جہانگیر ترین نے ذاتی ملازم کمپنی ڈائریکٹرز بنا دیے

غفار گھر پر ویٹر، اسماعیل باورچی تھا، شوگر ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کردیا

غفار گھر پر ویٹر، اسماعیل باورچی تھا، شوگر ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کردیا. فوٹو فائل

تحریک انصاف اکثر جہانگیر ترین اور اسد عمر کو قابل فنانشل منیجرزکے طور پر پیش کرتی ہے جو پرائیویٹ سیکٹر کا تجربہ رکھتے ہیں۔

جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے انتظامی امور کے بارے میں نئی معلومات نے جہانگیرترین کی قابلیت کو مشکوک کردیا ہے، ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب معلومات کے مطابق جہانگیرترین اکثر کمپنی کی جائیداد کا استعمال کرتے ہیں، خصوصی طور پر کمپنی کے جہازکو ذاتی اور سیاسی مقاصد کیلیے استعمال کیا جاتا ہے اور اپنے گھریلو ملازمین کو بورڈ آف گورنرز کا رکن بنایا گیا ہے، جے ڈی ڈبلیو پاکستان کی سب سے منافع بخش شوگر ملز ہے، کمپنی کے حصص کراچی اسٹاک ایکسچینج پر فروخت شدہ ہیں۔

کمپنی کا خالص منافع ایک ارب30 کروڑ ہے، مسلم لیگ(ن) نے الزام لگایا ہے کہ جہانگیر ترین اور اس کا بیٹا مشترکہ طور پر کمپنی کے42.1 فیصد حصص کے مالک ہیں جبکہ باقی حصص دیگر سرمایہ کاروں اور عام لوگوں کے ہیں مگر اس کے باوجود جہانگیر ترین کمپنی کا جیٹ سیاسی مقاصد کیلیے استعمال کرتے ہیں، جب اس حوالے سے جہانگیر ترین سے رابطہ کیاگیا تو انھوںنے الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے جیٹ سیاسی مقاصدکیلیے کبھی استعمال نہیں کیا مگر کبھی کبھار وہ جہاز ذاتی طور پر استعمال کرتے ہیں جس کی وہ ہر6 ماہ بعد کمپنی کو ادائیگی کرتے ہیں اور اس مد میں گزشتہ ادائیگی ڈیڑھ کروڑ روپے تھی۔


جہانگیر ترین پر جے ڈی ڈبلیو شوگر ملزکی مینجمنٹ کے حوالے سے زیادہ سنجیدہ الزام یہ ہے کہ انھوں نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو اپنے ذاتی ملازموں سے بھر لیا ہے اور اس میں کچھ ایسے لوگ بھی شامل ہیںجن کی کوئی تعلیمی یا تکنیکی قابلیت ہی نہیں ہے کہ وہ اپنے فرائض سرانجام دے سکیں،کسی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکا کام ہوتا ہے کہ وہ ایگزیکٹوز کے رویے پر نظر رکھیں، سب سے زیادہ حصص کے مالک ہونے کے باعث جہانگیر ترین سب سے زیادہ بورڈ ارکان کے انتخاب کا حق رکھتے ہیں مگر انھوں نے اس سے بھی آگے بڑھتے ہوئے ایسے لوگوں کو بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کیا ہے جو اقلیتی حصص مالکان کی طرف سے ان سے سوالات نہ پوچھ سکیں، مثال کے طور پر مالی سال 2010ء میں عبدالغفار نامی شخص بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل تھا۔

اس کی تعلیم صرف پرائمری ہے اور وہ جہانگیر ترین کی لاہور والی رہائش گاہ پر ویٹر کا کام کرتا تھا، جب رابطہ کیا گیا تو عبدالغفار نے بتایا کہ وہ کسی کمپنی میں حصص رکھنے کاکوئی تجربہ نہیں رکھتا مگر وہ بورڈ آف ڈائریکٹرزکے10 اجلاسوں میں شریک ہوا، جہانگیر ترین نے بتایا کہ عبدالغفار اب بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل نہیں ہے مگر2011 اور 2012 کیلیے فہرست میں محمد اسماعیل کا نام شامل ہے جو اطلاعات کے مطابق جہانگیر ترین کی لاہور والی رہائش گاہ پر باورچی ہے، محمد اسماعیل بورڈ کی آڈٹ کمیٹی میں بھی شامل ہے، جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے8 ارکان ہیں جن میں سے دو جہانگیر ترین اور انکی اہلیہ، دوسرے دو جہانگیر ترین کے عزیز مخدوم احمد محمود اور اس کی اہلیہ ہیں۔

مخدوم احمد محمود کمپنی کے دوسرے بڑے شیئر ہولڈر ہیں اور ان کے شیئر19.4 فیصد ہیں اور وہ بورڈکے چیئرمین بھی ہیں جبکہ فرض کیا جاتا ہے کہ باقی4 ارکان اقلیتی شیئرہولڈرز کی نمائندگی کرینگے مگر ان دونوں کے علاوہ کوئی بھی کمپنی کے10 فیصد سے زائد شیئر نہیں رکھتا اس لیے بورڈکا رکن نامزد نہیں کرسکتا اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جہانگیرترین نے باقی4 ذاتی ملازم یا دیرینہ دوستوں کوبورڈ کا رکن نامزدکردیا ہے جیسے اعجاز احمد پلپوٹوترین کے دیرینہ دوست ہیں، اطلاعات کے مطابق مخدوم احمد محمود بعض معاملات کے حوالے سے جہانگیرترین پر کیس بھی کرنے والے تھے مگر رواں سال کے شروع میں مشترکہ دوستوں نے معاملہ حل کروا دیا جس کے نتیجے میں عبدالغفار کو بورڈ آف ڈائریکٹرز سے نکالا گیا اور احمد محمود کی اہلیہ کو بورڈ کارکن بنایا گیا۔
Load Next Story