پاکستانی بلے بازوں کے لئے ویرات کوہلی بہترین مثال ہیں ڈین جونز
کوہلی جس مقام پر ہیں اسد شفیق اور اظہر علی کو بھی اس مقام پر پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیئے، سابق آسٹریلین بلے باز
سابق آسٹریلین بلے باز ڈین جونز کا کہنا ہے کہ پاکستانی بیٹسمینوں کے لئے بھارت کے اسٹار بلے باز ویرات کوہلی سب سے بہترین مثال ہیں۔
اپنے انٹرویو میں پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن کی چیمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ ڈین جونز کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی کرکٹرز ملک کے لئے مستقل پرفارمنس دینا چاہتے ہیں تو انہیں بھارتی بلے باز ویرات کوہلی کو مثال بنانا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ویرات کوہلی جس مقام پر ہیں پاکستانی کرکٹرز اسد شفیق اور اظہر علی کو بھی اس مقام پر پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیئے جب کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو فیلڈنگ اورکھیل کے ہر پہلو پر توجہ دینی چاہیئے۔
ڈین جونز کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ زیادہ تر پاکستانی کھلاڑی ایتھلیٹ ہیں اس لئے کھلاڑیوں کو اپنی باڈی پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بار بار کوچز کی تبدیلی سے پاکستانی کھلاڑیوں کے مسائل حل نہیں ہو سکتے، کھلاڑیوں کو کوچز پر اکتفا کرنے کے بجائے خود پرفارم کرنے کی ضرورت ہے۔
سابق آسٹریلین بلے باز کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ انگلینڈ کے خلاف شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی بولرز چھائے رہیں گے لیکن اگر سلپ کے فیلڈرز نے ان کا ساتھ نہ دیا تو یہ بڑا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف پاکستانی بلے بازوں کو آخری لمحات میں گیند سے کھیلنا ہو گا اور رنز کے لئے مصباح الحق اور یونس خان پر بھروسہ کرنا ہو گا، اگر دونوں میں سے ایک بھی کھلاڑی اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہا تو پھر یہ سیریز بہت دلچسپ ثابت ہو گی۔
اپنے انٹرویو میں پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن کی چیمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈ کے کوچ ڈین جونز کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی کرکٹرز ملک کے لئے مستقل پرفارمنس دینا چاہتے ہیں تو انہیں بھارتی بلے باز ویرات کوہلی کو مثال بنانا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ویرات کوہلی جس مقام پر ہیں پاکستانی کرکٹرز اسد شفیق اور اظہر علی کو بھی اس مقام پر پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیئے جب کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو فیلڈنگ اورکھیل کے ہر پہلو پر توجہ دینی چاہیئے۔
ڈین جونز کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ زیادہ تر پاکستانی کھلاڑی ایتھلیٹ ہیں اس لئے کھلاڑیوں کو اپنی باڈی پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بار بار کوچز کی تبدیلی سے پاکستانی کھلاڑیوں کے مسائل حل نہیں ہو سکتے، کھلاڑیوں کو کوچز پر اکتفا کرنے کے بجائے خود پرفارم کرنے کی ضرورت ہے۔
سابق آسٹریلین بلے باز کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ انگلینڈ کے خلاف شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں پاکستانی بولرز چھائے رہیں گے لیکن اگر سلپ کے فیلڈرز نے ان کا ساتھ نہ دیا تو یہ بڑا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف پاکستانی بلے بازوں کو آخری لمحات میں گیند سے کھیلنا ہو گا اور رنز کے لئے مصباح الحق اور یونس خان پر بھروسہ کرنا ہو گا، اگر دونوں میں سے ایک بھی کھلاڑی اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہا تو پھر یہ سیریز بہت دلچسپ ثابت ہو گی۔