امریکی امداد مشروط کیوں

بل میں پاکستان کے لیے 30 کروڑ ڈالر کی امداد کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کردیا گیا ہے

راست ہوگا کہ امریکا بہتر تعلقات کو شرائط پر استوار کرنے کے بجائے اخلاص کا مظاہرہ کرے، بہتر ڈپلومیسی کے لیے یہ لازم امر ہے۔ فوٹو؛ فائل

امریکی سینیٹ نے صدر بارک اوباما کی ویٹو کرنے کی دھمکی کے باوجود 602 ارب ڈالر کا نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن بل منظور کرلیا ہے۔ بل میں پاکستان کے لیے 30 کروڑ ڈالر کی امداد کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پچھلے ہفتے امریکی ایوان نمایندگان کی جانب سے منظور کیے جانے والے ڈیفنس آتھرائزیشن بل میں پاکستان کے لیے 45 کروڑ ڈالر کی امداد روکنے کے لیے کہا گیا تھا۔


پاک امریکا تعلقات ابتدا سے ہی غیر متوازن نظر آئے ہیں جہاں پاکستان کا خلوص و دوستی عیاں ہے وہیں امریکا کی جانب سے باہمی تعلقات کی بہتری کو ہمیشہ مشروط رکھا گیا ہے، خاص طور پر نائن الیون کے واقعے کے بعد پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کرنے کا جو نقصان بھگتنا پڑا اس کے تناظر میں امریکا کو پاکستان کا احسان مند ہونا چاہیے تھا لیکن اس کی جانب سے ہمیشہ ''ڈو مور'' کا تقاضہ اور شرائط پر بندھے مراسم ظاہر کرتے ہیں کہ امریکا دوستی کے معاملے میں کبھی پرخلوص نہیں رہا، نیز گزشتہ دنوں پاکستان کے ازلی حریف بھارت کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت پر مدد فراہم کرنے اور پاکستان کی مخالفت کے بعد یہ احساس فزوں تر ہوچکا ہے کہ امریکا کو محض اپنے مفادات عزیز ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ پاکستانی مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کو کہنا پڑا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات میں نظرثانی کی ضرورت ہے۔ اور اب امریکی سینیٹ میں پاکستان کی امداد کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط کرنا ظاہر کرتا ہے کہ امریکا پاکستان سے مزید قربانیوں کا خواہشمند ہے، جب کہ پاکستان پہلے ہی طالبان کے خلاف جنگ میں مصروف عمل ہے۔ راست ہوگا کہ امریکا بہتر تعلقات کو شرائط پر استوار کرنے کے بجائے اخلاص کا مظاہرہ کرے، بہتر ڈپلومیسی کے لیے یہ لازم امر ہے۔
Load Next Story