عامر بھائی آخر آپ چاہتے کیا ہیں

اینکر، ماڈل، فلاحی کارکن، اداکار، گلوکار یا مذہبی اسکالر؟ عامر بھائی آخر بتائیے تو سہی کہ آپ چاہتے کیا ہیں؟


عثمان فاروق June 15, 2016
رمضان کی برکتوں سے ہماری رمضان ٹرانسمیشن کی ریٹنگ اِس قدر اوپر چلی جاتی ہے کہ بھارتی بالی ووڈ کے مہنگے ترین شوز اور ہالی ووڈ کی چکا چوند بھی ماند پڑجاتی ہے۔

ابھی تھوڑی دیر پہلےعامر لیاقت حسین عرف عامر بھائی کا ایک ویڈیو کلپ دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں لڑکیوں کے ہمراہ بھارتی گانے گائے جارہے تھے۔ ویسے تو ہمارے ہاں رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر اب وہ کچھ ہورہا ہے جن کا خیال بھی ایک زمانے میں محال تھا۔ جیسا کہ لوگوں کو اپنی قمیض پھاڑنے پرانعام دیا جاتا ہے، زبردستی منہ میں آم ٹھونسا جاتا ہے، اچھی بھلی سنجیدہ سی گھریلو خاتون کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر ان کے ہاتھ میں سانپ پکڑا دیا جاتا ہے اور پھر ان سے پوچھا جاتا ہے کہ یہ کیا ہے؟ یعنی موبائل، بائیک اور دیگر انعامات دینے کی غرض سے انسانیت کی ایسی تذلیل کی جاتی ہے کہ الامان الحفیظ۔ پھر شاید رمضان کی برکتوں سے ہماری رمضان ٹرانسمیشن کی ریٹنگ اِس قدر اوپر چلی جاتی ہے کہ بھارتی بالی ووڈ کے مہنگے ترین شوز اور ہالی ووڈ کی چکا چوند بھی ماند پڑجاتی ہے۔

رمضان ٹرانسمیشن میں ایسی اینٹرٹینمنٹ ہوتی ہے کہ ہاتھ میں ریموٹ ہونے کے باوجود بھی آپ کسی اور چینل پر چاہتے ہوئے بھی نہیں جاسکتے۔ ایک وقت تھا کہ لوگ رمضان میں ٹی وی دیکھنا کم کردیا کرتے تھے، مگر اب صورتحال کچھ یوں ہے کہ ریٹنگ بڑھانے والے دماغوں نے عوام کو مجبور کردیا کہ وہ نا چاہتے ہوئے بھی ٹی وی دیکھیں۔ دن میں 12، 12 گھنٹوں کی ٹرانسمیشن سے اب اینکر حضرات اِس قدر کما لیتے ہیں کہ اگر پورا سال بھی وہ کچھ نہ کریں تو معاملہ آرام سے چل سکتے ہیں۔

رمضان ٹرانسمیشن کے بانیوں کا ذکر کیا جائے تو ان میں عامر لیاقت بھائی سرفہرست نظر آتے ہیں۔ شروع میں عامر بھائی صرف دین کی باتیں سمجھایا کرتے تھے، پھر انہوں نے کچھ لوگوں کو بھی پروگرام میں بلوانا شروع کیا جن کو سامنے بٹھا کر یہ دین کے قصے سناتے تھے۔ اس میں تھوڑی کامیابی ملی تو عامر بھائی نے کچھ اسپانسرز تلاش کئے اور چھوٹے موٹے انعام بانٹنے لگے، اور پھر جب ذرا ریٹنگ میں مقابلہ اور سخت ہوا تو لوگوں سے اوٹ پٹانگ حرکتیں بھی کروانی شروع کردی اور اس طرح کے ارتقاء کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ فی الحال آپ کے سامنے عامر لیاقت بھائی کے چند روپ پیش کر رہا ہوں، جن کو دیکھ کر میرے ساتھ آپ بھی پوچھنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ عامر بھائی آخر چاہتے کیا ہیں؟
عامر لیاقت عالم دین

عامر بھائی جب دین کی بات کرتے ہیں تو دین کے بڑے مسائل بھی ایسے چٹکیوں میں حل کردیتے ہیں کہ ان کے سامنے بیٹھے مولوی بھی ان کو داد دیے بغیر نہیں رہ سکتے۔


عامر لیاقت بطورماڈل

عامر بھائی ضرورت پڑنے پر گھی، کوکنگ آئل وغیرہ کے اشتہارات میں ماڈلنگ بھی کرلیتے ہیں جن میں وہ اپنی پرسوز آواز میں پاکستانی قوم کو مذکورہ گھی استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
عامر لیاقت بطور نقاد

عامر بھائی اکثر نیوز ٹاک شوز میں بھی نظر آتے ہیں جن میں وہ پُرجوش انداز میں حکومتی جبر و استبداد پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں اور انکو دیکھ کر لگتا ہے ان سے بڑا سیاسی تدبر رکھنے والا، اور پاکستان سے مخلص اور عوام سے ہمدرد فرد کوئی نہیں۔
عامر لیاقت بطور فوجی کمانڈر

عامر بھائی جب بور ہوجاتے ہیں تو محاذ جنگ پر دشمن سے لڑتے ہوئے شہید بھی ہوجاتے ہیں، بوقت شہادت انکا چہرہ منور اور پرسکون ہے اور اس حالت میں بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سبز پرچم مضبوطی سے تھامے رکھتے ہیں اور گرنے نہیں دیتے۔


 
عامر لیاقت بطور دیالو

عامر بھائی افطار کے بعد ایک سخی کمپئیر کی مانند انعامات کی بارش برساتے ہوئے مال مفت دل بے رحم کی مانند عوام میں بانٹتے نظر آتے ہیں۔

ویسے تو عامر لیاقت کی شخصیت پر پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے لیکن فی الحال ان کی شخصیت کے چند عکس پیش کئے ہیں جن کی روشنی میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ عامر لیاقت صاحب آپ چاہتے کیا ہیں؟ یا تو آپ پورے ماڈل بن جائیں یا آپ پورے عالم دین بن جائیے۔ یا آپ رمضان ٹرانسمیشن کیجئے، دین کی باتیں کیجئے یا جی چاہے تو میوزک شو، یا آپ مکمل اینکر بن جائیں یا کامیاب اداکار بن کر فلمی ہیرو۔

[poll id="1145"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں