ریکوڈک کیس حکومت پاکستان معاہدے کا حصہ نہیں عالمی ثالثی کیسے ہو سکتی ہے چیف جسٹس

جس معاہدے کاریاست کوعلم نہیںوہ ذمہ دارکیسے ہوسکتی ہے؟جسٹس گلزار،آسٹریلیا کیساتھ دوطرفہ معاہدہ ذمہ دارٹھہراتاہے

نئے لائسنس سے انکارکوسرمایہ کاری کے تحفظ سے انکارقرارنہیں دیاجاسکتا،آسٹریلیا عالمی ثالثی میں نہیں جاسکتا،وکیل بلوچستان حکومت۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ میں ریکوڈک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا حکومت پاکستان ریکوڈک معاہدے کا حصہ نہیںہے۔

غیرملکی کمپنی نے معاہدہ حکومت بلوچستان سے کیا ہے،ایسی صورت میںعالمی ثالثی عدالت میں حکومت پاکستان کیخلاف مقدمہ کس طرح دائر ہو سکتا ہے،جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ جس معاہدے کا علم ریاست کو نہیں اس کی ذمے دارریاست کس طرح ہو سکتی ہے، چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں جسٹس گلزاراحمداورجسٹس شیخ عظمت سعید پرمشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی ۔


ٹی تھیان کاپرکمپنی ٹی سی سی کے وکیل خالد انور نے کہا کہ کمپنی نے کان کنی لائسنس کے بعد450ملین ڈالر سرمایہ کاری کی جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ نے ایسی جگہ اتنی سرمایہ کاری کیوں کی جہاں آپ کے بقول 3ڈالربھی نہیں، خالدانورنے کہاکہ یہ رقم صوبائی حکومت کونہیں دی، ہزاروںکلومیٹرکی ڈرلنگ پرخرچ کی،انھوں نے کہا دو طرفہ معاہدے ریاست کی ضمانت کی حیثیت رکھتے ہیں ، بین الاقوامی تعلقات کا انحصار ایسی ضمانتوںکی پاسداری پر ہے ،آسٹریلیا کے ساتھ سرمایہ کاری کا دوطرفہ معاہدہ حکومت پاکستان کو ذمے دارٹھہراتا ہے ،حکومت پاکستان تجارتی معاہدے کا حصہ نہ بھی ہو پھربھی دوطرفہ معاہدے کا اطلاق ہوتا ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جس معاہدے کا ریاست کو علم ہی نہیں وہ اس کی ذمہ دارکیسے ہو سکتی ہے ۔ثنا نیوزکے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت پاکستان ریکوڈک معاہدے کا حصہ نہیں، غیرملکی کمپنیوں نے معاہدہ بلوچستان حکومت کے ساتھ کیا،ایسی صورت میں حکومت پاکستان کیخلاف عالمی ثالثی کیسے ہوسکتی ہے ؟چیف جسٹس نے کہا ریکوڈک کے معاملے میں معاہدے سے انحراف حکومت پاکستان کا نہیں بلوچستان حکومت کا ہے۔

بلوچستان حکومت کے وکیل احمربلال صوفی نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے صوبے میں سرمایہ کار ی کے فروغ سے انکار نہیںکیا،نئے لائسنس سے انکارکوسرمایہ کاری کے تحفظ سے انکارقرارنہیں دیا جاسکتا،آسٹریلیا دو طرفہ معاہدے کی شق تین کو بنیاد بنا کر عالمی ثالثی میں نہیں جایا جا سکتا۔خالد انور نے کہا کہ بلوچستان حکومت کی عالمی ثالثی میں نہ جانے کی درخواست مسترد ہو چکی ہے، عدالت نے انھیںدلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیرتک ملتوی کردی۔
Load Next Story