کے ارکان نے شرکت کی تاہم آج کا اجلاس بھی بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا جب کہ دونوں کمیٹیوں میں ٹی او آرز پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2016 کے مجوزہ ڈرافٹ کا جائزہ لیا گیا، حکومت کی جانب سے بھی کمیشن کو مزید با اختیار بنانے کیلئے تجاویز پیش کی گئیں۔ اعلامیہ کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کا آئندہ اجلاس ارکان کی باہمی مشاورت سے طے کیا جائے گا۔



اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ ٹی او آر کمیٹی کے اجلاس سے متعلق کچھ رپورٹ کرنے کونہیں ہے کیوں کہ آج کے اجلاس میں کسی قسم کی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی جب کہ آئندہ اجلاس کے لیے کوئی تاریخ بھی طے نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم پہلے اپنی قیادتوں کو اور پھر مناسب وقت دیکھ کر قوم کو بھی اعتماد میں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جتنی لچک دکھاسکتے تھے دکھا چکے لیکن اس کے باوجود حکومتی ارکان کسی بھی فارمولہ کے تحت احتساب کے لیے راضی نہیں ہیں۔






دوسری جانب پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے رکن اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ تاحال ٹی او آرز پر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی، ابھی مذاکرات ختم نہیں ہوئے ہم متفقہ طور پر نئی تاریخ رکھیں گے، پیش رفت نہیں ہوئی مگر ہم نا امید بھی نہیں ہیں، حکومت چاہتی ہے کہ انکوائری کمیشن بنے اور ہم نے پوری کوشش کی کہ اپوزیشن اور ہمارے ٹی او آرز پر مشترکہ ٹی او آرز طے کیے جائیں۔



خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن کے ٹی او آرز نہیں جرح ہے، اپوزیشن کرپشن کے خلاف مستقل قانون بنانے کو تیار نہیں کیونکہ پاناما ایک واقعہ ہے لیکن جو قانون بنے گا وہ مستقبل کے لیے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے مل کر معاملات کا حل چاہتے ہیں لیکن اپوزیشن کی 2 جماعتوں کا ہدف صرف وزیراعظم ہیں، پاناما پیپرز میں جب وزیراعظم کا نام ہی نہیں تو پھر وہ ہدف کیوں ہیں، ہمیں کسی ایک شخصیت کے احتساب کی خواہش قبول نہیں۔



وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کو ججوں کا کردار ادا نہیں کرنا چاہیے، کوئی خود ہی منصف، مدعی اور وکیل بننا چاہتا ہے تو یہ ہمیں قبول نہیں، بعض جماعتیں ایسی باتیں منوانا چاہتی ہیں جو جمہوریت کے لیے فائدہ مند نہیں، بعض اپوزیشن جماعتیں مذاکرات بھی کررہی ہیں اور جلسے جلوس بھی، کسی جماعت کی آمرانہ سوچ کو مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دونوں ڈرافٹس ساتھ رکھ کر ایسا راستہ بنایا جائے جو سب کو قبول ہو کیونکہ پارلیمانی کمیٹی کا کام ایسا راستہ تلاش کرنا ہے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔

Load Next Story