لوگوں کو معاف کرنا آپ کی صحت کے لیے ایک مفید عمل ہے ماہرین نفسیات
معافی اور درگزر سے دباؤ اور ذہنی امراض صفر ہوجاتے ہیں، تحقیق
لاہور:
ایک نئی تحقیق کے مطابق خود کو اوردوسروں کو معاف کرنے سے جسمانی اور ذہنی صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اسے جانچنے کے لیے ماہرین نفسیات نے 148 نوجوان مرد وخواتین کو سوالنامے بھرنے کو دیئے جن میں ان کو زندگی بھر رہنے والا ذہنی تناؤ، معاف کرنے کی عادت اوران کی ذہنی وجسمانی صحت کے بارے میں سوالات کیے گئے۔ اس میں ماہرین نے کسی شخص کو پوری زندگی لاحق ہونے والے ذہنی تناؤ اور معاف کرنے کی عادت اور معاف نہ کرنے والے افراد کے رویے اور ان کی ذہنی و جسمانی صحت کا بھی جائزہ لیا۔
تحقیق میں 2 گروہ سامنے آئے جو لوگ دوسروں کو معاف نہیں کرتے تھے ان میں ذہنی تناؤ اور جسمانی امراض زیادہ دیکھے گئے جب کہ خود اپنے اور لوگوں کو معاف کرنے والے افراد کی دماغی، نفسیاتی اور جسمانی کیفیت دیگر کے مقابلے میں بہت اچھی تھی۔ ماہرین کے مطابق جو لوگ دوسروں کو معاف کرتے رہے ان میں ذہنی تناؤ نہ ہونے کے برابر تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ معاف کرنے پر قدرت نہیں رکھتے تو اس کا دباؤ ناقابل گمان انداز میں اثر انداز ہوتا ہے اور اس سے فرار کا کوئی راستہ بھی نہیں ہوتا۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ اس کی وجہ بیان کرنا مشکل ہے لیکن شاید معاف کردینے سے ذہن میں بار بار اٹھنے والا جذبہ انتقام انسان کو مسلسل پریشان کرتا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین نے نوٹ کیا کہ معاف کرنے کے بعد لوگ میں اپنے ذہنی تناؤ کو بہتر انداز میں دور کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ معافی اور درگزر سے دباؤ اور ذہنی امراض صفر ہوجاتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ انسان معاف کرنے کی عادت کو اپنا شعار بنائے۔
ایک نئی تحقیق کے مطابق خود کو اوردوسروں کو معاف کرنے سے جسمانی اور ذہنی صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اسے جانچنے کے لیے ماہرین نفسیات نے 148 نوجوان مرد وخواتین کو سوالنامے بھرنے کو دیئے جن میں ان کو زندگی بھر رہنے والا ذہنی تناؤ، معاف کرنے کی عادت اوران کی ذہنی وجسمانی صحت کے بارے میں سوالات کیے گئے۔ اس میں ماہرین نے کسی شخص کو پوری زندگی لاحق ہونے والے ذہنی تناؤ اور معاف کرنے کی عادت اور معاف نہ کرنے والے افراد کے رویے اور ان کی ذہنی و جسمانی صحت کا بھی جائزہ لیا۔
تحقیق میں 2 گروہ سامنے آئے جو لوگ دوسروں کو معاف نہیں کرتے تھے ان میں ذہنی تناؤ اور جسمانی امراض زیادہ دیکھے گئے جب کہ خود اپنے اور لوگوں کو معاف کرنے والے افراد کی دماغی، نفسیاتی اور جسمانی کیفیت دیگر کے مقابلے میں بہت اچھی تھی۔ ماہرین کے مطابق جو لوگ دوسروں کو معاف کرتے رہے ان میں ذہنی تناؤ نہ ہونے کے برابر تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ معاف کرنے پر قدرت نہیں رکھتے تو اس کا دباؤ ناقابل گمان انداز میں اثر انداز ہوتا ہے اور اس سے فرار کا کوئی راستہ بھی نہیں ہوتا۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ اس کی وجہ بیان کرنا مشکل ہے لیکن شاید معاف کردینے سے ذہن میں بار بار اٹھنے والا جذبہ انتقام انسان کو مسلسل پریشان کرتا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ ماہرین نے نوٹ کیا کہ معاف کرنے کے بعد لوگ میں اپنے ذہنی تناؤ کو بہتر انداز میں دور کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ معافی اور درگزر سے دباؤ اور ذہنی امراض صفر ہوجاتے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ انسان معاف کرنے کی عادت کو اپنا شعار بنائے۔