این ایس جی گروپ میں پاکستان کی شمولیت کی مخالفت نہیں کریں گے بھارتی وزیر خارجہ

چین نے بھارت کی رکنیت سے انکار نہیں کیا بلکہ طریقہ کار پرتحفظات کا اظہارکیا ہے، وزیرخارجہ سشما سوراج


ویب ڈیسک June 19, 2016
چین نے بھارت کی رکنیت سے انکار نہیں کیا بلکہ طریقہ کار پرتحفظات کا اظہارکیا ہے، وزیرخارجہ سشما سوراج. فوٹو:فائل

بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کا کہنا ہے کہ نیوکلئیر سپلائر گروپ میں پاکستان سمیت کسی ملک کی شمولیت کی مخالفت نہیں کریں گے۔



مودی حکومت کی 2 سالہ کارکردگی پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ بھارت این ایس جی میں کسی بھی ملک کی شمولیت کی مخالفت نہیں کرے گا تاہم ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی درخواست آئے اس پر فیصلہ میرٹ کی بنیاد پر کیا جائے۔ اپنی سفارتی ناکامی کو چھپاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین نے بھارت کی رکنیت کے معاملے سے انکار نہیں کیا بلکہ طریقہ کار پرتحفظات کا اظہار کیا ہے جب کہ چین این ایس جی میں بھارت کی رکنیت کے طریقہ کار پرغورکررہا ہے۔



سشما سوراج نے کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ رواں سال کے اختتام تک بھارت این ایس جی گروپ کا ممبر ہوگا جس کے لئے 23 ممالک ان کے ساتھ ہیں جب کہ ایک یا 2 ممالک نے بھارت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے تاہم وسیع پیمانے پر بھارت کے معاملے پراتفاق موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیکرٹری سطح پر مذاکرات منسوخ نہیں ہوئے بلکہ ہم پٹھان کوٹ واقعے پر پاکستان کی جانب سے تحقیقات کا انتظار کررہے ہیں جب کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے (این آئی اے) نے تحقیقات کے لئے پاکستان جانے سے انکار نہیں کیا تاہم پاکستان نے اپنی جانب سے پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے لئے وقت مانگا ہے۔



اس سے قبل نیوکلئیر سپلائر گروپ کی رکنیت کے حصول کی راہ ہموار کرنے کے لئے بھارتی سیکرٹری خارجہ جے شنکر نے چین کا 2 روزہ غیراعلانیہ دورہ کیا، 16 اور 17 جون کو انہوں نے اپنے دورے کے دوران اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات میں این ایس جی کی رکنیت کے حصول میں تعاون سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا تاہم چین نے بھارت کو واضح پیغام دیا کہ اس نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہیں کئے اس لئے اس کی حمایت مناسب نہ ہوگی اگر این ایس جی قوانین میں نرمی کی گئی تو پاکستان کو بھی اس کا حصہ بنانا چاہیئے۔

واضح رہے کہ نیوکلئیر سپلائر گروپ کا فیصلہ کن اجلاس 24 جون کو سیؤل میں ہوگا جب کہ اجلاس میں اس گروپ کا حصہ بننے کے خواہشمند ممالک کی درخواست پر غور کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں