تعلیم سے ہی مستقبل بدلاجاسکتاہےملائیشیئن وزیر اطلاعات
سیکھنے کاعمل کلاس روم تک محدودنہیں رکھاجاسکتا،بیکن ہائوس کی کانفرنس سے خطاب
KARACHI:
ملائیشیاکے وزیر اطلاعات نے کہاہے کہ ہم تعلیم کے ذریعے ہی اپنامستقبل بدل سکتے ہیں اورترقیاتی عمل کی حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں۔
یہ بات انھوں نے دنیاکے سب سے بڑے تعلیمی نیٹ ورک بیکن ہاؤس کے زیراہتمام 2روزہ کانفرنس کی اختتامی تقریب میں مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ملائیشیا کے وزیراطلاعات ونشریات اورثقافت وآئی بی دیتوسری اوتاما ڈاکٹر رئیس یاتم نے کہاکہ ہم یہاں اس لیے جمع ہوئے ہیں کہ روایتی تعلیمی عقیدوںکانئے سرے سے جائزہ لیںکہ وہ کیا طریقہ ہائے کارہیں جوجدیدطریقہ تدریس کوتشکیل دینے میں معان ثابت ہوسکتے ہیں جوبچّے کے سیکھنے میں تبدیلی لارہے ہیں اوراسے نئے تجربات فراہم کررہے ہیں،یہ طرزِعمل یقیناًسماجی تہذیب پرعمدہ اثرات مرتب کرے گا۔
انھوں نے کہاکہ اس بین الاقوامی ماحول میں سیکھنے کاعمل محض کلاس روم تک محدودنہیں رکھاجاسکتابلکہ اسے تاحیات سیکھنے سے نتھی کرکے فردکی شخصی اورپیشہ ورانہ زندگی کوبہتربنایاجاناچاہیے،اس کانفرنس میں ملائیشیاکے مختلف حصّوں سے آئے ہوئے اساتذہ،اسکول ہیڈز، پالیسی سازوں اورسرکاری اہل کاروں اور دنیابھر سے آئے ہوئے نمائندوں کوایک پلیٹ فارم پر جمع کیاتاکہ اسکولوں کیلیے اورسیکھنے کے طریقوں کیلیے نئے نظریات دریافت کیے جائیں جوتنقیدی طرز پرسیکھنے کی اعلیٰ صلاحیت کوترقی دے سکیں۔
بیکن ہاؤس گروپ کے تحت منعقدہ کانفرنس میںاسکول آف ٹومارو،زندگی بھرسیکھتے رہنے کے موضوعات پرپلینری سیشن،ورکشاپس اورگراؤنڈبریکرز کا اہتمام کیا گیاجن کی توجہ کامرکزبچپن کی تعلیم اورپرائمری تعلیم کے لیے جدیداورمؤثر طریقہ ہائے تدریس تھا۔مقررین کی طرف سے پیش کردہ تجاویز سے ثابت ہواکہ زندگی بھر سیکھتے رہنے کی ثقافت ناصرف طلباکیلیے اہمیت کی حامل ہے بلکہ اساتذہ اوراسکولوں کے لیے بھی یہی حیثیت رکھتی ہے۔
سی ای اوقاسم قصوری نے کانفرنس کی بحث سمیٹتے ہوئے کہاکہ کانفرنس میں پیش کردہ تجاویز پر فوری طور پر عمل کیا جائے گا،ہمیں زندگی بھر سیکھتے رہنے کا کلچراپناناہوگا،اس کے لیے ہمیں منظم اورپیشہ ورانہ عوامل کوذہن میں رکھتے ہوئے باریک بینی سے ایک گوشوارہ بناناہوگاتاہم میں یہ یقین رکھتاہوں کہ یہ تبدیلیاں تعلیم سے منسلک تمام افرادکیلیے فائدہ مندثابت ہوںگی۔
ملائیشیاکے وزیر اطلاعات نے کہاہے کہ ہم تعلیم کے ذریعے ہی اپنامستقبل بدل سکتے ہیں اورترقیاتی عمل کی حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں۔
یہ بات انھوں نے دنیاکے سب سے بڑے تعلیمی نیٹ ورک بیکن ہاؤس کے زیراہتمام 2روزہ کانفرنس کی اختتامی تقریب میں مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ملائیشیا کے وزیراطلاعات ونشریات اورثقافت وآئی بی دیتوسری اوتاما ڈاکٹر رئیس یاتم نے کہاکہ ہم یہاں اس لیے جمع ہوئے ہیں کہ روایتی تعلیمی عقیدوںکانئے سرے سے جائزہ لیںکہ وہ کیا طریقہ ہائے کارہیں جوجدیدطریقہ تدریس کوتشکیل دینے میں معان ثابت ہوسکتے ہیں جوبچّے کے سیکھنے میں تبدیلی لارہے ہیں اوراسے نئے تجربات فراہم کررہے ہیں،یہ طرزِعمل یقیناًسماجی تہذیب پرعمدہ اثرات مرتب کرے گا۔
انھوں نے کہاکہ اس بین الاقوامی ماحول میں سیکھنے کاعمل محض کلاس روم تک محدودنہیں رکھاجاسکتابلکہ اسے تاحیات سیکھنے سے نتھی کرکے فردکی شخصی اورپیشہ ورانہ زندگی کوبہتربنایاجاناچاہیے،اس کانفرنس میں ملائیشیاکے مختلف حصّوں سے آئے ہوئے اساتذہ،اسکول ہیڈز، پالیسی سازوں اورسرکاری اہل کاروں اور دنیابھر سے آئے ہوئے نمائندوں کوایک پلیٹ فارم پر جمع کیاتاکہ اسکولوں کیلیے اورسیکھنے کے طریقوں کیلیے نئے نظریات دریافت کیے جائیں جوتنقیدی طرز پرسیکھنے کی اعلیٰ صلاحیت کوترقی دے سکیں۔
بیکن ہاؤس گروپ کے تحت منعقدہ کانفرنس میںاسکول آف ٹومارو،زندگی بھرسیکھتے رہنے کے موضوعات پرپلینری سیشن،ورکشاپس اورگراؤنڈبریکرز کا اہتمام کیا گیاجن کی توجہ کامرکزبچپن کی تعلیم اورپرائمری تعلیم کے لیے جدیداورمؤثر طریقہ ہائے تدریس تھا۔مقررین کی طرف سے پیش کردہ تجاویز سے ثابت ہواکہ زندگی بھر سیکھتے رہنے کی ثقافت ناصرف طلباکیلیے اہمیت کی حامل ہے بلکہ اساتذہ اوراسکولوں کے لیے بھی یہی حیثیت رکھتی ہے۔
سی ای اوقاسم قصوری نے کانفرنس کی بحث سمیٹتے ہوئے کہاکہ کانفرنس میں پیش کردہ تجاویز پر فوری طور پر عمل کیا جائے گا،ہمیں زندگی بھر سیکھتے رہنے کا کلچراپناناہوگا،اس کے لیے ہمیں منظم اورپیشہ ورانہ عوامل کوذہن میں رکھتے ہوئے باریک بینی سے ایک گوشوارہ بناناہوگاتاہم میں یہ یقین رکھتاہوں کہ یہ تبدیلیاں تعلیم سے منسلک تمام افرادکیلیے فائدہ مندثابت ہوںگی۔