شام کی خانہ جنگی میں اب تک 700 سے زائد ڈاکٹرز مارے جاچکے ہیں اقوام متحدہ

خانہ جنگی میں اسپتالوں سمیت طبی سہولیات فراہم کرنے والے مراکز پر بھی بمباری کی گئی، رپورٹ


ویب ڈیسک June 21, 2016
خانہ جنگی میں اسپتالوں سمیت طبی سہولیات فراہم کرنے والے مراکز پر بھی بمباری کی گئی، رپورٹ، فوٹو؛ فائل

KARACHI: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں گزشتہ 5 سالوں سے جاری جنگ میں اسپتالوں اور دیگر طبی سہولیات فراہم کرنے والے مراکز پر فضائی حملوں اور بمباری میں اب تک 700 سے زائد ڈاکٹرز مارے جاچکے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شام میں گزشتہ 5 سالوں سے جاری جنگ کے نتیجے میں اسپتالوں اور دواخانوں پر ہونے والے فضائی حملوں اور بمباری میں اب تک 700 سے زائد ڈاکٹرز مارے جاچکے ہیں جب کہ ان حملوں میں طبی عملے سمیت دیگر سیکڑوں افراد بھی ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق اسپتالوں اور دیگر طبی سہولیات فراہم کرنے والے مراکز پر حملوں کے نتیجے میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کی اموات کے باعث ملک میں طبی سہولتوں کی نہ صرف شدید قلت ہوگئی ہے بلکہ کچھ علاقوں میں ان سہولتوں کا میسر ہونا انتہائی ناممکن بن گیا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شام میں ہونے والے ان حملوں کے باعث عام شہریوں کے لیے ضروری انفراسٹرکچر جن میں بازار، اسکول، اسپتال اور مساجد ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔

واضح رہے کہ شام میں 2011 سے جاری خانہ جنگی میں اب تک 2 لاکھ 80 ہزار افراد مارے جاچکے ہیں جب کہ آدھی سے زیادہ آبادی اپنے گھروں کو چھوڑ کر یورپی ممالک کی طرف ہجرت پر مجبور ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں