مختلف جرائم میں گرفتار ملزمان 3روز تک تھانوں میں رہنے پر مجبور
عدالتوں میں سماعت نہ ہوسکی،ملزمان کو پیر کو پیش کیا جائے گا،پولیس کو ملزمان کی تھانوں میں موجودگی کھلنے لگی.
مختلف جرائم میں گرفتار ملزمان تین روز تک تھانوں میں رہنے پر مجبور ہیں جس میں 26 بھارتی ماہی گیر بھی شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے 8 محرم کو عام تعطیل کے اعلان کے بعد عدالت عالیہ نے تمام عدالتوں میں تعطیل کے احکامات جاری کیے تھے جمعہ کو پانچوں اضلاع کی ماتحت عدالتوں میں ہزاروں مقدمات کی سماعت ہونا تھی تاہم عدالت عالیہ کے حکم پر تعطیل کی گئی۔
دوسری جانب جمعرات کو کراچی کے تھانوں میں مختلف جرائم میں گرفتار ملزمان کو بھی پیر کو ہی ریمانڈ کیلیے پیش کیا جائیگا اس لیے گرفتار ملزمان کو تین روز تک تھانوں میں ہی رہنا ہوگا،پولیس کو بھی گرفتار ملزمان کو تھانوں میں رکھنے اور انکی سخت نگرانی پریشان کرنے لگی کیونکہ پولیس اہلکاروں کی محرم کے جلوس اور سیکیورٹی کیلیے اضافی نفری کے طور پر اسپشل ڈیوٹی پر تعیناتی کی گئی ہے،دریں اثنا معمولی نوعیت کے مقدمات میں ملوث پابند سلاسل قیدیوں کو تین برس گزر جانے کے باوجود عدالت میں پیش نہ کرنے پر جیل حکام کو شوکاز نوٹس جاری اور جواب بھی طلب کرلیاہے۔
تفصیلات کے مطابق پبلک پراسیکیوٹر سید شمیم احمد نے جوڈیشل مجسٹریٹ غربی صدرالدین بوہیو کی عدالت میں انکشاف کیا کہ ملزم لیاقت علی سواتی کو 2010 میں تھانہ ماڑی پور نے اسلحہ ایکٹ میں گرفتار کیا تھا فاضل عدالت نے ضمانت پر رہا کیا،بعدازاں ملزم کو دوسرے مقدمے میں دوبارہ گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا لیکن زیرالتوا مقدمے میں جیل حکام نے تاحال کوئی اطلاع دی اور نہ ہی قیدی کو عدالت میں پیش کیا،ملزم فیصل آفریدی کو 2009 کو گرفتار کرکے اس کی نشاندہی پر اسلحہ برآمد کیا گیا تاہم ملزم کے مقدمے میں 2گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، مزید گواہوں کے بیانات قلمبند نہ ہوسکے اور ملزم کو تین برس بعد بھی عدالت میں پیش نہیں کیا۔
ملزم معشوق علی کو اے وی سی سی نے 2009کو اسلحہ ایکٹ کے الزام میں ملزم عامر فاروق کو سرجانی سے اے وی سی سی نے 2009 میں جبکہ حبیب گل اور محمد طور خان کو 2009 میں اسلحہ ایکٹ میں گرفتار کیا گیا عدالت نے جیل بھیج دیا تھا لیکن تاحال جیل حکام نے مذکورہ ملزمان کو پیشی کیلیے عدالت میں پیش کیا اور نہ ہی کسی ریکارڈ سے عدالت کو آگاہ کیا ہے ،فاضل عدالت نے وکیل سرکار کے اس انکشاف پر جیل سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل و ملیر ڈسٹرکٹ جیل کو شوکاز نوٹس جاری کیے اور جواب طلب کرتے ہوئے قیدیوں کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے 8 محرم کو عام تعطیل کے اعلان کے بعد عدالت عالیہ نے تمام عدالتوں میں تعطیل کے احکامات جاری کیے تھے جمعہ کو پانچوں اضلاع کی ماتحت عدالتوں میں ہزاروں مقدمات کی سماعت ہونا تھی تاہم عدالت عالیہ کے حکم پر تعطیل کی گئی۔
دوسری جانب جمعرات کو کراچی کے تھانوں میں مختلف جرائم میں گرفتار ملزمان کو بھی پیر کو ہی ریمانڈ کیلیے پیش کیا جائیگا اس لیے گرفتار ملزمان کو تین روز تک تھانوں میں ہی رہنا ہوگا،پولیس کو بھی گرفتار ملزمان کو تھانوں میں رکھنے اور انکی سخت نگرانی پریشان کرنے لگی کیونکہ پولیس اہلکاروں کی محرم کے جلوس اور سیکیورٹی کیلیے اضافی نفری کے طور پر اسپشل ڈیوٹی پر تعیناتی کی گئی ہے،دریں اثنا معمولی نوعیت کے مقدمات میں ملوث پابند سلاسل قیدیوں کو تین برس گزر جانے کے باوجود عدالت میں پیش نہ کرنے پر جیل حکام کو شوکاز نوٹس جاری اور جواب بھی طلب کرلیاہے۔
تفصیلات کے مطابق پبلک پراسیکیوٹر سید شمیم احمد نے جوڈیشل مجسٹریٹ غربی صدرالدین بوہیو کی عدالت میں انکشاف کیا کہ ملزم لیاقت علی سواتی کو 2010 میں تھانہ ماڑی پور نے اسلحہ ایکٹ میں گرفتار کیا تھا فاضل عدالت نے ضمانت پر رہا کیا،بعدازاں ملزم کو دوسرے مقدمے میں دوبارہ گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا لیکن زیرالتوا مقدمے میں جیل حکام نے تاحال کوئی اطلاع دی اور نہ ہی قیدی کو عدالت میں پیش کیا،ملزم فیصل آفریدی کو 2009 کو گرفتار کرکے اس کی نشاندہی پر اسلحہ برآمد کیا گیا تاہم ملزم کے مقدمے میں 2گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، مزید گواہوں کے بیانات قلمبند نہ ہوسکے اور ملزم کو تین برس بعد بھی عدالت میں پیش نہیں کیا۔
ملزم معشوق علی کو اے وی سی سی نے 2009کو اسلحہ ایکٹ کے الزام میں ملزم عامر فاروق کو سرجانی سے اے وی سی سی نے 2009 میں جبکہ حبیب گل اور محمد طور خان کو 2009 میں اسلحہ ایکٹ میں گرفتار کیا گیا عدالت نے جیل بھیج دیا تھا لیکن تاحال جیل حکام نے مذکورہ ملزمان کو پیشی کیلیے عدالت میں پیش کیا اور نہ ہی کسی ریکارڈ سے عدالت کو آگاہ کیا ہے ،فاضل عدالت نے وکیل سرکار کے اس انکشاف پر جیل سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل و ملیر ڈسٹرکٹ جیل کو شوکاز نوٹس جاری کیے اور جواب طلب کرتے ہوئے قیدیوں کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔