اب محسوس ہوتا ہے کہ میرا زیادہ تر کام ایک جیسا تھا جتندر
میرے بچے میرے بہت اچھے دوست ہیں، مجھے ان پر فخر ہے، اداکار
72 سال کی عمر میں ان کی قابل رشک صحت، جسمانی فٹنس اور چاق وچوبند شخصیت دوسروں کے لیے بہترین مثال ہے۔ جتندر وہ اسٹار ہیں جن کے سفید ڈانسنگ شوز کے ساتھ ان کے ڈائیلاگز بھی عوام میں بے حد مقبول تھے، انہوں نے ہندی سنیما میں تقریباً ہر طرح کے کردار کیے۔ ان کا کیریر چار دہائیوں پر محیط ہے، جس میں جتندر نے بے پناہ کام یابیاں سمیٹیں۔ ان کی فلموں نے گولڈن جوبلی تک کی۔ روی کپور یعنی جتندر نے ناکامیوں کا دور بھی دیکھا، لیکن اپنی مستقل مزاجی کے باعث وہ جلد ہی اس دور سے بھی گزر گئے۔ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے اپنے دور رفتگاں کے حوالے سے گفتگو کی، جو قارئین کے لیے پیش ہے۔
٭آج کل آپ کی زندگی کیسی بسر ہو رہی ہے؟
جتندر: میں اپنے بزنس میں بے حد مصروف رہتا ہوں۔ میں تین کمپنیوں بالاجی ٹیلی فلمز، بالاجی موشن پکچرز اور اے ایل ٹی انٹرٹینمنٹ کا چیئرمین ہوں، لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ میں صرف اور صرف کام کرتا ہوں۔ ان کمپنیوں کے لیے انتہائی مشکل فیصلوں اور مرحلوں میں مجھے سامنے آنا پڑتا ہے۔ میری اپنی کئی کنسٹرکشن کمپنیز بھی ہیں، جن میں زیادہ تر کام شوبھا اور ایکتا ہی سنبھالتی ہیں۔ ہم پرانی عمارتیں خریدتے اور انہیں اسٹوڈیوز میں تبدیل کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ میں کوئی اچھا بزنس مین نہیں بزنس کے معاملے میں مجھ سے زیادہ بہتر میری بیوی شوبھا ہے۔
٭آپ کا فلمی کیریر ناقابل فراموش ہے۔ کیا آپ کچھ پرانی یادیں تازہ کرنا پسند کریں گے کہ فلمی دنیا میں آپ کی آمد کیسے ہوئی؟
جتندر: میرے والد صاحب جیولر تھے اور وہ فلم انڈسٹری میں جیولری سپلائی کیا کرتے تھے۔ اس سلسلے میں اکثر فلمی اسٹوڈیوز جانا پڑتا تھا۔ پروڈکشن مینجر کے ذریعے میں یہ جیولری ہیروئنز تک پہنچا تاتھا۔ اس وقت میری ملاقات سائرہ بانو اور ملا سنہا سے اسی سلسلے میں ہوئی۔ میں پڑھائی میں زیادہ اچھا نہ تھا اور ہمارے مالی حالات بھی بہتر نہ تھے۔ میں ملازمت کے لیے وی شانتا رام سے ملا، ملازمت تو نہ مل سکی البتہ انہوں نے مجھے فلموں میں بہ طور جونیئر آرٹسٹ متعارف کرادیا۔ ایک سو پچاس روپے ماہوار پر مجھے فلم ستری میں کام دیا گیا۔ یہ ایک طرح سے ایسا ہی تھا کہ جیسے میں کسی فیکٹری میں کام کر رہا ہوں۔
٭آپ نے ساٹھ کی دہائی میں اپنے کیریر کا آغاز کیا تھا، لیکن کام یابیاں آپ کو ستر اور اسی کی دہائی میں ملیں۔ اس بارے میں آیا کہیں گے؟
جتندر: میں ہمیشہ سے ہی سیکھنے اور اپنانے میں اچھا تھا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ میرے اردگرد کیا ہورہا ہے۔ میری ساری توجہ اپنے تحفظ پر تھی میں عدم تحفظ کا شکار نہیں ہونا چاہتا تھا۔ اس لیے میرے راستے میں جو بھی آتا گیا میں وہ کام کرتا رہا۔ میں رول منتخب کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ اس وقت میں لگاتار ایک ساتھ تیس، چالیس فلمیں کررہا تھا۔ ایسے میں ٹرینڈ اور کسی بھی قسم کی تبدیلی کے بارے میں سوچنے کا وقت مشکل سے ہی ملتا۔
٭کمرشیلی سطح پر آپ نے بہت سی کام یاب فلمیں دیں۔ اس کے باوجود آپ نے کچھ بامعنی اور بامقصد فلموں میں بھی گلزار صاحب کے ساتھ کام کیا؟
جتندر: میں نے فلم آننددیکھی اور اس فلم کی ڈائریکشن اور پرفارمینس سے بے حد متاثر ہوا تھا۔ اسی لیے میں نے گلزار سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ تین فلموں پریچے، کنارا اور خوشبو میں کام کیا۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے بیسٹ فرینڈ بھی ہیں اور میں انہیں گُلِ گلزار کہہ کر بلاتا ہوں۔
٭آپ کے کیریر پر ایک نظر ڈالی جائے تو پتا چلتا ہے کہ آپ نے ساؤتھ انڈین فلموں کی ری میک موویز بہت زیادہ کیں؟
جتندر: اس دور میں تیلگو فلموں کے صرف چھے ہیروز ہوا کرتے تھے۔ میں نے ان سب کی تمام فلموں کے ری میک میں کام کیا۔ سال میں آٹھ یا نو فلمیں ری میک ہی ہوا کرتی تھیں۔ اس لیے جب ایک جیسی فلموں میں ایک جیسا ہی کام کیا جائے گا توانفرادیت کا تاثر ختم ہوجائے گا۔ موضوعات کی کمی کے باعث فلم ساز چربہ کرنے پر مجبور تھے اور مجھے کام تو کرنا ہی تھا۔ مجھے اب محسوس ہوتا ہے کہ میرا زیادہ تر کام ایک جیسا ہی تھا۔
٭بہت ساری فلمیں ایک ساتھ کرنے کی کیا وجہ تھی؟
جتندر: میں شدید قسم کے عدم تحفظ کا شکار تھا۔ اس لیے مجھے جو جو کام یا کردار ملتے گئے میں کرتا چلا گیا۔ اگر میں اپنے دن کا آغاز صبح آٹھ بجے شوٹنگ سے کرتا اور تین شوٹ کے بعد شام چار بجے فارغ ہو جاتا تھا، تو اس وقت مجھے ایسا لگتا تھا کہ میرے پاس کام ختم ہوگیا ہے۔ میں نے چودہ چودہ گھنٹے لگاتار کام کیا ہے۔ بہت دفعہ میں نے اسٹوڈیوز ہی میں راتیں گزاری ہیں۔ مجھے افسوس ہے کہ کام کے جنون میں، میں اپنے بچوں کو پروان چڑھتا نہیں دیکھ سکا۔
٭آپ کو یا د ہے کہ آپ نے کبھی کسی فلم میں کام کرنے سے معذرت کی ہو؟
جتندر: ایسا اس وقت ہوا جب میں شدید تھکن اور اسٹریس کا شکار ہوگیا تھا۔ جب میری ہٹ فلموں کی شرح بہتر ہوگئی اور میں نے آئشہ، سنجوگ اور جسٹس چوہدری جیسی کام یاب فلمیں دیں، تب میں نے خود کو اس بات پر قائل کیا کہ اب مجھے وقفے سے کام کرنا ہوگا۔ فلموں کا انتخاب بھی سوچ کر کرنا بہتر ہوگا، جس فلم میں مجھے وگ پہن کر کوئی کردار کو کرنے کی آفر ہوتی اس سے میں معذرت کرلیتا۔
٭کیا آپ نے کبھی اپنے مشہور زمانہ ڈانس کو انجوائے کیا؟
جتندر: کبھی نہیں۔ مجھے ڈانس کرنا سب سے مشکل کام لگتا تھا۔ یہاں تک کہ ڈانس کہ ایک سیکوئل کے لیے میں چار یا پانچ دن ریہرسل کرتا تھا۔ میری کوشش ہوتی تھی کہ میرا ڈائریکٹر مجھ سے جو ڈیمانڈ کر رہا ہے میں اسے پورا کروں۔
٭ آپ نے کئی ہیروئنز کو فلمی دنیا میں متعارف کرایا۔ خاص طور سے ساؤتھ میں؟
جتندر: جی ہاں، یہ سچ ہے۔ ممتاز ان دنوں صرف دارا سنگھ ہی کی فلموں میں کا م کیا کرتی تھیں۔ ان کی پہلی بڑی اور ہٹ فلم میرے ساتھ تھی۔ اسی طرح سری دیوی کی پہلی فلم فلاپ ہوگئی تھی۔ جب آپ ایک بار فلاپ ہوجاتے ہیں تو دوسری بار کاسٹ کرنے کو کوئی تیار نہیں ہوتا، لیکن میں نے انہیں اپنی فلم ہمت والا میں کاسٹ کیا اور یہ سپرہٹ ہوئی۔
٭کیا آپ آج کی فلمیں دیکھتے ہیں ؟
جتندر: جی ہاں، میں اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ جمعہ کو ریلیز ہونے والی کوئی بھی نئی فلم دیکھنے ضرور جاتا ہوں۔ فلم اچھی نہ لگے تو درمیان ہی سے اٹھ کر واپس آجاتا ہوں۔
٭ فلم انڈسٹری میں آپ کے دوستوں کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے؟
جتندر: کیوںکہ مجھے دوست بنانا پسند ہے۔ آر ڈی برمن، رمیش بہل، پریم چوپڑہ، راکیش روشن اور رشی کپور میرے بہت اچھے دوست ہیں۔ میں نے ان کے ساتھ بڑا اچھا وقت گزارا ہے۔ ان میں سے کچھ اب ہمارے درمیان نہیں۔ اب بھی اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ وقت گزارتا ہوں۔
٭نئے اسٹار ز کے بارے میں کیا کہیں گے ؟
جتندر: ڈگو (ریتھک روشن) اور رنبیر کپور تو میرے سامنے کے بچے ہیں۔ مجھے ان کا کام پسند ہے۔ خاص طور سے ریتھک زبردست ایکٹر ہے۔
٭آپ اپنے بچوں کے بارے میں کیا کہیں گے؟ ان کے ساتھ تعلقات باپ والے ہیں یا ایک دوست کی طرح پیش آتے ہیں ؟
جتندر: میرے بچے میرے بہت اچھے دوست ہیں۔ مجھے ان پر فخر ہے۔ خاص طور سے ایکتا، جس نے کم عمری میں پروڈکشن کے میدان میں کام یابیاں حاصل کیں۔
٭آج کل آپ کی زندگی کیسی بسر ہو رہی ہے؟
جتندر: میں اپنے بزنس میں بے حد مصروف رہتا ہوں۔ میں تین کمپنیوں بالاجی ٹیلی فلمز، بالاجی موشن پکچرز اور اے ایل ٹی انٹرٹینمنٹ کا چیئرمین ہوں، لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ میں صرف اور صرف کام کرتا ہوں۔ ان کمپنیوں کے لیے انتہائی مشکل فیصلوں اور مرحلوں میں مجھے سامنے آنا پڑتا ہے۔ میری اپنی کئی کنسٹرکشن کمپنیز بھی ہیں، جن میں زیادہ تر کام شوبھا اور ایکتا ہی سنبھالتی ہیں۔ ہم پرانی عمارتیں خریدتے اور انہیں اسٹوڈیوز میں تبدیل کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ میں کوئی اچھا بزنس مین نہیں بزنس کے معاملے میں مجھ سے زیادہ بہتر میری بیوی شوبھا ہے۔
٭آپ کا فلمی کیریر ناقابل فراموش ہے۔ کیا آپ کچھ پرانی یادیں تازہ کرنا پسند کریں گے کہ فلمی دنیا میں آپ کی آمد کیسے ہوئی؟
جتندر: میرے والد صاحب جیولر تھے اور وہ فلم انڈسٹری میں جیولری سپلائی کیا کرتے تھے۔ اس سلسلے میں اکثر فلمی اسٹوڈیوز جانا پڑتا تھا۔ پروڈکشن مینجر کے ذریعے میں یہ جیولری ہیروئنز تک پہنچا تاتھا۔ اس وقت میری ملاقات سائرہ بانو اور ملا سنہا سے اسی سلسلے میں ہوئی۔ میں پڑھائی میں زیادہ اچھا نہ تھا اور ہمارے مالی حالات بھی بہتر نہ تھے۔ میں ملازمت کے لیے وی شانتا رام سے ملا، ملازمت تو نہ مل سکی البتہ انہوں نے مجھے فلموں میں بہ طور جونیئر آرٹسٹ متعارف کرادیا۔ ایک سو پچاس روپے ماہوار پر مجھے فلم ستری میں کام دیا گیا۔ یہ ایک طرح سے ایسا ہی تھا کہ جیسے میں کسی فیکٹری میں کام کر رہا ہوں۔
٭آپ نے ساٹھ کی دہائی میں اپنے کیریر کا آغاز کیا تھا، لیکن کام یابیاں آپ کو ستر اور اسی کی دہائی میں ملیں۔ اس بارے میں آیا کہیں گے؟
جتندر: میں ہمیشہ سے ہی سیکھنے اور اپنانے میں اچھا تھا۔ میں نہیں جانتا تھا کہ میرے اردگرد کیا ہورہا ہے۔ میری ساری توجہ اپنے تحفظ پر تھی میں عدم تحفظ کا شکار نہیں ہونا چاہتا تھا۔ اس لیے میرے راستے میں جو بھی آتا گیا میں وہ کام کرتا رہا۔ میں رول منتخب کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ اس وقت میں لگاتار ایک ساتھ تیس، چالیس فلمیں کررہا تھا۔ ایسے میں ٹرینڈ اور کسی بھی قسم کی تبدیلی کے بارے میں سوچنے کا وقت مشکل سے ہی ملتا۔
٭کمرشیلی سطح پر آپ نے بہت سی کام یاب فلمیں دیں۔ اس کے باوجود آپ نے کچھ بامعنی اور بامقصد فلموں میں بھی گلزار صاحب کے ساتھ کام کیا؟
جتندر: میں نے فلم آننددیکھی اور اس فلم کی ڈائریکشن اور پرفارمینس سے بے حد متاثر ہوا تھا۔ اسی لیے میں نے گلزار سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ تین فلموں پریچے، کنارا اور خوشبو میں کام کیا۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے بیسٹ فرینڈ بھی ہیں اور میں انہیں گُلِ گلزار کہہ کر بلاتا ہوں۔
٭آپ کے کیریر پر ایک نظر ڈالی جائے تو پتا چلتا ہے کہ آپ نے ساؤتھ انڈین فلموں کی ری میک موویز بہت زیادہ کیں؟
جتندر: اس دور میں تیلگو فلموں کے صرف چھے ہیروز ہوا کرتے تھے۔ میں نے ان سب کی تمام فلموں کے ری میک میں کام کیا۔ سال میں آٹھ یا نو فلمیں ری میک ہی ہوا کرتی تھیں۔ اس لیے جب ایک جیسی فلموں میں ایک جیسا ہی کام کیا جائے گا توانفرادیت کا تاثر ختم ہوجائے گا۔ موضوعات کی کمی کے باعث فلم ساز چربہ کرنے پر مجبور تھے اور مجھے کام تو کرنا ہی تھا۔ مجھے اب محسوس ہوتا ہے کہ میرا زیادہ تر کام ایک جیسا ہی تھا۔
٭بہت ساری فلمیں ایک ساتھ کرنے کی کیا وجہ تھی؟
جتندر: میں شدید قسم کے عدم تحفظ کا شکار تھا۔ اس لیے مجھے جو جو کام یا کردار ملتے گئے میں کرتا چلا گیا۔ اگر میں اپنے دن کا آغاز صبح آٹھ بجے شوٹنگ سے کرتا اور تین شوٹ کے بعد شام چار بجے فارغ ہو جاتا تھا، تو اس وقت مجھے ایسا لگتا تھا کہ میرے پاس کام ختم ہوگیا ہے۔ میں نے چودہ چودہ گھنٹے لگاتار کام کیا ہے۔ بہت دفعہ میں نے اسٹوڈیوز ہی میں راتیں گزاری ہیں۔ مجھے افسوس ہے کہ کام کے جنون میں، میں اپنے بچوں کو پروان چڑھتا نہیں دیکھ سکا۔
٭آپ کو یا د ہے کہ آپ نے کبھی کسی فلم میں کام کرنے سے معذرت کی ہو؟
جتندر: ایسا اس وقت ہوا جب میں شدید تھکن اور اسٹریس کا شکار ہوگیا تھا۔ جب میری ہٹ فلموں کی شرح بہتر ہوگئی اور میں نے آئشہ، سنجوگ اور جسٹس چوہدری جیسی کام یاب فلمیں دیں، تب میں نے خود کو اس بات پر قائل کیا کہ اب مجھے وقفے سے کام کرنا ہوگا۔ فلموں کا انتخاب بھی سوچ کر کرنا بہتر ہوگا، جس فلم میں مجھے وگ پہن کر کوئی کردار کو کرنے کی آفر ہوتی اس سے میں معذرت کرلیتا۔
٭کیا آپ نے کبھی اپنے مشہور زمانہ ڈانس کو انجوائے کیا؟
جتندر: کبھی نہیں۔ مجھے ڈانس کرنا سب سے مشکل کام لگتا تھا۔ یہاں تک کہ ڈانس کہ ایک سیکوئل کے لیے میں چار یا پانچ دن ریہرسل کرتا تھا۔ میری کوشش ہوتی تھی کہ میرا ڈائریکٹر مجھ سے جو ڈیمانڈ کر رہا ہے میں اسے پورا کروں۔
٭ آپ نے کئی ہیروئنز کو فلمی دنیا میں متعارف کرایا۔ خاص طور سے ساؤتھ میں؟
جتندر: جی ہاں، یہ سچ ہے۔ ممتاز ان دنوں صرف دارا سنگھ ہی کی فلموں میں کا م کیا کرتی تھیں۔ ان کی پہلی بڑی اور ہٹ فلم میرے ساتھ تھی۔ اسی طرح سری دیوی کی پہلی فلم فلاپ ہوگئی تھی۔ جب آپ ایک بار فلاپ ہوجاتے ہیں تو دوسری بار کاسٹ کرنے کو کوئی تیار نہیں ہوتا، لیکن میں نے انہیں اپنی فلم ہمت والا میں کاسٹ کیا اور یہ سپرہٹ ہوئی۔
٭کیا آپ آج کی فلمیں دیکھتے ہیں ؟
جتندر: جی ہاں، میں اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ جمعہ کو ریلیز ہونے والی کوئی بھی نئی فلم دیکھنے ضرور جاتا ہوں۔ فلم اچھی نہ لگے تو درمیان ہی سے اٹھ کر واپس آجاتا ہوں۔
٭ فلم انڈسٹری میں آپ کے دوستوں کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے؟
جتندر: کیوںکہ مجھے دوست بنانا پسند ہے۔ آر ڈی برمن، رمیش بہل، پریم چوپڑہ، راکیش روشن اور رشی کپور میرے بہت اچھے دوست ہیں۔ میں نے ان کے ساتھ بڑا اچھا وقت گزارا ہے۔ ان میں سے کچھ اب ہمارے درمیان نہیں۔ اب بھی اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ وقت گزارتا ہوں۔
٭نئے اسٹار ز کے بارے میں کیا کہیں گے ؟
جتندر: ڈگو (ریتھک روشن) اور رنبیر کپور تو میرے سامنے کے بچے ہیں۔ مجھے ان کا کام پسند ہے۔ خاص طور سے ریتھک زبردست ایکٹر ہے۔
٭آپ اپنے بچوں کے بارے میں کیا کہیں گے؟ ان کے ساتھ تعلقات باپ والے ہیں یا ایک دوست کی طرح پیش آتے ہیں ؟
جتندر: میرے بچے میرے بہت اچھے دوست ہیں۔ مجھے ان پر فخر ہے۔ خاص طور سے ایکتا، جس نے کم عمری میں پروڈکشن کے میدان میں کام یابیاں حاصل کیں۔