خودکشی کے لیے این او سی لینا پڑے گا

اس قانون کا ایک منفرد اور تاریخی پہلو یہ ہوگا کہ اس میں حکومت کی ذمے داری فکس کرنے کی گنجائش بھی رکھی جائے گی

اگر آپ دنیا کے مسائل اور مشکلات سے بہت زیادہ تنگ اور اپنی زندگی سے عاجزآگئے ہیں اور آپ نے خودکشی کا فیصلہ کرلیا ہے تو ٹھہریے یہ انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے اس فون نمبر پر ہم سے بات کرلیں ہوسکتا ہے ہم آپ کا زندگی اور موت کا یہ مسئلہ حل کردیں اور آپ اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیں۔

آپ ایک ایسے نوجوان ہوسکتے ہیں جس کو کوشش کے باوجود ملازمت نہیں مل رہی ہے۔

آپ کوئی ایسی دوشیزہ ہوسکتی ہیں جسے اس کے بے وفا محبوب نے لارالپا دینے کے بعد دھوکا دے دیا ہے۔کم تعداد میں سہی آپ کوئی ایسے دل برداشتہ نوجوان ہوسکتے ہیں جس کی خوبصورت محبوبہ نے شادی سے انکارکردیا ہے۔

آپ وہ غریب ماں باپ بھی ہوسکتے ہیں جو استطاعت نہ ہونے کے باوجود دو کی جگہ چار بچے پیدا کرکے بیٹھ گئے ہیں، اب آپ سے ان کے نہ کھانے کا خرچہ برداشت ہو رہا ہے نہ تعلیم کا اور نہ علاج کا۔

آپ کوئی ایسے ضرورت سے زیادہ حساس اور جذباتی لڑکے یا لڑکی ہوسکتے ہیں جس کے جذبات کو گھرکے کسی فرد نے ٹھیس پہنچائی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اورکچھ ہو یا نہ ہو ایسے مسائل اور مشکلات کی بہتات بلکہ ہمارا ملک ایسے مصائب میں خودکفیل ہوگیا ہے جو ایک اچھے خاصے ہٹے کٹے مرد یا عورت کو خودکشی پر مجبور کرسکتے ہیں وہ تو یہ غنیمت ہے کہ ہمارے معاشرے میں اچھی خاصی بے حسی ہے ورنہ کوئی زندہ نہ رہتا اور سب خودکشی کرلیتے۔

ہم بہرحال خودکشی پر آمادہ لوگوں کے لیے ایک خوش خبری لے کر آئے ہیں، حکومت نے ایک ایسا حساس اور ہمدرد محکمہ قائم کیا ہے جو آپ کو ہر قیمت پر خودکشی کرنے سے روکنا چاہتا ہے۔ آپ کے اس انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے اتمام حجت کے طور پر آپ سے آخری بات کرنا چاہتا ہے۔


بس آپ کو اتنا کرنا ہوگا کہ خودکشی کرنے سے پہلے اس ڈپارٹمنٹ میں اس مقصد سے 24 گھنٹے موجود خواتین وحضرات کو ایک کال کرنی ہوگی۔ وہ آپ کا مسئلہ آپ کی کتھا آپ کی وہ مشکل سنیں گے جس نے آپ کو خودکشی پر مجبورکردیا ہے وہ یہ مشورہ دیں گے بلکہ طے کریں گے کہ مسئلہ واقعی اتنا سنگین ہے کہ خودکشی کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہے سب کچھ سننے کے بعد وہ یا تو زندہ رہنے میں یا مرنے میں آپ کی مدد کریں گے۔ایسے مسائل کو مالی امداد کے ذریعے حل کرانے کے لیے حکومت کی طرف سے خاصے فنڈز اور مالی وانتظامی اختیارات فراہم کیے جائیں گے جن کے ذریعے یہ ڈپارٹمنٹ کسی بے روزگار نوجوان کو ملازمت بھی فراہم کرسکے گا،کنواروں کی شادی بھی کراسکے گا، غریب والدین کے بچوں کو گود بھی لے سکے گا۔

دوسری صورت میں یہ ڈپارٹمنٹ اس نتیجے پر بھی پہنچ سکتا ہے کہ آپ کا مسئلہ واقعی ''ناقابل حل'' ہے اورآپ خودکشی کرنے میں Justified ہیں اس صورت میں وہ آپ کو خودکشی کرنے کے لیے باقاعدہ این او سی جاری کرے گا۔

حکومت کو یہ ڈپارٹمنٹ قائم کرنے کا خیال اس لیے آیا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے ملک میں اپنی جان لینے کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں، روزانہ اخبارات میں اس قسم کے ایک نہ ایک واقعے کی خبر ضرور شایع ہوتی ہے اب بے چاری ماؤں نے بچوں سمیت دریا میں کودنا اور بچوں کو زہر دینا بھی شروع کردیا ہے۔ یہ واقعات اس لیے اور خوفناک ہیں کہ ماؤں کا مرنا تو اپنی جگہ رہا بچوں نے آخر کیا قصور کیا ہے ان معصوموں کی زندگی، بقا اور پرورش تو بڑوں کی ذمے داری ہے۔یہ ڈپارٹمنٹ میڈیا کے ذریعے ایسے تمام مصیبت زدہ لوگوں سے کوئی ایسا انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے صرف ایک کال کرنے کی اپیل کرے گا جو سرکاری خرچے پر کی جاسکے گی۔

کیونکہ آج کل ملک میں TORS کا بڑا دور ہے لہٰذا اس ڈپارٹمنٹ کو بھی حکومت کی طرف ایک خاص قسم کا TOR دیا گیا ہے ڈپارٹمنٹ کے ذمے دار افراد سے کہا گیا ہے کہ وہ محض وقت گزاری کے لیے کال کا انتظار نہ کریں، اپنے ایئرکنڈیشنڈ کمروں سے باہر نکلیں اور ان جاں بلب مصیبت کے مارے شہریوں کا کھوج لگائیں جو اپنی گردنوں تک مصیبتوں میں ڈوبے ہوئے ہیں خودکشی کا فیصلہ کرچکے ہیں مگر شرم کے مارے کال نہیں کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ڈپارٹمنٹ کے جاسوس ہرکارے گلی گلی محلے محلے جائیں گے لوگوں کی زندگیوں کا سراغ لگائیں گے ان کے گھروں کی کہانیاں پتا چلائیں گے، دلوں کو ٹٹولیں گے اور اس کام کے لیے ان لوگوں کی مدد بھی لیں گے جو ایک طرح سے محلے کی ''دائی'' ہوتے ہیں جن کو ہر گھر کے حالات کا علم ہوتا ہے کس مکان کے گھر والوں کے شب و روز کیسے گزر رہے ہیں، انھیں سب پتا ہوتا ہے۔

مڈل مین کے لوگوں کو بھی کچھ لالچ دے کر یہ معلومات فراہم کرنے کے لیے کہا جائے گا کہ کون کون سے گھر ایسے ہیں جہاں سے خودکشی کی خبر آسکتی ہے اور ہاں اس مقصد سے کہ لوگ جھوٹی اور جعلی کالز نہ کریں باقاعدہ قانون سازی کی جائے گی تاکہ محکمے کا وقت ضایع نہ ہو اور اسے صرف جینوئن کالیں آئیں جن پر کارروائی ممکن ہوسکے۔لوگوں کو یہ ترغیب بھی دی جائے گی کہ اگر وہ متعلقہ ڈپارٹمنٹ سے این او سی لے کر خودکشی کریں گے تو ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوسکی، اسے طبعی موت ہی تصور کیا جائے گا اس سے حکومت کا مقصد خودکشی کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں کالز کرنے پر آمادہ کرنا ہے۔

حکومت اپنے اس سوسائیڈ کنٹرول اتھارٹی کے لیے جو قانون بنا رہی ہے اس میں یہ گنجائش بھی رکھی جائے گی کہ جس خاندان کا کوئی فرد خودکشی کرے گا اس گھر کے سربراہ پر مقدمہ چلا کے سزا دی جاسکے گی تاکہ وہ گھر کے ہرکمرے پر نظر رکھے کہ وہاں خودکشی کے جراثیم تو نہیں پل رہے ہیں۔ اسی طرح محلے والے بھی باخبر رہیں کہ کس گھر کے لوگ افراد یا کوئی ایک شخص اتنا پریشان ہے کہ کسی وقت بھی خودکشی کرسکتا ہے۔ کیونکہ ایسے کسی واقعے کے رونما ہونے کے بعد سرکارکی طرف سے پورے محلے کے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے گی کم ازکم اس بات پر کہ انھوں نے ایسے گھر کے بارے میں جہاں خودکشی کے پورے پورے آثار تھے متعلقہ ڈپارٹمنٹ کو اس کی اطلاع کیوں نہیں دی تھی۔

اس قانون کا ایک منفرد اور تاریخی پہلو یہ ہوگا کہ اس میں حکومت کی ذمے داری فکس کرنے کی گنجائش بھی رکھی جائے گی اور جس کیس میں بھی حکومت ذمے دار ٹھہرے گی وہ متعلقہ خودکشی کرنیوالے شخص کے لواحقین کو ہرجانہ ادا کرے گی۔اس سلسلے میں ایک اچھی خبر یہ ہے کہ فیس بک کے ادارے نے بھی اپنے یہاں ایک ایسا شعبہ قائم کردیا ہے جو پوسٹ کیے جانے والے ایسے افراد کے پیغامات کی مانیٹرنگ کرے گا جو خودکشی کرسکتے ہیں اور اس شعبے کے ماہرین ایسے زندگی سے مایوس افراد کو اس انتہائی اقدام سے باز رکھنے کی کوششیں کریں گے۔ شروع میں فیس بک کی یہ سہولت امریکا تک محدود ہوگی مگر آگے چل کر اس کا دائرہ پاکستان سمیت دوسرے ملکوں تک وسیع کیا جائے گا۔
Load Next Story