سیکیورٹی انتطامات ایم اے جناح روڈ کے مکینوں کی نقل مکانی
9محرم سے گھروں میں قید کر دیا جاتا ہے،11کورہائی ملتی ہے
محرم الحرام میں سخت سیکیورٹی انتظامات کے باعث ایم اے جناح روڈ سے متصل عمارتوں کے رہائشیوں نے عارضی طور نقل مکانی شروع کر دی ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ9محرم سے گھروں میں قید کر دیا جاتا ہے11محرم کی صبح رہائی ملتی ہے، ادھر ایک انٹیلی جنس افسر نے بتایا ہے کہ علاقہ پولیس نے تمام مارکیٹوں کی یونین کے نمائندوں کے سامنے دکانوں اور گوداموں میں لگے تالوں پر کپڑا لپیٹ کر ان پر سرکاری سیل لگا دی ہے اب کوئی شخص کسی بھی صورت میں اپنی دکان پیر11محرم الحرام تک نہیں کھول سکتا، تفصیلات کے مطابق محرم الحرام میں سخت سیکیورٹی انتظامات کے باعث ایم اے جناح روڈ پر واقع عمارتوں اور اس سے متصل گلیوں کے رہائشیوں نے عارضی طور پر نقل مکانی شروع کر دی ہے، یہ بات جامع کلاتھ مارکیٹ کے قریب ایک عمارت میں رہائش پذیر مقامی تاجر مستقیم پراچہ نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی، انھوں نے بتایا کہ7محرم سے ان کے گھر کے قریب سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی جاتی ہے۔
رات کے وقت اپنے گھر آنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، رات کے وقت ایمرجنسی کی صورت میں اگر اسپتال جانا ہو تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سوالوں کے جواب دینے میں بہت ٹائم لگ جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ اس دوران خوف اور سخت سیکیورٹی کی وجہ سے ان کے گھر کوئی مہمان بھی نہیں آتا، 9محرم الحرام کو مغرب کے بعد علاقے کی عمارتوں کے مرکزی گیٹ کے سامنے کنٹینر لگا کر رہائشیوں کو گھروں میں قید کر دیا جاتا ہے، اس کے بعد کتنی بھی ایمرجنسی ہو جائے گھر سے باہر نہیں نکل سکتے، کھڑکیاں اور گیلری کے دروازے بھی بند رکھنے ہوتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ محرم الحرام کو حکومت سورج کی روشنی اور ہوا بند کرتی ہے تو11محرم کی صبح سورج دیکھنا نصیب ہوتا ہے جس کے باعث وہ اور دیگر عمارتوں کے رہائشی متعدد خاندان اپنے گھروں کو تالے ڈال کر مختلف علاقوں میں رہائش پذیر اپنے رشتے داروں کے گھر چلے گئے، مستقیم پراچہ نے بتایا کہ وہ اہلیہ اور بچوں کو سسرال بھیج کر خود دوستوں کے ہمراہ 10محرم کی الصبح مچھلی کا شکار کھیلنے چلے جاتے ہیں۔
جبکہ اسی ریڈیو پاکستان کے قریب کے رہائشی ماہر پراچہ نے بتایا کہ وہ بھی اپنے گھر والوں کے ساتھ برنس روڈ پر رہائش پذیر اپنے بھائی کے گھر چلے جاتے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے محرم الحرام میں ممکنہ دہشت گردی کے پیش نظر ایم اے جناح روڈ اور اس سے متصل گلیوں کی دکانوں اور گوداموں کو جمعرات کی شب11بجے سے سیل کرنا شروع کر دیا، سائوتھ زون تھانے کے ایک انٹیلی جینس افسر نے بتایا کہ جن دکانوں اور گوداموں کو سیل کیا گیا ہے ان کے مالکان شام کے وقت اپنی دکانوں کو تالے لگا کر چلے گئے، علاقہ پولیس نے تمام مارکیٹوں کی یونین کے نمائندوں سے سامنے دکانوں اور گوداموں میں لگے تالوں پر کپڑا لپیٹ کر ان پر سرکاری سیل لگا دی گئی ہے اب کوئی شخص کو بھی صورت میں اپنی دکان پیر11محرم الحرام تک نہیں کھول سکتا، اگر کسی نے اپنی دکان یا گودام پر لگی سرکاری سیل توڑنے یا دکان کھولنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ9محرم سے گھروں میں قید کر دیا جاتا ہے11محرم کی صبح رہائی ملتی ہے، ادھر ایک انٹیلی جنس افسر نے بتایا ہے کہ علاقہ پولیس نے تمام مارکیٹوں کی یونین کے نمائندوں کے سامنے دکانوں اور گوداموں میں لگے تالوں پر کپڑا لپیٹ کر ان پر سرکاری سیل لگا دی ہے اب کوئی شخص کسی بھی صورت میں اپنی دکان پیر11محرم الحرام تک نہیں کھول سکتا، تفصیلات کے مطابق محرم الحرام میں سخت سیکیورٹی انتظامات کے باعث ایم اے جناح روڈ پر واقع عمارتوں اور اس سے متصل گلیوں کے رہائشیوں نے عارضی طور پر نقل مکانی شروع کر دی ہے، یہ بات جامع کلاتھ مارکیٹ کے قریب ایک عمارت میں رہائش پذیر مقامی تاجر مستقیم پراچہ نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی، انھوں نے بتایا کہ7محرم سے ان کے گھر کے قریب سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی جاتی ہے۔
رات کے وقت اپنے گھر آنے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، رات کے وقت ایمرجنسی کی صورت میں اگر اسپتال جانا ہو تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سوالوں کے جواب دینے میں بہت ٹائم لگ جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ اس دوران خوف اور سخت سیکیورٹی کی وجہ سے ان کے گھر کوئی مہمان بھی نہیں آتا، 9محرم الحرام کو مغرب کے بعد علاقے کی عمارتوں کے مرکزی گیٹ کے سامنے کنٹینر لگا کر رہائشیوں کو گھروں میں قید کر دیا جاتا ہے، اس کے بعد کتنی بھی ایمرجنسی ہو جائے گھر سے باہر نہیں نکل سکتے، کھڑکیاں اور گیلری کے دروازے بھی بند رکھنے ہوتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ محرم الحرام کو حکومت سورج کی روشنی اور ہوا بند کرتی ہے تو11محرم کی صبح سورج دیکھنا نصیب ہوتا ہے جس کے باعث وہ اور دیگر عمارتوں کے رہائشی متعدد خاندان اپنے گھروں کو تالے ڈال کر مختلف علاقوں میں رہائش پذیر اپنے رشتے داروں کے گھر چلے گئے، مستقیم پراچہ نے بتایا کہ وہ اہلیہ اور بچوں کو سسرال بھیج کر خود دوستوں کے ہمراہ 10محرم کی الصبح مچھلی کا شکار کھیلنے چلے جاتے ہیں۔
جبکہ اسی ریڈیو پاکستان کے قریب کے رہائشی ماہر پراچہ نے بتایا کہ وہ بھی اپنے گھر والوں کے ساتھ برنس روڈ پر رہائش پذیر اپنے بھائی کے گھر چلے جاتے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے محرم الحرام میں ممکنہ دہشت گردی کے پیش نظر ایم اے جناح روڈ اور اس سے متصل گلیوں کی دکانوں اور گوداموں کو جمعرات کی شب11بجے سے سیل کرنا شروع کر دیا، سائوتھ زون تھانے کے ایک انٹیلی جینس افسر نے بتایا کہ جن دکانوں اور گوداموں کو سیل کیا گیا ہے ان کے مالکان شام کے وقت اپنی دکانوں کو تالے لگا کر چلے گئے، علاقہ پولیس نے تمام مارکیٹوں کی یونین کے نمائندوں سے سامنے دکانوں اور گوداموں میں لگے تالوں پر کپڑا لپیٹ کر ان پر سرکاری سیل لگا دی گئی ہے اب کوئی شخص کو بھی صورت میں اپنی دکان پیر11محرم الحرام تک نہیں کھول سکتا، اگر کسی نے اپنی دکان یا گودام پر لگی سرکاری سیل توڑنے یا دکان کھولنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔