طالبان کان کھول کر سن لیں امریکا افغانستان سے نہیں جائیگا لیون پنیٹا

پاکستان،افغانستان میں القاعدہ کمزور ہوچکی،پنیٹا ،جنگ کو مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ تک وسعت دی جائیگی


News Agencies November 23, 2012
پاکستان،افغانستان میں القاعدہ کمزور ہوچکی،پنیٹا ،جنگ کو مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ تک وسعت دی جائیگی . فوٹو اے ایف پی

ISLAMABAD: امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات میں چیلنجوں کے باوجود دونوں ممالک دہشت گردوں کو شکست دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

اے پی پی کے مطابق انھوں نے یہاںتھنک ٹینک سے خطاب میںکہا کہ افغانستان اورپاکستان میں آپریشنز سے القاعدہ کمزور ہو چکی ہے لیکن اس پر مزید دبائو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ پاک امریکاتعلقات میں چیلنجوں کے باوجود دونوں ملکوں نے دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے اور دہشت گردوں کو شکست دینے کا عزم کر رکھا ہے،امریکا پاکستان اور افغانستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔پنیٹانے اعتراف کیا کہ القاعدہ سے منسلک جنگجو اب افغانستان کے شمال مشرقی صوبوں کنڑ اور نورستان کو محفوظ پناہ گاہیں بنانے پر توجہ دے رہے ہیں تاہم 2014ء کے آخر تک سیکیورٹی کی تمام ذمے داریاں افغان فورسز کے حوالے کردی جائیں گی۔

آئی این پی کے مطابق پنیٹا نے کہاکہ طالبان کان کھول کر سن لیں، امریکا افغانستان چھوڑ کر نہیں جا رہا،پاکستان سمیت کسی بھی ملک میں القاعدہ کے محفوظ ٹھکانے امریکی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں،ان ٹھکانوں کا خاتمہ کر کے امریکیوں کو نائن الیون جیسے حملوں سے بچانا ہماری اولین ترجیح ہے اور اس کیلیے تمام اتحادیوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔طالبان اور دیگر دہشتگرد گروپوں کے لیے کھلا پیغام ہے کہ وہ افغانستان سے اتحادی فوج کے انخلاء کا جشن منانے کی تیاری نہ کریں، افغانستان کو دہشتگردوں کی دوبارہ آماجگاہ بننے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا،امریکا کہیں نہیں جا رہابلکہ طویل مدت تک اپنے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔

ثناء نیوزکے مطابق امریکی وزیر دفاع نے کہاکہ القاعدہ ، طالبان اور ان سے منسلک دیگر گروپ پاکستان میں دباؤ میں ہیں، افغانستان میں کامیابی پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خاتمہ سے منسلک ہے ، این این آئی کے مطابق افغانستان میں امریکی افواج کے نئے کمانڈر جنرل جوز ڈن فورڈ نے کانگریس کمیٹی میں سماعت کے دوران کہا کہ پاکستان کو یقین دہانی کرانا ہو گی کہ افغانستان سے انخلاء کے باجود اسلام آباد سے تعلقات ختم نہیں کیے جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں