قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی

اراكین پارلیمنٹ كی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے كے لیے مالیاتی بل میں اپوزیشن کی ترامیم کو مسترد کردیا گیا۔


ویب ڈیسک June 22, 2016
اراكین پارلیمنٹ كی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے كے لیے مالیاتی بل میں اپوزیشن کی ترامیم کو مسترد کردیا گیا۔ فوٹو؛ فائل

قومی اسمبلی نے 43 كھرب سے زائد كے وفاقی بجٹ اور مالیاتی بل كی منظوری دے دی جب کہ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ جیسے ہی ممکن ہوا نئے این ایف سی ایوارڈ کا تعین کرلیا جائے گا۔

قومی اسمبلی نے 43 كھرب سے زائد كے وفاقی بجٹ اور مالیاتی بل كی منظوری دے دی ہے۔ اراكین اسمبلی اور سینیٹ سے آنے والی تجاویز كی روشنی میں ترمیم شدہ مالیاتی بل ایوان میں پیش كیا گیا جس كی قومی اسمبلی نے منظوری دی۔ بل میں سركاری ملازمین كی تنخواہوں میں 3 ایڈہاك ریلیف شامل كركے 10 فیصد اضافہ كیا گیا ہے اور مزدور كم سے كم تنخواہ 14 ہزار روپے مقرر كی گئی ہے۔

فنانس بل پر جاری بحث سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے كہا كہ فنانس بل پر دستخط ہوتے ہی كسان ریلیف پیكج پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا اور جیسے ہی ممكن ہوا نئے این ایف سی ایوارڈ كا تعین كر لیا جائے گا، ایك صوبے كی تاخیر كے باعث این ایف سی ایوارڈ پر كام اپریل میں شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حكومت نے صوبوں كے ذریعے ودہولڈنگ ٹیكس اكٹھا كروانے كا فیصلہ واپس لے لیا ہے، ودہولڈنگ ٹیكس بلاواسطہ ٹیكس ہے جسے ختم نہیں كیا جائے گا جب کہ سپلیمنٹری گرانٹس كے بغیر معاملہ نہیں چل سكتا، سال 13-2012 میں سپلیمنٹری گرانٹ كا حجم 1439ارب روپے تھا جسے كم كركے 261ارب روپے پر لے آئے ہیں۔

دریں اثناء اراكین پارلیمنٹ كی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے كے لیے مالیاتی بل میں اپوزیشن نے ترامیم پیش كیں جسے مسترد كر دیا گیا جس كے بعد حكومت كی جانب سے زاہد حامد نے مالیاتی بل میں 10 جماعتوں كے اركان كے دستخط كے بعد تنخواہوں اور مراعات میں اضافے كی ترمیم پیش كی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے كہا كہ اس ترمیم كے ذریعہ تنخواہوں اور مراعات كے معاملے كو فنانس بل میں شامل كر لیا گیا ہے اور وزیراعظم كی وطن واپسی پر تنخواہوں میں اضافے كا تعین كیا جائے گا، تنخواہوں كا معاملہ فنانس بل میں شامل ہونے سے اب حكومت 4 آرڈیننس لانے اور قانون بنانے كی بجائے صرف ایك نوٹیفیكیشن سے اضافہ كرسكے گی۔ قومی اسمبلی كا اجلاس غیر معینہ مدت تك ملتوی كر دیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں