2012 ء میں اب تک 119صحافی اپنی جانیں گنوا چکے
شام سب سے خونیں ملک رہا،میکسیکو،پاکستان اور فلپائن دوسرے نمبر پرہیں
مختلف صحافیانہ ذمے داریاں نبھانے کے دوران اس سال اب تک119صحافی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
ویانا کے انٹر نیشنل پریس انسٹیٹیوٹ کے مطابق یہ تعداد پچھلے پندرہ برس کے دوران سب سے زیادہ ہے۔اس سے زیادہ اموات کا ریکارڈ1997کا میسر ہے جب سے اس ادارے نے یہ ریکارڈ رکھنا شروع کیا۔اس سے قبل سب سے بڑی تعداد 2009میں110تھی جبکہ پچھلے سال 102صحافی ہلاک ہوئے۔شام صحافیوں کے لیے سب سے خونیں ملک رہاجہاں 36صحافی جان سے گئے۔
یہیں سے اس ہولناک رجحان کی تصدیق ہوئی کہ صحافیوں کوپیشہ ورانہ فرائض سے روکنے کے لیے باقاعدہ ہدف بنایا جا رہا ہے۔صومالیہ میں16صحافی مارے گئے جبکہ میکسیکو،پاکستان اور فلپائن صحافیوں کے حق میں دوسرے نمبر پر خون آشام ترین ملک رہے۔انٹر نیشنل پریس انسٹیٹیوٹ کے علاوہ کچھ دیگر اداروں نے بھی ایسے اعداد و شمار جمع کیے ہیں مگر ان میں کچھ فرق ہے۔مثلاً 'رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز'نامی ادارے کی بیان کردہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ اس نے ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ،فرائض کی بجا آوری کے دوران دیگر وجوہ سے ہونے والی اموات بھی شامل کی ہیں۔
ویانا کے انٹر نیشنل پریس انسٹیٹیوٹ کے مطابق یہ تعداد پچھلے پندرہ برس کے دوران سب سے زیادہ ہے۔اس سے زیادہ اموات کا ریکارڈ1997کا میسر ہے جب سے اس ادارے نے یہ ریکارڈ رکھنا شروع کیا۔اس سے قبل سب سے بڑی تعداد 2009میں110تھی جبکہ پچھلے سال 102صحافی ہلاک ہوئے۔شام صحافیوں کے لیے سب سے خونیں ملک رہاجہاں 36صحافی جان سے گئے۔
یہیں سے اس ہولناک رجحان کی تصدیق ہوئی کہ صحافیوں کوپیشہ ورانہ فرائض سے روکنے کے لیے باقاعدہ ہدف بنایا جا رہا ہے۔صومالیہ میں16صحافی مارے گئے جبکہ میکسیکو،پاکستان اور فلپائن صحافیوں کے حق میں دوسرے نمبر پر خون آشام ترین ملک رہے۔انٹر نیشنل پریس انسٹیٹیوٹ کے علاوہ کچھ دیگر اداروں نے بھی ایسے اعداد و شمار جمع کیے ہیں مگر ان میں کچھ فرق ہے۔مثلاً 'رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز'نامی ادارے کی بیان کردہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ اس نے ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ،فرائض کی بجا آوری کے دوران دیگر وجوہ سے ہونے والی اموات بھی شامل کی ہیں۔