پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی باقاعدہ جنگ نہیں ہوئی ترجمان دفتر خارجہ
طورخم بارڈر پرکشیدگی کو جنگ کا نام نہ دیا جائے کیونکہ بین الاقوامی سرحدوں پر ایسے واقعات ہوجاتے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
QUETTA:
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی باقاعدہ جنگ نہیں ہوئی اس لیے کشیدگی کو جنگ کا نام نہ دیا جائے کیونکہ ممالک کےدرمیان تناؤ عام سی چیز ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کو 2 سال مکمل ہو چکے ہیں اور اس دوران ہماری فورسز نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر بریفنگ بھی دے چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ معاملے پر پاکستان نے بھارت سے تعاون پر مبنی رویہ اپنایا اور جے آئی ٹی کو بھارت میں جو معلومات ملیں ان کی روشنی میں تحقیقات جاری ہیں، پٹھان کوٹ کی بھارتی تحقیقاتی ٹیم کے دورہ پاکستان کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور اگر اس حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا تو تمام قانونی نکات کو بھی مد نظر رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھی جائے گی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن ہمارا مقصد ہے کیونکہ پاکستان اور افغانستان صرف ہمسائے ممالک نہیں بلکہ دونوں تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات میں بندھے ہوئے ہیں، طور خم بارڈر پر کشیدگی کو جنگ کا نام نہ دیا جائے، ممالک کے درمیان تناؤ عام سی چیز ہے، سرحدوں پر چھوٹے موٹے مسائل ہوتے رہتے ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی باقاعدہ جنگ نہیں ہوئی لہٰذا اس معاملے میں سیز فائر کا لفظ استعمال کرناغلط ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک طویل سرحد ہے جس کی مینجمنٹ بہت ضروری ہے، پاکستان طورخم سرحد پر آمدورفت کو ضابطے میں لانے کے لیے پُرعزم ہے، سرحد پر لوگوں کی آمدورفت کے لیے نظام ضرور بنائیں گے، پاک افغان سرحد پر طور خم کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی گیٹ بنائے جائیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ افغان پاک سرحد پر کشیدگی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، جلد ہی بات چیت کسی نتیجے پر پہنچے گی، بارڈر مینجمنٹ کے معاملے پر افغانستان سے تعاون کے خواہاں ہیں۔ اسلام آباد آنے والے امریکی وفد کو بھی 4 ملکی کور گروپ پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا کہ پاکستان اس پلیٹ فارم سے امن کی کوششں جاری رکھے گا۔
نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہو چکا ہے، اسٹینلے مارگن میں ایشیا کی تمام لیڈنگ معاشی طاقتیں شامل ہیں جب کہ آئندہ ہفتے پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا باقاعدہ رکن بھی بن جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی باقاعدہ جنگ نہیں ہوئی اس لیے کشیدگی کو جنگ کا نام نہ دیا جائے کیونکہ ممالک کےدرمیان تناؤ عام سی چیز ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کو 2 سال مکمل ہو چکے ہیں اور اس دوران ہماری فورسز نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر بریفنگ بھی دے چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پٹھان کوٹ معاملے پر پاکستان نے بھارت سے تعاون پر مبنی رویہ اپنایا اور جے آئی ٹی کو بھارت میں جو معلومات ملیں ان کی روشنی میں تحقیقات جاری ہیں، پٹھان کوٹ کی بھارتی تحقیقاتی ٹیم کے دورہ پاکستان کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور اگر اس حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا تو تمام قانونی نکات کو بھی مد نظر رکھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھی جائے گی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن ہمارا مقصد ہے کیونکہ پاکستان اور افغانستان صرف ہمسائے ممالک نہیں بلکہ دونوں تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات میں بندھے ہوئے ہیں، طور خم بارڈر پر کشیدگی کو جنگ کا نام نہ دیا جائے، ممالک کے درمیان تناؤ عام سی چیز ہے، سرحدوں پر چھوٹے موٹے مسائل ہوتے رہتے ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی باقاعدہ جنگ نہیں ہوئی لہٰذا اس معاملے میں سیز فائر کا لفظ استعمال کرناغلط ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک طویل سرحد ہے جس کی مینجمنٹ بہت ضروری ہے، پاکستان طورخم سرحد پر آمدورفت کو ضابطے میں لانے کے لیے پُرعزم ہے، سرحد پر لوگوں کی آمدورفت کے لیے نظام ضرور بنائیں گے، پاک افغان سرحد پر طور خم کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی گیٹ بنائے جائیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ افغان پاک سرحد پر کشیدگی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، جلد ہی بات چیت کسی نتیجے پر پہنچے گی، بارڈر مینجمنٹ کے معاملے پر افغانستان سے تعاون کے خواہاں ہیں۔ اسلام آباد آنے والے امریکی وفد کو بھی 4 ملکی کور گروپ پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا کہ پاکستان اس پلیٹ فارم سے امن کی کوششں جاری رکھے گا۔
نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہو چکا ہے، اسٹینلے مارگن میں ایشیا کی تمام لیڈنگ معاشی طاقتیں شامل ہیں جب کہ آئندہ ہفتے پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا باقاعدہ رکن بھی بن جائے گا۔