سری لنکن چیف جسٹس کامواخذہ شروع

پارلیمان کے سامنے پیش،مالیاتی بے ضابطگیوں کے الزامات مسترد

چیف جسٹس کے مواخذے میں کئی قانونی پیچیدگیاں ہیں،پارلیمان۔ فوٹو: اے ایف پی

سری لنکا کی اعلی ترین جج نے جمعے کو اس عمل کے آغاز کے دوران پارلیمان میں شرکت کی جومیں مالیاتی بے ضابطگیوں کے الزام پران کا مواخذہ متوقع ہے۔


یہ بات شاہدین اورحکام نے بتائی۔54سالہ چیف جسٹس شیرانی بندرانائیکے سپریم کورٹ کمپلیکس سے ایک وکیل کے ہمراہ قومی پارلیمان روانہ ہوئیں جہاں انھوں نے11رکنی پارلیمانی کمیٹی کا سامناکیاجوان کے خلاف مالیاتی اورسرکاری ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات کی تحقیقات کررہی ہے۔چیف جسٹس نے مواخذے میں مالیاتی بے ضابطگیوں کے الزامات کومستردکیا ہے اور کہا کہ یہ اقدام حکمراں یونائیٹڈ پیپلزفریڈم الائنس کی طرف سے انھیں ہٹانے کے لیے کیاگیاہے۔

سماعت سے قبل ہی قانون سازکہہ رہے تھے کہ مواخذے کے عمل میں کئی قانونی چیلنج موجود ہیں، حقوق گروپوں کا کہنا ہے کہ یہ مواخذہ صدر مہندا راجہ پاکسے کی طرف سے 2009ء میں کئی عشروں کی طویل جنگ میں علیحدگی پسند تامل ٹائیگرزکوکچلنے کی بعد اقتدار پراپنی گرفت مضبوط کرنے کی یہ تازہ ترین کوشش ہے، مواخذہ کاعمل سپریم کورٹ کے اس فیصلے بعد شروع ہوا جب اس نے گزشتہ ماہ ایک بل کوغیرموثرقراردے دیاجس کے تحت اقتصادی ترقی کے وزیرکو مزید اختیارات دیے گئے تھے جوصدرکے چھوٹے بھائی باسل ہیںبندرانائیکے جن کے شوہر پرحال ہی میں ایک سرکاری بینک کے سربراہ کی حیثیت سے سیاسی تقرری کے دوران بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے تھے۔
Load Next Story