حیدرآباد فنڈ کیس پاکستان برطانوی عدالت میں بھارت کیخلاف مقدمہ جیت گیا

پاکستان کے دعوے کی حمایت میں مناسب شہادتیں موجود ہیں تاہم بھارت کی جانب سے ٹھوس شواہد پیش نہیں کئےگئے،ترجمان دفترخارجہ


ویب ڈیسک June 21, 2016
پاکستان کے دعوے کی حمایت میں مناسب شہادتیں موجود ہیں تاہم بھارت کی جانب سے ٹھوس شواہد پیش نہیں کئےگئے،ترجمان دفترخارجہ. فوٹو: فائل

برطانوی عدالت نے حیدرآباد فنڈ کیس میں پاکستان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے پاکستانی دعویٰ خارج کرنے کی بھارتی اپیل مسترد کردی۔

ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حیدرآباد فنڈ پر پاکستان کا 3 کروڑ 50 لاکھ پاؤنڈ کا دعوٰی ہے جو 20 ستمبر 1948 سے لندن کے ایک بینک میں موجود ہے جب کہ بھارت نے پاکستانی دعوے کے خلاف عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی جسے عدالت نے قانونی دستاویزات پیش نہ کرنے پر مسترد کرکے پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ عدالت نے قرار دیا ہے کہ پاکستان کے دعوے کی حمایت میں مناسب شہادتیں موجود ہیں تاہم بھارت کی جانب سے ٹھوس شواہد پیش نہیں کئے گئے البتہ پاکستان کے موقف کی حمایت میں مناسب قانونی دلائل پیش کیے گئے، کیس کے حل ہونے تک اس کی سماعت ہوگی اور اگر کیس حل نہیں ہوتا تو پاکستان کو مکمل طور پر یقین ہے کہ اس کی قانونی ٹیم غالب آئے گی۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ امن اور ترقی کا راستہ بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے اس لئے پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تنازعات مذاکرات کی میز پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

واضح رہے کہ تقسیم ہند اور حیدرآباد کے ہندوستان کے ساتھ الحاق سے قبل، نظام میرعثمان علی خان کے وزیر خزانہ معین جنگ نے نیشنل ویسٹ منسٹر بینک میں اس وقت کے لندن میں موجود پاکستانی ہائی کمشنر حبیب ابراہیم رحمت اللہ کے اکاؤنٹ میں 10 لاکھ 7 ہزار 940 پاؤنڈ اسٹرلِنگ اور9 شیلنگ منتقل کردئے تھے اور اس رقم پر پاکستان اور بھارت دونوں نے ہی دعویٰ دائر کر رکھا تھا۔ یاد رہے کہ نیشنل ویسٹ منسٹر بینک کا نام اب رائل بینک آف اسکاٹ لینڈ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں