آئی پی ایل میچز فکسڈ نہ کرنے پر 3 مرتبہ قاتلانہ حملہ ہوا مودی

اسپاٹ فکسنگ عام ہے، پلیئرز کو کرپشن کے خاتمے کیلیے خود ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، سابق کمشنر


Sports Desk November 23, 2012
اسپاٹ فکسنگ عام ہے، پلیئرز کو کرپشن کے خاتمے کیلیے خود ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، سابق کمشنر فوٹو: فائل

انڈین پریمیئر لیگ کے سابق کمشنر للت مودی نے انکشاف کیا کہ آئی پی ایل میچز فکسڈ نہ کرنے پر 3 مرتبہ قاتلانہ حملہ ہوا۔

انھوں نے کہا کہ کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ عام ہے، کھلاڑیوں کو کرپشن کے خاتمے کیلیے خود ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے حال ہی میں منظر عام پر آنے والی برطانوی صحافی ایڈ ہاکنز کی کتاب 'بکی گیمبلر فکسر اسپائی' کیلیے دیے گئے انٹرویو میں کیا۔ للت مودی کو منی لانڈرنگ اور دیگر معاملات کی وجہ سے آئی پی ایل سے برطرف کیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ لندن میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں آئی پی ایل صاف و شفاف ہے مگر میں ہمیشہ یہ نہیں کہہ سکتا کیونکہ میں یہاں لندن میں بیٹھا ہوا ہوں، صرف انڈین لیگ ہی نہیں بلکہ پوری کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ عام ہے، اسے پکڑنا بہت مشکل ہے، یہ آپ کی نظروں کے سامنے ہورہی ہوگی مگر آپ اسے ثابت نہیں کرپائیں گے کیونکہ ایسا کرنا مشکل ہی نہیں تقریباً ناممکن ہے، ہم کھلاڑیوں کو اس سلسلے میں خبردار کرتے رہتے تھے ، ہم نے اسٹیڈیمز میں بعض ناپسندیدہ عناصر کو دیکھا اور انھیں وہاں سے ہٹایا، ہم نے دیکھا کہ یہ لوگ کھلاڑیوں یا ان کے منیجرز کے ساتھ ٹور کرتے جن کا بک میکرز کے ساتھ رابطہ ہوتا، ہم نے اس چیز کو بھی ختم کیا۔

مودی نے کہا کہ پلیئرز کو خود کھیل کو کرپشن سے پاک کرنے کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے کیونکہ یہ ان کا اپنا کھیل ہے، انھیں باتیں چھپانے کے بجائے بتانی چاہئیں،ایک کرپٹ پلیئر کو اس کے ساتھی کھلاڑی سے بہتر اور کوئی نہیں جان سکتا،اگر وہی کچھ نہیں بتائیںگے تب پھر ان لوگوں کو پکڑنا بہت مشکل ہوگا۔

للت مودی نے انکشاف کیا کہ آئی پی ایل میچز فکسڈ نہ کرنے کی وجہ سے مجھ پر تین مرتبہ قاتلانہ حملہ ہوا، ایک مرتبہ مارچ 2009 میں ممبئی میں میرے گھر کے باہر فائرنگ ہوئی جس میں ایک شخص ہلاک ہوا، پھر اسی سال جنوبی افریقہ اور اگلے برس جنوری میں تھائی لینڈ میں مجھے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، ہر موقع پر مجھے پہلے ہی پولیس یا انٹیلی جنس ایجنسیز نے خبردار رہنے کی ہدایت دی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔