پون اور شمسی توانائی کے منصوبے زیر غور ہیں زبیر موتی والا
بجلی پیداوار بڑھانے کیلیے مقامی وسائل پر انحصار کرینگے، چیئرمین سندھ سرمایہ کاری بورڈ
سندھ سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین زبیر موتی والا نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے بجلی کی طلب پوری کرنے کے لیے فرنس آئل کے بجائے مقامی وسائل پر انحصار بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت تھرکول کے علاوہ پون اورشمسی توانائی کے منصوبوں پر غورکیا جارہا ہے۔
''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے زبیرموتی والا نے بتایا کہ تھر کول کے حوالے سے اینگرو کے اوپن پٹ مائننگ کے منصوبے کی منظوری دیدی گئی ہے جبکہ وزیر اعظم راجا پرویزاشرف بھی اس بات سے متفق ہیں کہ ملک میں صرف اس معیار کے کوئلے کی درآمدات کی اجازت ہوگی جس کا معیار تھرسے نکلنے والے کوئلے سے مطابقت رکھتا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ اینگرو کارپوریشن کے اس منصوبے میں دیگرمستحکم نوعیت کی کمپنیوں نے بھی سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
پون توانائی کے حوالے سے زبیر موتی والا نے بتایا کہ فی الوقت 32 مختلف کمپنیاں ہوا سے توانائی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام کررہی ہیں اور جون 2013 تک تقریبا ایک ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائے گی جس میں اورینٹ، تھری جارجزاور یونائیٹڈ پاور شامل ہیں جو مجموعی طور پر 1500 میگاواٹ استعداد کی حامل ونڈ فارم قائم کررہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 100 میگاواٹ بجلی کی پیداوارکے حصول کیلیے حکومت سندھ بھی اپنا ونڈ فارم قائم کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے، اس منصوبے کیلیے حکومت کے پاس ارزاں شرح سود پر قرضے کے حصول کی سہولت موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ توانائی کے جاری بحران پر قابو پانے کے سلسلے میں حکومتی سطح پر شمسی توانائی کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے اورشمسی توانائی سے متعلق جدید آلات تیار کیے جارہے ہیں تاکہ شعبہ توانائی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکے اور جاری بحران پر قابو پایا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ چین میں توانائی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے آلات کی تیاری شروع ہونے کے بعدان کی قیمتوں میں تیزی سے کمی ہورہی ہے جو جاری منصوبوں کی لاگت میں کمی کا سبب بنے گی لیکن آلات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے شمسی توانائی کیلیے اپ فرنٹ ٹیرف طے کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جن کمپنیوں نے ونڈ فارم قائم کیے ہیں انہیں ہی ملک کے دیگر مقامات پر سولر انرجی کے آلات نصب کرنے کیلیے ترجیح دی جارہی تاکہ کم سے کم جگہ اور لاگت میں زیادہ مقدار میں توانائی کا حصول ممکن ہوسکے۔
''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے زبیرموتی والا نے بتایا کہ تھر کول کے حوالے سے اینگرو کے اوپن پٹ مائننگ کے منصوبے کی منظوری دیدی گئی ہے جبکہ وزیر اعظم راجا پرویزاشرف بھی اس بات سے متفق ہیں کہ ملک میں صرف اس معیار کے کوئلے کی درآمدات کی اجازت ہوگی جس کا معیار تھرسے نکلنے والے کوئلے سے مطابقت رکھتا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ اینگرو کارپوریشن کے اس منصوبے میں دیگرمستحکم نوعیت کی کمپنیوں نے بھی سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
پون توانائی کے حوالے سے زبیر موتی والا نے بتایا کہ فی الوقت 32 مختلف کمپنیاں ہوا سے توانائی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام کررہی ہیں اور جون 2013 تک تقریبا ایک ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو جائے گی جس میں اورینٹ، تھری جارجزاور یونائیٹڈ پاور شامل ہیں جو مجموعی طور پر 1500 میگاواٹ استعداد کی حامل ونڈ فارم قائم کررہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 100 میگاواٹ بجلی کی پیداوارکے حصول کیلیے حکومت سندھ بھی اپنا ونڈ فارم قائم کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے، اس منصوبے کیلیے حکومت کے پاس ارزاں شرح سود پر قرضے کے حصول کی سہولت موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ توانائی کے جاری بحران پر قابو پانے کے سلسلے میں حکومتی سطح پر شمسی توانائی کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے اورشمسی توانائی سے متعلق جدید آلات تیار کیے جارہے ہیں تاکہ شعبہ توانائی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکے اور جاری بحران پر قابو پایا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ چین میں توانائی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے آلات کی تیاری شروع ہونے کے بعدان کی قیمتوں میں تیزی سے کمی ہورہی ہے جو جاری منصوبوں کی لاگت میں کمی کا سبب بنے گی لیکن آلات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے شمسی توانائی کیلیے اپ فرنٹ ٹیرف طے کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جن کمپنیوں نے ونڈ فارم قائم کیے ہیں انہیں ہی ملک کے دیگر مقامات پر سولر انرجی کے آلات نصب کرنے کیلیے ترجیح دی جارہی تاکہ کم سے کم جگہ اور لاگت میں زیادہ مقدار میں توانائی کا حصول ممکن ہوسکے۔