امریکا میں سابق پاکستانی سفیر ملک کے خلاف لابنگ کررہے ہیں مشیر خارجہ

نریندر مودی کے مسلم ممالک کے دوروں سے پاکستان کے عالمی سطح پر تنہا ہونے کا تاثر درست نہیں، سرتاج عزیز


ویب ڈیسک June 21, 2016
نریندر مودی کے مسلم ممالک کے دوروں سے پاکستان کے عالمی سطح پر تنہا ہونے کا تاثر درست نہیں، مشیر خارجہ، فوٹو؛ فائل

وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ امریکا میں ہی ایک سابق پاکستانی سفیر ملک کے خلاف لابنگ کررہے ہیں جس سے ہماری مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان تنہا ہورہا ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 2 مسلم ممالک کے دورے کیے جس پر کہا گیا کہ ہمارے ان ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہیں تاہم یہ تاثر درست نہیں، ہمارے مسلم ممالک کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ اگرہم اپنی کامیابیوں کو نظرانداز کریں گے تو دنیا کو کیا تاثر دیں گے، اگر یہ کہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکام رہی تو یہ تاثر بھی درست نہیں، نائن الیون کے بعد مسلم ممالک پر یلغار ہوئی لیکن خدا کا شکر ہے کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان مضبوط شکل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد بہت سے مسلم ممالک میں یلغار ہوئی، افغانستان،عراق، لبنان، شام کو میدان جنگ بنا دیا گیا لیکن عالمی تبدیلیوں کے باوجود پاکستان پراعتماد مسلم ملک ہے۔

مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر ہم بنیادی تبدیلی دیکھ رہے ہیں، دنیا میں جو تبدیلیاں ہورہی ہیں اس حساب سے ہمیں خارجہ پالیسی ترتیب دینی ہے، کہا جارہا ہےکہ ہم نے لابنگ نہیں کی، لابنگ کیا ہورہی ہے، امریکا میں ہی ایک سابق پاکستانی سفیر ملک کے خلاف لابنگ کررہے ہیں جس سے ہماری مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ چین کے ساتھ اقتصادی راہداری منصوبہ ہوا جس پر کام جاری ہے جب کہ تاجکستان اور ترکمانستان سے توانائی منصوبہ کاسا 1000 ہوا، ایران کے ساتھ تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ ہے تو یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کے ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں جب کہ افغانستان میں ہمارا کوئی فیورٹ نہیں اور وہاں امن کے لیے کوشش کررہے ہیں جب کہ بھارت کے ساتھ کشیدگی تھی تاہم مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے اسے نہیں بڑھنے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے کہ کسی اور کی لڑائیاں نہ لڑی جائیں جب کہ خارجہ پالیسی کا اہم مقصد اقتصادی ترقی، ایٹمی ہتھیاروں کا تحفظ اور ملکی خودمختاری ہے۔



 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں