عدالتی بائیکاٹ جاری   وکلا کا اویس شاہ کی بازیابی کیلیے تحریک چلانے کا اعلان

ہائیکورٹ،سٹی کورٹ، ملیر ڈسٹرکٹ کورٹس میں زیر سماعت ہزاروں مقدمات کی سماعت کارروائی کے بغیر ملتوی کر دی گئی

وکلا تنظیموں نے عدالتی امورکابائیکاٹ کیا،اویس شاہ اور امجد صابری کے واقعات میں سی سی پی اوکوشامل تفتیش کیا جائے، وکلا فوٹو؛ فائل

PESHAWAR:
چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا پر وکلا نے چوتھے روز بھی عدالتی امورکا بائیکاٹ کیا اور احتجاجاً عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے وکلا رہنماؤں نے اویس شاہ کے اغوا اور امجد صابری کے قتل کے واقعات میں سی سی پی اوکراچی کو شامل تفتیش کرنے اور2 دن میں اویس شاہ کو بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا ہے ناکامی پر تحریک چلانے کا بھی اعلان کیا ہے جمعہ کوبھی پاکستان بارکونسل اور وکلا تنظیموں کی جانب سے عدالتی امورکا بائیکاٹ کیا گیا۔

ملیر ڈسٹرکٹ کورٹس، سٹی کورٹ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہزاروں مقدمات کی سماعت عدالتی کی کارروائی کے بغیر ملتوی کر دی گئی اس موقع پر جیل حکام نے بھی قیدیوں کو نہیں بھیجا تھا سندھ بار کونسل ،ملیر بار ایسوسی ایشن اور کراچی بار ایسو سی ایشن کی جانب سے سٹی کورٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس میں سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یاسین آزاد نے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومت شہر میں امن قائم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں انھوں نے کہا کہ سندھ بار کونسل نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک ہفتے کی مہلت دی تھی کہ اویس شاہ کو بازیاب کرایا جائے مگرآج 4 دن گزرگئے چیف جسٹس کے بیٹے کا تاحال کوئی پتہ نہیں چل سکاہے۔


انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کے بیٹے کو فوری بازیاب کرایا جائے اگر اویس علی شاہ کو بازیاب نہ کرایا گیا تو وکلا ایک بار پھر ملک بھر میں تحریک چلانے پر مجبور ہوںگے وکلا تنظیموں نے حکومت اورقانون نافذ کرنیوالے ادارے عدلیہ کے اراکین کا تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انھوں نے کہاکہ غیر محفوظ جج اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی میں متوازن نہیں رہ سکتے، چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا ہوئے 4 دن گزرگئے حکومت اور قانون نافذکرنے والے اداروں نے ابھی تک خاموشی اختیار کررکھی ہے کراچی بار کے سیکریٹری حق نواز تالپور نے کہاکہ ا ویس شاہ کا اغوا پولیس کی نااہلی ہے کراچی بار کے صدر محمود الحسن نے کہاکہ اویس علی شاہ کے اغوا پر پولیس کو بروقت کارروائی کرنی چاہیے تھی انھوں نے اویس شاہ اور امجدصابری کے واقعات میں سی سی پی اوکراچی کو شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Load Next Story