چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے صاحبزادے کا اغوا تحقیقاتی ٹیم کو اہم فوٹیجز مل گئیں

رینجرز کا اویس شاہ سے متعلق معلومات دینے والے شخص کو 25 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان


ویب ڈیسک June 21, 2016
ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر بھی جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے کی بازیابی کے لئے سرگرم ۔ فوٹو : فیس بک

گزشتہ روز لاپتہ ہونے والے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے صاحبزادے اویس شاہ کے موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کرلیا گیا جب کہ اغوا میں مبینہ طور پر استعمال ہونے والی گاڑی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی گئی ۔



ایکسپریس نیوز نے اویس شاہ کے اغوا میں مبینہ طور پر استعمال ہونے والی گاڑی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی ہے پولیس کے مطابق یہ گاڑی آخری بار منگھوپیر کی علاقے میں دیکھی گئی تھی۔ ادھر پولیس نے اویس شاہ کی گاڑی کلفٹن سپرمارکیٹ کی پارکنگ سے برآمد کرلی۔ عینی شاہد کے مطابق اویس شاہ شاپنگ اسٹور سے جیسے ہی باہر نکلے تو انہیں مسلح افراد ساتھ لے گئے۔





اس سے قبل ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے کلفٹن میں اس سپر اسٹور کا دورہ کیا جہاں سے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس شاہ کو اغوا کیا گیا۔ میجر جنرل بلال اکبر نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور سپر اسٹور کے مالک سے بات چیت بھی کی۔ ترجمان رینجرز نے اویس شاہ سے متعلق معلومات دینے والے شخص کو 25 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اطلاع دینے والے شخص کا نامہ صیغہ راز میں رکھا جائے گا اور شہری رینجرز کی ہیلپ لائن 1101 پر اطلاع دے سکتے ہیں۔





تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مغوی اویس شاہ کے موبائل ڈیٹا ریکارڈ حاصل کرلیا گیا ہے جو آخری مرتبہ کینٹ اسٹیشن کے قریب بند ہوا جب کہ انہوں نے مختلف اوقات میں اہل خانہ اور دوستوں سے رابطہ کیا تاہم ان کے موبائل ریکارڈ سے کوئی مشکوک کال نہیں ملی۔ دوسری جانب تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ، اسپیشل سیکیورٹی یونٹ، اینٹی وائلٹ کرائم سیل اور سٹیزن پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کرتے ہوئے شان سرکل سے سہراب گوٹھ تک سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کرلی۔







دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کے اغوا کے معاملے پر کراچی آپریشن مزید تیز کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ایک ہفتے میں نتائج مانگ لیے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت کراچی میں امن وامان کی صورتحال اور چیف جسٹس ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کے اغوا کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ سندھ کو اویس شاہ کی بازیابی کے لیے تحقیقات اور اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔



اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ نے اسٹریٹ کرائمز اور اغوا کی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ اویس علی شاہ کی بازیابی ہم سب کے لیے اہم ہے۔ کراچی آپریشن کو مزید تیز کیا جائے اور رینجرز و انٹیلی جنس ادارے آپس میں رابطے مزید موثر بنائیں جب کہ ایک ہفتے میں آپریشن کے نتائج اور رپورٹ دی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے پولیس سے مشابہہ گاڑیوں کو تحویل میں لینے، جعلی نمبر پلیٹس اور اسلحہ کی نمائش کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا ۔



اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شہر میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کے واقعات اور گزشتہ رات اویس شاہ کے اغوا نے احساس دلایا ہے کہ جرائم پیشہ افراد امن وامان کی صورت حال دوبارہ خراب کرنےکی کوشش کررہے ہیں لیکن کسی کو بھی شہر کا امن برباد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کراچی آپریشن کو تیز کیا جائے گا،اویس شاہ کے اغوا کی کارروائی ریاست کو پریشان کرنے اور عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کے لئے کی گئی لیکن شہریوں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔





ادھر وزیراعظم نوازشریف نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے بیرسٹر اویس شاہ کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کو وزارت داخلہ اور دیگر اداروں نے اویس شاہ کی بازیابی کے لیے ہونے والی کوششوں سے آگاہ کیا ہے جب کہ وزیراعظم نے چیف جسٹس کے صاحبزادے کی بازیابی کےلیے کوششیں تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے کلفٹن کے سپر اسٹور میں اویس شاہ کو سفید رنگ کی کار میں سوار 4 مسلح افراد نے اسلحہ کے زور پر یرغمال بنایا اور زبردستی گاڑی میں بٹھایا جب کہ چاروں افراد نے پی کیپ لگا رکھی تھی اور گاڑی پر ہرے رنگ کی نمبر پلیٹ لگی تھی جب کہ پولیس نے سپر اسٹور اور اس کے اطراف لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کرلی جن کی مدد سے اویس شاہ کی تلاش کا کام فوری طور پر شروع کردیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں