عمرمتین کے انتہا پسند نظریات سے متعلق 2014 میں بتا دیا تھا پاکستانی نژاد امریکی شہری کا انکشاف

خود معلومات دی تھیں لیکن ایف بی آئی نے کوئی توجہ نہیں دی اور عمر متین کی فائل بند کردی، انکشاف

خود معلومات دی تھیں لیکن ایف بی آئی نے کوئی توجہ نہیں دی اور عمر متین کی فائل بند کردی، انکشاف: فوٹو:فائل

ISLAMABAD:
پاکستانی نژاد امریکی شہری محمد اے ملک نے ریپبلکن صدارتی امیدوارڈونلڈ ٹرمپ کے اس الزام کوغلط قراردیا ہے کہ امریکی مسلمان دہشت گردی کے منصوبوں کے بارے میں معلومات سرکاری حکام کو فراہم نہیں کرتے اورانھوں نے فلوریڈا میں فائرنگ کرکے 50 افراد کو قتل کرنے والےعمرمتین کے انتہاپسندانہ نظریات کے بارے میں 2014 میں امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کومطلع کیاتھا۔


اخبارواشنگٹن پوسٹ میں صفحہ اول پرشائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2014 میں ہی انھوں نے فلوریڈا میں ان کے پڑوس میں رہنے والے مونرمحمد ابو صالح نامی لڑکے کے بارے میں امریکی حکام کو معلومات فراہم کیں، یہ لڑکا بعد میں خود کش حملہ آور بنا اوراس نے شام میں سرکاری دفاتر پرخودکش حملہ کیا۔ محمد اے ملک نے بتایا کہ وہ 6سال کی عمر میں پاکستان سے امریکا آئے اور خود کو ایک محب وطن امریکی سمجھتے ہیں، اس بات کا علم ہونے پر کہ امریکی حکام کودہشت گردی کا رجحان رکھنے والے افرادکے بارے میں معلومات درکار ہیں، اس نے امریکی حکام کو مونر محمد ابوصالح کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی پیشکش کی کیونکہ وہ یہ نہیں چاہتاتھا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں بے گناہ لوگ مارے جائیں۔

محمد اے ملک نے بتایا کہ اس دوران اس کی ملاقات عمر متین سے بھی ہوئی جو اسی مسجدمیں نماز پڑھنے آتا جہاں وہ اورمونر محمد ابو صالح جاتے تھے۔محمد اے ملک کے مطابق یہ دونوں یمنی امام مسجدانوارالعولاقی کی تعلیمات سے متاثر ہو کرانتہا پسندبنے تھے۔اس نے اس صورتحال سے ایف بی آئی کو آگاہ کیا تھا لیکن ایف بی آئی نے عمرمتین کے حوالے سے فائل بند کرد ی۔انھوں نے کہاکہ امن تو امن ہے اسلام میں جنگ کے دوران بھی خواتین، بچوں، بوڑھوں ، مذہبی رہنمائوں، درختوں تک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں۔
Load Next Story