ملک کے حالات نارمل نہیں ایسے میں غیر معمولی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں چیف جسٹس

ملک کو ہر طرف سے جارحیت اور دہشت گردی کا سامنا ہے، جسٹس انور ظہیر جمالی

ملک کو ہر طرف سے جارحیت اور دہشت گردی کا سامنا ہے، جسٹس انور ظہیر جمالی، فوٹو؛ فائل

چیف جسٹس پاكستان جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہےکہ ملک کے حالات نارمل نہیں ہر طرف سے جارحیت اور دہشت گردی كا سامنا ہے اور اس طرح كی غیر معمولی صورتحال میں غیر معمولی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں نے فوجی عدالتوں سے سزائیں پانے والے ملزمان کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں 5 ركنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں سے سزا ئے موت پانے والے 3 ملزمان كی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ كر لیا جب كہ مخبر كی قید كی سزا كے خلاف اپیل مسترد كرلی۔ لارجر بینچ نے اپیلوں کی سماعت كرتے ہوئے سركاری وكیل كو ہدایت كی كہ وہ ملزمان كو مرضی كے وكیل كا حق نہ دینے كے معاملے پر عدالت كو مطمئن كریں، عدالت نے اس بارے میں جیك برانچ سے بھی جواب طلب كرلیا ہے۔ چیف جسٹس نے كہا مرضی كے وكیل كا حق نہ دینا ایك سنجیدہ معاملہ ہے اور اس بارے میں وكیل دفاع كے مؤقف سے عدالت مطمئن نہیں ہے اس لیے آئندہ سماعت پر عدالت كو اس پہلو كے بارے وضاحت كے ساتھ بتایا جائے۔


دوران سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے كہا كہ پاكستان كے حالات نارمل نہیں، ملك كو ہر طرف سے جارحیت اور دہشت گردی كا سامنا ہے اور اس طرح كی غیر معمولی صورتحال میں غیر معمولی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔ دوران سماعت ملزم فضل غفار كے وكیل احمد رضا قصوری نے جب گواہوں اور استغاثہ كے اہلكاروں كے نام خفیہ ركھنے كا معاملہ اٹھایا تو چیف جسٹس نے ریماركس دیئے كہ پاكستان كو چاروں كونوں سے انتہا پسندی كا سامنا ہے ،ہم ایسے ملك میں رہتے ہیں جہاں دہشتگردی اور قتل كے 11 مقدمات میں ملوث ملزم كے خلاف كوئی گواہی دینے كو تیا ر نہیں ہوتا، انصاف كرنے كے لیے غیر معمولی اقدمات اٹھانے پڑتے ہیں، بیرونی دنیا میں بھی گواہوں، ججوں اور استغاثہ كے افسران كے نام ان كے تحفظ كے خاطر خفیہ ركھے جاتے ہیں۔

جسٹس شیخ عظمت سعید نے كہا كہ كوئی شخص اپنی مرضی سے بھاگ كر پہاڑوں پر چلا جاتا ہے، پیچھے گھر والے لاپتا افراد كی درخواست دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے كہا بیرون ممالك میں گواہوں كو عدالتوں میں پیش نہیں كیا جاتا، گواہوں كے فرضی نام ركھے جاتے ہیں، انہیں تحفظ دینے كے لیے دوسرے ممالك ہجرت كرنے كی اجازت دی جاتی ہے، پاكستان كو غیر معمولی صورتحال كا سامنا ہے، سندھ میں ججوں اور گواہان كے تحفظ كے لیے پروگرام جاری ہے، راولپنڈی اسلام آباد میں ججوں كو نشانہ بنایا جاتارہا، راولپنڈی میں حال ہی میں ایك ڈسٹركٹ اینڈ سیشن جج كو قتل كر دیا گیا۔

چیف جسٹس نے كہا یہ ایك سنجیدہ معاملہ ہے اس میں انتہائی احتیاط كی ضرورت ہے، كئی كیسز میں ملزمان كو مرضی كے وكیل كا حق نہیں دیا گیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے كہا كچھ كیسز میں ملزمان سے پوچھا گیا ہے لیكن مرضی كا وكیل بنیادی حق ہے اگر وكیل كے بارے ملزم سے سوال نہ كیا گیا ہو تو پھر اس كے قانونی مضمرات كو دیكھنا پڑے گا۔ عدالت نے فتح خان اور احسن محبوب سمیت دیگر اپیلوں پر سماعت 20 جون تك ملتوی كردی۔
Load Next Story