برآمدات میں کمی کے ذمے دار نہیں وزارت تجارت

وزارت تجازت کا 3سالہ تجارتی پالیسی کے لیے بجٹ 2015-16 میں مختص 6ارب روپے جاری نہ ہونے پر شدید مایوسی کا اظہار


اظہر جتوئی June 22, 2016
ایکس چینج ریٹ، فسکل مسائل، ری فنڈز وڈومیسٹک ٹیکسز کے معاملات ایف بی آر نے حل کرنے ہیں، خرم دستگیر۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

لاہور: وفاقی حکومت کی 3 سالہ تجارتی پالیسی پہلے سال ہی دم توڑ گئی، برآمدات میں مسلسل کمی پر حکومت نے تجارتی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لے کر نئے اہداف مقرر کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔

وزارت تجارت نے برآمدات میں کمی کا ملبہ دوسرے اداروں پر ڈالتے ہوئے اختیارات دینے کا مطالبہ کر دیا اور رواں سال تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کے مقصد سے بجٹ میں تجارتی پالیسی کے لیے مختص 6ارب روپے بھی جاری نہ ہونے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 3سالہ تجارتی پالیسی 2015-18 کا اعلان کیا تھا جس میں ملکی برآمدات کا ہدف 35ارب ڈالر تک رکھا گیاتھا جبکہ تجارتی پالیسی کے لیے 3 سال میں 20 ارب روپے کا بجٹ بھی مختص کیا گیا تھا۔

پہلے سال 6ارب روپے مختص کیے گئے لیکن پہلا سال ختم ہونے کو ہے مگر ابھی تک رواں مالی سال کے بجٹ میں تجارتی پالیسی کے لیے مختص 6ارب روپے جاری نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے تجارتی پالیسی پر عملدرآمد شروع ہی نہیں ہو سکا، اس کے علاوہ رواں سال برآمدی ہدف بھی حاصل نہیں ہو سکے گا، حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے 24ارب ڈالر کا برآمدی ہدف رکھا ہے جو حکومت نے حاصل بھی کر لیا تو موجودہ حالات کے پیش نظر تجارتی پالیسی کے آخری سال مزید 11 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔

اس لیے حکومت نے اہداف کا ازسرنو جائزہ لے کر نئے اہداف مقرر کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے رابطہ کرنے پر وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران تجارتی پالیسی کے لیے مختص 6 ارب روپے نہیں مل سکے تاہم یہ رقم آئندہ سال ملنے کی امید ہے۔

رواں مالی سال انڈسٹری کے لیے توانائی کے مسائل کافی حد تک حل ہوگئے ہیں مگر جہاں تک برآمدات کم ہونے کا معاملہ ہے تویہ وزارت تجارت کی غلطی سے کم نہیں ہوئیں، ایکس چینج ریٹ، فسکل مسائل، ری فنڈز اور ڈومیسٹک ٹیکسز ایف بی آر نے حل کرنے ہیں، ہم نے یہ مسائل حل نہیں کرنے، وزارت تجارت کو با اختیار بنایا جائے تو یہ مسائل حل ہو جائیں گے اور برآمد میں بھی اضافہ ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں