پشاور میں اوورٹیکنگ پرسرکاری گاڑی میں سوار باپ بیٹوں نے موٹرسائیکل سوار پر بندوقیں تان لیں
پولیس نے واقعہ کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔
خیبرپختونخوا کے صدر مقام پشاور کی سڑک پر اوورٹیکنگ پر سرکاری گاڑی میں سوار باپ بیٹوں نے موٹرسائیکل سوار نوجوان پر بندوقیں تان لیں جب کہ کمسن بچے نے جدید اسلحہ سے فائرنگ بھی کی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور کے علاقے کینٹ میں اوورٹیکنگ پر سرکاری نمبر پلیٹ لگی گاڑی میں سوار باپ بیٹوں نے موٹرسائیکل سوار کو روکنے کے بعد اسے تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ ہاتھا پائی کے دوران کمسن بچے نے موٹرسائیکل سوار راحت پر فائرنگ کردی تاہم خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہا۔ ایکسپریس نیوز کو موصول ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص نے ہاتھ میں ٹی ٹی پستول لئے موٹرسائیکل سوار راحت کو پکڑا ہوا ہے جب کہ 10 سے 12 سال کا لڑکا بھی ممنوعہ بور کا اسلحہ موٹرسائیکل سوار پر تانے ہوئے ہے، اسی اثنا میں بچے نے نوجوان پر فائرنگ بھی کی تاہم وہ محفوظ رہا۔ فائرنگ کے فوری بعد لوگوں کی بڑی تعداد موقع پر جمع ہوگئی جس کے بعد کار سوار ملزمان وہاں سے فرار ہوگئے۔
ایس پی کینٹ کاشف ذوالفقار نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی فوٹیج آج ہی ریلیز ہوئی ہے جس کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے جب کہ گاڑی پر لگی سرکاری نمبر پلیٹ اور گاڑی کا نمبر بی 5258 بھی جعلی ہے۔ ایس پی کینٹ کا کہنا تھا کہ ملزموں کو آج ہی گرفتار کرلیا جائے گا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
متاثرہ شخص راحت نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری گاڑی میں سوار افراد بااثر لگتے ہیں جن کے خلاف مقدمہ تھانہ کینٹ میں درج کرادیا ہے تاہم پولیس نے ایف آئی آر میں سیدھی فائرنگ کو ہوائی فائرنگ لکھا ہے جس پر تحفظات ہیں جب کہ 10 سے 12 سالہ بچے نے مجھ پر 3 فائر کئے اور ایک شخص نے مجھے زد و کوب بھی کیا۔
دوسری جانب فائرنگ واقعے کا ملزم کرم ایجنسی کا پولیٹیکل محرر ہے جس نے رضاکارانہ طور پر تھانہ کینٹ میں گرفتاری دے دی جس کا کہنا ہے کہ موٹرسائیکل سواروں نے مجھے تشدد کرنے کی کوشش کی اور میرے بچوں نے صورتحال دیکھ کر اسلحہ نکالا تاہم میں سرکاری ملازم ہوں اور تمام بندوقیں لائسنز یافتہ ہیں جب کہ کرم ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عمران کا اب ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں کیوں کہ وہ 2012 میں بطور محرر تعینات ہوا جس کی مدت مارچ 2016 میں مکمل ہوچکی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور کے علاقے کینٹ میں اوورٹیکنگ پر سرکاری نمبر پلیٹ لگی گاڑی میں سوار باپ بیٹوں نے موٹرسائیکل سوار کو روکنے کے بعد اسے تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ ہاتھا پائی کے دوران کمسن بچے نے موٹرسائیکل سوار راحت پر فائرنگ کردی تاہم خوش قسمتی سے وہ محفوظ رہا۔ ایکسپریس نیوز کو موصول ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص نے ہاتھ میں ٹی ٹی پستول لئے موٹرسائیکل سوار راحت کو پکڑا ہوا ہے جب کہ 10 سے 12 سال کا لڑکا بھی ممنوعہ بور کا اسلحہ موٹرسائیکل سوار پر تانے ہوئے ہے، اسی اثنا میں بچے نے نوجوان پر فائرنگ بھی کی تاہم وہ محفوظ رہا۔ فائرنگ کے فوری بعد لوگوں کی بڑی تعداد موقع پر جمع ہوگئی جس کے بعد کار سوار ملزمان وہاں سے فرار ہوگئے۔
ایس پی کینٹ کاشف ذوالفقار نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی فوٹیج آج ہی ریلیز ہوئی ہے جس کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے جب کہ گاڑی پر لگی سرکاری نمبر پلیٹ اور گاڑی کا نمبر بی 5258 بھی جعلی ہے۔ ایس پی کینٹ کا کہنا تھا کہ ملزموں کو آج ہی گرفتار کرلیا جائے گا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
متاثرہ شخص راحت نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری گاڑی میں سوار افراد بااثر لگتے ہیں جن کے خلاف مقدمہ تھانہ کینٹ میں درج کرادیا ہے تاہم پولیس نے ایف آئی آر میں سیدھی فائرنگ کو ہوائی فائرنگ لکھا ہے جس پر تحفظات ہیں جب کہ 10 سے 12 سالہ بچے نے مجھ پر 3 فائر کئے اور ایک شخص نے مجھے زد و کوب بھی کیا۔
دوسری جانب فائرنگ واقعے کا ملزم کرم ایجنسی کا پولیٹیکل محرر ہے جس نے رضاکارانہ طور پر تھانہ کینٹ میں گرفتاری دے دی جس کا کہنا ہے کہ موٹرسائیکل سواروں نے مجھے تشدد کرنے کی کوشش کی اور میرے بچوں نے صورتحال دیکھ کر اسلحہ نکالا تاہم میں سرکاری ملازم ہوں اور تمام بندوقیں لائسنز یافتہ ہیں جب کہ کرم ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عمران کا اب ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں کیوں کہ وہ 2012 میں بطور محرر تعینات ہوا جس کی مدت مارچ 2016 میں مکمل ہوچکی ہے۔