افغان حکومت طالبان مذاکرات کی بحالی کے لیے امریکی کوششیں شروع

امریکی حکام کے حالیہ کیے جانے والے دورے میں پاکستان سے دوبارہ افغان مفاہمتی عمل کی بحالی کیلیے طویل مشاورت کی گئی ہے


عامر خان June 19, 2016
امریکی حکام کے حالیہ کیے جانے والے دورے میں پاکستان سے دوبارہ افغان مفاہمتی عمل کی بحالی کیلیے طویل مشاورت کی گئی ہے:فوٹو: فائل

امریکا نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان کے مذاکرات کی بحالی کیلیے دوبارہ سے پس پردہ کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔

امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ ترین عہدیداروں کے پاکستان کے حالیہ دورے اسی سلسلے کی کڑی بتائے جارہے ہیں۔ پاکستان نے امریکا پرواضح کیا ہے کہ پاکستان امن عمل میں اس ہی وقت شامل ہوسکتا ہے جب افغان حکومت سرحدوں پر کشیدگی کے خاتمے سمیت بارڈر منیجمنٹ نظام کے معاملے پرتعاون کرے گی اورامریکا ڈورن حملے کے بجائے صرف مذاکراتی آپشن استعمال کرنے کی پالیسی اختیار کرنے کی یقین دہانی کرائے گا۔

اہم ترین حکومتی ذرائع کا امریکی حکام کے دورے کے حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد افغان مفاہمتی عمل کو سخت دھچکا لگا ہے اور افغان طالبان قیادت سے رابطے منقطع ہیں ۔اس حملے کے بعد پاکستان نے ڈورن حملے کے معاملے پرسخت احتجاجی پالیسی اختیار کی ہے اورامریکا کو واضح کیا ہے کہ ڈورن حملے اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے ہیں ۔پاکستان کے اس موقف کے بعد امریکی حکام دوبارہ سے مذاکراتی عمل کی بحالی کیلیے کوشاں ہوگئے ہیں۔

امریکی حکام کے حالیہ کیے جانے والے دورے میں پاکستان سے دوبارہ افغان مفاہمتی عمل کی بحالی کیلیے طویل مشاورت کی گئی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے پاکستان سے درخواست کی ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی بحالی کیلیے دوبارہ سے حتمی اور اہم کوششوں کا آغاز کیا جائے۔ پاکستان نے امریکا کو آگاہ کردیا ہے کہ امریکا ڈورن حملے بند کرنے کی یقین دہانی کرائے گا تو پاکستان مذاکراتی عمل کیلیے آخری مرتبہ اپنی خدمات پیش کرسکتاہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد افغان مفاہمتی عمل کی بحالی اور طالبان سے رابطے کی حکمت عملی طے کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں