متحدہ اپوزیشن کا ٹی او آرز پر حکومت کی جانب سے مثبت رویہ اپنانے تک کمیٹی کے بائیکاٹ کا اعلان

ہم یہ نہیں کہتے کہ وزیراعظم مجرم ہیں لیکن ان پر الزام ہے اس لئے وہ پہلے اپنے اوپر لگے الزام کی وضاحت کریں،اعتزاز احسن


ویب ڈیسک June 20, 2016
ہم وزیراعظم کو موقع دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو کلیئر کر لیں، اعتزاز احسن۔ فوٹو: آن لائن

متحدہ اپوزيشن نے پاناما ليكس كے ٹی او آرز كے معاملے پر حكومت كی جانب سے مثبت رويہ اپنانے تک كميٹی كے بائيكاٹ كا اعلان كردیا۔



اسلام آباد میں ٹی او آرز کے لئے بننے والی متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ 3 اپریل 2016 کو پاناما پیپرز نے وزیراعظم کے صاحبزادوں کے نام ظاہر کئے اور پھر کچھ روز بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب کر کے خود کو احتساب کے لئے پیش کیا، وزیراعظم نے 24 اپریل کو سپریم کورٹ کو ایک خط لکھا اور 16 مئی کو عدالت نے وہ خط واپس کردیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن نے 3 مئی کو 15 ٹی او آرز بنائے، 17 مئی کو ٹی او آرز کے لئے ایک 12 رکنی کمیٹی بنی جس کے سامنے ہم نے اپنے ٹی او آرز رکھے، حکومت نے ہمارے ٹی او آرز تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کم و بیش وہی ٹی او آرز دوبارہ پیش کئے جو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیئے تھے لیکن اس کے باوجود ہم نے کھلے دل سے حکومت کے 4 میں سے 3 ٹی او آرز تسلیم کئے۔



اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز پر حکومت قانون سازی چاہتی ہے اور نہ ہی معاملے کی انکوائری، حکومت کا کہنا ہے کہ ایسا کمیشن بنایا جائے جیسا ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن پر ہونے والے حملے اور مشرقی پاکستان کے واقعہ کے لئے حمود الرحمان کمیشن بنایا گیا تھا لیکن اپوزیشن کا موقف ہے کہ پاناما پیپرز کے ذریعے ایک مخصوص قسم کے مالیاتی جرم کا ارتکاب ہونے کا انکشاف ہوا جس میں سرمایہ ملک سے باہر ایسی ریاستوں اور علاقوں میں گیا جہاں پر اس سرمائے کو خفیہ رکھا جاتا ہے، پاکستانی معیشت کا خون چوسا گیا لہذا اس کے لئے ایک اسپیشل قانون ہونا چاہیئے جس کے چند بنیادی نکات ہونے چاہیئں۔



سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نے بتایا کہ پاناما پیپرز کے لئے بننے والے مخصوص قانون کا پہلا نقطہ یہ ہو کہ اگر کسی کا نام پاناما پیپرز میں آیا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ اس کے قریبی رشتہ داروں جیسے والدین، بچوں، بیوی یا شوہر سے بھی تحقیقات ہوں گی۔ دوسرا بنیادی نقطہ یہ ہونا چاہیئے کہ جس کا نام پاناما پیپرز میں آیا ہے، اس کے مختار نامے کے بغیر تو دوسرے ملک میں جا کر اس کے اکاؤنٹس تک رسائی ممکن نہیں ہو سکتی لہذا اس شخص سے اور اس کے اہلخانہ سے مختار نامے لئے جائیں جو تحقیقات کرنے والوں کو یہ اختیار دیں کہ وہ جا کر ان کے بینک اکاؤنٹس تک سائی حاصل کر سکیں، اگر ہم پاکستان کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لانا چاہتے ہیں تو یہ مختار نامہ لینا بہت اہم ہے۔



اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ تیسری بات جو اس قانون کے لئے ضروری ہے وہ بار ثبوت ہے اور اس کا ساری دنیا میں مروجہ قانون ہے کہ اگر کرپشن کے کیسز میں کسی شخص کا کوئی اثاثہ پایا جائے تو پھر اس پر لازم ہو گا کہ وہ ثابت کرے کہ جن وسائل اور ذرائع سے وہ پیسہ حاصل کیا گیا وہ جائز اور قانونی طریقے سے بنایا گیا۔ چوتھی چیز یہ بھی ہونی چاہیئے کہ اگر کسی شخص سے اربوں روپے کا فلیٹ خریدا ہے تو اس شخص کے بارے میں بھی بتانا ہو گا جس سے وہ فلیٹ خریدا گیا تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ وہ فلیٹ بیچنے والا منشیات فروش یا دہشت گردوں کی مالی مدد کرنے والا تو نہیں تھا۔



سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ پانچویں چیز اس قانون میں یہ ہونی چاہیئے کہ جو قانون بنے اس کا اطلاق ہر اس شخص پر یکساں طور پر ہو جس کا نام پاناما پیپرز میں آیا ہے۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ چھٹی بات اس قانون کی یہ ہونی چاہیئے کہ اس کا آغاز وزیراعظم اور ان کے خاندان سے ہو، اس کی کئی وجوہات ہیں، ایک وجہ تو یہ ہے کہ وزیراعظم نے خود کو احتساب کے لئے پیش کیا، دوسری وجہ یہ کہ ہم وزیراعظم کو موقع دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو کلیئر کر لیں، ہم یہ نہیں کہتے کہ وزیراعظم مجرم ہیں لیکن ان پر الزام ہے اس لئے وہ پہلے اپنے اوپر لگے الزام کی وضاحت کریں تاکہ یہ معاملہ آگے بڑھ سکے۔



اعتزاز احسن نے کہا کہ كوئی تيسری طاقت ادھر نہ ديكھ رہی ہے اور نہ ہی آرہی ہے، آنے والے دنوں ميں بہت سے اہم اعلان ہوں گے اور بہت كچھ ہو سكتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے دو كنٹينروں كی بات كی ہے لیکن ميری كوشش ہو گی كہ ايك كنٹينر ہو تاہم فيصلہ پارٹی كرے گی۔







دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ٹی او آرز کی حکومتی کمیٹی کے رکن اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن میڈیا ٹرائل اور (ن) لیگ کی ٹارگٹ کلنگ کرنا چاہتی ہے اور جوڈیشل کمیشن سے بھاگ رہی ہے جب کہ اپوزیشن خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بن کر فیصلے کرنے کا اختیار اپنے ہاتھ میں لینا چاہتی ہے۔



سعد رفیق نے کہا کہ پہلے کس کا احتساب ہوگا اس کا فیصلہ عدالت کرے گی، اپوزیشن کے 15 سوال ٹی او آر نہیں، وزیر اعظم کا نام زبردستی ٹی او آرز میں نہیں ڈالا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن میں اتحاد ہے تو بہت اچھی بات ہے لیکن اتحاد مثبت بنیادوں پر ہونا چاہیے، حکومت ٹی او آرز کے لیے 1956 کے قانون میں ترمیم کو تیار ہے اور ہم اپوزیشن کے سامنے جھکنے کو تیار ہیں مگر سجدہ ریز نہیں ہوسکتے۔



وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ اپوزیشن میں گروپ بندی ہے، ٹی او آر کے معاملے پر اپوزیشن کے بعض لوگ گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم اپوزیشن کی رہنمائی اور اصلاح چاہتے ہیں جب کہ اعتزاز احسن تحریک انصاف کے ترجمان نہ بنیں ہمیں کام کرنے دیں اور خود بھی کام کریں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا امید ہے کہ اعتزاز احسن شیخ رشید اور عمران خان کے چکر نہیں آئیں گے کیونکہ شیخ رشید اپوزیشن میں بی جمالو کا کردار ادا کررہے ہیں ان کے چہرے کے تاثرات بہت سی کہانیاں سناتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ہمیں کینٹینرز پر چڑھنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں لیکن پہلے وہ پشاور کے آدم خور چوہے ختم کریں پھر 2018 میں مقابلے کے لیے تیار رہیں۔



 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں