کراچی میں فوجی آپریشن اندیشے اور حقائق

آئینی اعتبار سے بھی جنرل کیانی نے صورتحال کا درست تناظر پیش کیا ہے۔


Editorial November 23, 2012
ملک کے سب سے بڑے اور امن وامان کی مخدوش صورتحال کے حوالے سے منی پاکستان میں بدامنی کے خاتمے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کردار بلا خوف وخطر ادا کریں. فوٹو: فائل

بری فو ج کے سربراہ جنر ل اشفاق پرویزکیانی نے کہا ہے کہ کراچی میںفوجی آپریشن کی کوئی ضرورت نہیں۔

انھوں نے کہا کہ کراچی میں رینجرز بہتر انداز میں کام کر رہی ہے۔آئین کے مطابق سول حکومتیں فوجی دستوں کی تعیناتی کا مطالبہ کرتی ہیں، ہم ازخودکنٹرول نہیں سنبھال سکتے ۔ڈی ایٹ کانفرنس کے موقع پرصحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ محرم الحرام میں امن و امان اور دہشتگردی کنٹرول کرنے کے لیے فوجی دستے تیار ہیں ، ملک کے مختلف حساس علاقوںمیں فوجی پہلے ہی تعینات ہیں، سول انتظامیہ کے ساتھ ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہیں ۔

آرمی چیف کے اس واضح اور دوٹوک بیان سے بادی النظر میں دو آپشنزکھل کر سامنے آئے ہیں، اول یہ کہ ملک کے سب سے بڑے اور امن وامان کی مخدوش صورتحال کے حوالے سے منی پاکستان میں بدامنی کے خاتمے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کردار بلا خوف وخطر ادا کریں اور اس سلسلے میں اپنے فرائض کی انجام دہی میں کسی قسم کی رو رعایت کرنے کی اب گنجائش نہیں ہے، دوسرا بالواسطہ مضمر پیغام اس میں سیاسی و جمہوری قوتوں اور پولیس ورینجرز کے مخمصے میں گرفتار حکام کے لیے ہے کہ وہ معروضی، زمینی اور سماجی حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے حکومتی احکامات کی بجاآوری پر توجہ دیں۔ تاکہ امن وامان کے قیام اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایاجاسکے۔ آئینی اعتبار سے بھی جنرل کیانی نے صورتحال کا درست تناظر پیش کیا ہے تاہم حکومت کو یہ بھی یقین دلایا ہے کہ سول حکومت چاہے تو فوجی دستے بھیجے جاسکتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ ماضی میں بھی کراچی میں فوجی آپریشن کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا۔ پولیس اور رینجرز کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ریسورسز کو بھی بروئے کار لایا جائے۔ کراچی میں امن قائم کرنے اور ٹارگٹ کلرز اور دہشتگردوں کا صفایا کرنے کے لیے فوجی آپریشن سے گریز بری فوج کے سربراہ کے حقیقت پسندانہ انداز نظر پر مبنی ہے جس پر ارباب اختیار کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ جنرل کیانی نے درست کہا کہ رینجرز بہتر انداز میں کام کررہی ہے ، ضرورت اسے فری ہینڈ دینے کی ہے،اسی طرح پولیس کی قہر سامانی کا بھی غلط اندازہ نہ لگایا جائے، اسے سیاسی دبائو،اوپر سے ملنے والے بااثر شخصیات کے احکامات سے آزادی مل جائے تو کوئی مائی کا لال منی پاکستان میں بدمعاشی ،ٹارگٹ کلنگ یا دہشت گردی کی جرات نہیں کرسکے گا۔سب ٹھکانے لگ جائیں گے۔

لیکن مسئلہ بعض داخلی مجبوریوں اور بعض سیاسی مصلحتوں کا بھی ہے۔چنانچہ ارباب حکومت اور سیاسی رہنمائوں کے لیے آرمی چیف کا بلیغ اظہار خیال مشعل راہ بن سکتا ہے۔ حکام دہشت گردی کے خاتمے کے لیے میکنزم تیار کریں،درست وقت میں درست فیصلے بہتر نتائج دیتے ہیں اور غلط حکمت عملی ملک دشمن عناصر کے لیے سود مند ثابت ہوتی ہے۔پولیس کا حکمت عملی، اقدامات،اور مجرموں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے ٹریک ریکارڈ اتنا مایوس کن نہیں جتنا پرچار کیا جاتا ہے،پولیس اور رینجرز کو بلا امتیاز اور غیر مشروط کریک ڈائون کا حکم دیں اور پھر ان سے نتائج کی توقع رکھیں،انشااﷲعوام کو خوشخبری ہی ملے گی۔ اصل میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناقص کارکردگی کا سبب بے سمتی کا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف اقدامات میں بریک تھرو کے فقدان کے باعث ایک قسم کی بددلی اور مایوسی کا عنصر پایا جاتا ہے ،جو ضروری نہیں کہ کرمنلز کی بالادستی یا ان کی مزاحمت کی وجہ سے ہو، طالبان کے کراچی میں داخلہ اور خود کش حملوں اور بم دھماکوں کا بھرپور جواب دیا جاسکتا ہے۔اس کے لیے فوج کو کراچی کے معاملے میں ملوث کرنا مناسب نہیں۔ آرمی چیف نے فوجی آپریشن سے اجتناب کا فیصلہ کرکے در حقیقت اس کے ہولناک مضمرات اور خطرات کا دوراندیشی سے راستہ روکنے کی دانشمندانہ توضیح کی ہے ۔ ادھرکراچی پہنچنے پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے فوج کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، کراچی کے مسئلے کاحل فوجی آپریشن نہیں اس سے فوج کو مزید نقصان پہنچے گا ،اس کا واحد حل یہ ہے کہ پو لیس کوسیاست سے پاک کیا جائے،ماضی میں بھی اس طرح کے آپریشن نے ملک اور جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے کہاہے کہ کراچی کے حالات ضیاء الحق کے دور سے خراب ہیں،ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ ایم کیو ایم بھتہ خوری ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان کے خلاف فرنٹ لائن پر ہے۔ پولیس والوں کو پتہ ہے کہ بھتہ کون لے رہا ہے، بھتہ دینے والوں کو پتہ ہے کہ بھتہ کس کو جارہا ہے۔جماعت اسلامی کے رہنما اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ کراچی کا تاجر مایوس ہے ، حکومت کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو ان کے جان ومال کا تحفظ دیں ،صدر کراچی ٹریڈرزیونین عتیق مرزا نے کہاکہ حکومت ہم سے وعدے کرتی ہے لیکن ان وعدوں پر عمل نہیں ہوتا ۔پولیس والے خود ڈرے ہوئے ہیں ۔

اب ضرورت ہے کہ حکام دہشتگردوں،سماج دشمن عناصر اور شر پسندوں سے نمٹنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کریں۔کریک ڈائون جن عناصر کے خلاف ہو اس بلا امتیاز کارروائی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ پوری سول سوسائٹی کی غیر مشروط حمایت حاصل ہونی چاہیے۔ یہاں ہم سیاسی جماعتوں کے مقتدر رہنمائوں،علمائے کرام اور سماجی تنظیموں سے بھی التجا کریں گے کہ وہ فوج کی کراچی کے معاملے میں مداخلت کو ایشو نہ بنائیں،اپنی پولیس اور رینجرز پر اعتبار کریں،انھیں دہشتگردی کے ناسور کے خلاف جنگ میں عملی اور اخلاقی مدد مہیا کریں،ان کا حوصلہ بڑھائیں۔جذباتی اور سنسنی خیز بیانات سے گریز اشد ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |