نیو کلیئر سپلائرز گروپ کا اجلاس آج سے شروع پاکستان و بھارت کی رکنیت پر غور ہوگا

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں ہونے والاغیرمعمولی اجلاس ایک ہفتہ جاری رہے گا


ویب ڈیسک June 20, 2016
پاکستان نے این ایس جی شمولیت کی درخواست 19 جب کہ بھارت نے12مئی2016 کوجمع کرائی تھی فوٹو: فائل

نیو کلیئر سپلائرزگروپ (این ایس جی)کاغیرمعمولی اجلاس آج سے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیؤل میں شروع ہورہا ہے جس میں پاکستان اوربھارت کو رکنیت دینے پرغورکیاجائے گا۔

پاکستان نے 48ممالک پرمشتمل این ایس جی کا ممبربننے کے لیے درخواست19مئی جبکہ بھارت نے12مئی2016 کوجمع کرائی تھی۔ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں ایک ہفتہ تک جاری رہنے والے اجلاس میں گروپ پاکستان اور بھارت کو رکنیت دینے پرغور اختیارکرے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پرامن جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی کے لیے غیرامتیازی اورقواعدپرمبنی نظام چاہتاہے جواس کی سماجی، اقتصادی ترقی اورٹیکنالوجیکل ڈیولپمنٹ کیلیے ضروری ہے۔ نیوکلیئرسپلائرزگروپ کی رکنیت کے لیے پاکستان مسلسل گروپ کے ساتھ مصروف عمل ہے۔

اسلام آباد میں قائم بین الاقوامی اسٹرٹیجک اسٹڈیزانسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹوڈائریکٹرعلی سرورنقوی نے کہاکہ پاکستان کااین ایس جی کی رکنیت کاکیس بہت مضبوط ہے اوراس نے تمام ریکوائرمنٹس پوری کی ہیں، عوام پرامیدہیں کہ رکنیت کے معاملے میں بلاامتیازفیصلہ کیاجائے گا۔ امریکانے غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے اپنے داخلی قوانین اورایٹمی عدم پھیلاؤکی اقدارکے باوجود بھارت کوخصوصی تجارتی چھوٹ دی حالانکہ یہ قوانین اس قسم کی رعایت یاچھوٹ کے متحمل نہیں۔

چیئرمین اسٹریٹجک ویژن انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹرظفراقبال چیمہ نے کہاکہ سول نیوکلیئر پاور جنریشن پاکستان کے قومی توانائی سیکیورٹی پلان کالازمی جزوہے اور یہ مقصد پاکستان کی این ایس جی میںرکنیت سے باآسانی حاصل کیاجاسکتاہے۔ مبصرین کاکہناہے کہ بھارت کے8ایٹمی ری ایکٹرزسیفٹی کے لحاظ سے عالمی معیار پر پورا نہیں اترتے اور اس کاایٹمی پروگرام دنیامیں سب سے زیادہ غیرمحفوظ ہے۔

واضح رہےکہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک کے طور پر بڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی روک تھام اورکنٹرول کے لیے عالمی کوششوں میں شرکت اور تعاون کررہاہے۔ نیوکلیئرسپلائرزگروپ کو مساویانہ اور غیرامتیازی رویہ اختیارکرناچاہیے کیونکہ کسی ایک نان این پی ٹی ملک کورکنیت دیناعلاقائی امن وسلامتی اور استحکام کے منافی ہو گا۔ بھارت اورپاکستان کی طرح اسرائیل اور جنوبی کوریا نے بھی این پی ٹی پردستخط نہیں کیے جبکہ شمالی کوریا اپنے پہلے جوہری تجربے کے انعقاد سے قبل 2006 میں این پی ٹی سے نکل گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں