پاناما کا معاملہ دبنے نہیں دوں گا کیونکہ ملک کو تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتا عمران خان
اگر وزیراعظم کا احتساب نہ ہوا تو ساری عمر کرپشن نہیں رک سکتی، چیرمین تحریک انصاف
چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہےکہ ہم نے پاناما كو مرنے نہیں دینا كیونكہ اگر پاناما مرگیا تو اس ملك كا كوئی مستقبل نہیں ہوگا اور میں ملك كو اپنے سامنے تباہ ہوتے نہیں دیكھ سكتا۔
مقامی ہوٹل میں پاكستان تحریك انصاف كے پروفیشنل فورم كے زیراہتمام ''پاناما لیكس اور كرپشن سب سے بڑی برائی'' کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب كرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حكومت ٹی او آرز میں وزیراعظم كے احتساب پر اس لیے نہیں مان رہی كیونكہ انہیں معلوم ہے كہ اگر ایماندارانہ ٹی او آرز بنائے گئے تو وزیراعظم پكڑے جائیں گے اس لیے یہ چاہتے ہیں كہ ٹی او آرز ٹیلرمیڈ ہوں، ان كی اپنی مرضی كے مطابق ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف كے فلیٹس سے متعلق لندن ہائیكورٹ كا فیصلہ موجود ہے كہ انہوں نے 1999 میں حدیبیہ پیپرزكی ڈیفالٹ پر فلیٹ گروی ركھے ہوئے تھے تو وزیراعظم كس بنیاد پر كہتے ہیں كہ انہوں نے یہ فلیٹ سال 2005 میں خریدے، نوازشریف كا جھوٹ سامنے آچكا ہے اور وہ اپنا اصولی اور اخلاقی اعتباركھو بیٹھے ہیں اس لیے انہیں مستعفی ہوجانا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ اصل جمہوریت میں ملك كا بادشاہ خود قانون پر عمل پیرا ہوتا ہے، قومیں اسی لیے تباہ ہوتی ہیں كہ جب ان میں امیر کے لیے ایك اور قانون اور غریب كیلئے اور قانون ہو۔ انہوں نے کہا کہ غربت ختم كرنی ہے توانصاف قائم كرنا ہوگا كیونكہ انصاف قائم ہوجائے تو غربت خود بخو د ختم ہو جائے گی، جب تك كسی قوم كا لیڈر قانون كا احترام نہ كرے تو قوم كسی صورت قانون كا احترام كر ہی نہیں سكتی، لیڈر مثال بنتا ہے، وہ خود پہل كركے قانون پر عمل كروانے پر مجبوركرتا ہے، آئس لینڈ میں لوگ وزیراعظم كی كرپشن پر ایك دن باہر آئے سارامعاملہ حل ہوگیا لیكن ہمارے ہاں وزیراعظم نواز شریف سے پاناما لیكس كا سوال كیا جائے تو طوطا مینا كی كہانی شروع كردیتے ہیں۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نوازشریف پاناما لیكس كے معاملے پر اتنا معصوم چہرہ بناتے ہیں كہ ان پر ترس آ نا شروع ہو جاتا ہے، وزیراعظم نے جب قومی اسمبلی میں خطاب كے دوران پاناما لیكس كے معاملے پر اپنی كہانی شروع كی تو حیران كن طور پر باربار پانی مانگ رہے تھے اس كی وجہ یہ تھی ان كو بار بار اتنا بڑا جھوٹ بولنا پڑرہا تھا ۔ انہوں نے كہا كہ جمہوریت اخلاقی اتھارٹی سے چلائی جاتی ہے، ڈنڈے كے زور پر نہیں كیونكہ ڈنڈے كے زور پر صرف آمریت چلائی جاتی ہے، ہم نے پاناما كو مرنے نہیں دینا كیونكہ اگر پاناما مرگیا تو اس ملك كا كوئی مستقبل نہیں ہوگا، میں ملك كو اپنے سامنے تباہ ہوتے نہیں دیكھ سكتا، وزیراعظم نہیں بننا چاہتا بلكہ اس ملك كے نظام كو ٹھیك كرنا چاہتا ہوں۔
عمران خان نے كہا كہ میں پہلی مرتبہ اسمبلی گیا تو وہاں اتنی فضول تقریریں سن سن كر میری آنكھ لگ گئی، یوں لگا جیسے ڈاكوؤں كے درمیان پھنس گیا ہوں، جب اچھے برے كی تمیز مٹ جائے تو قومیں تباہ ہوجاتی ہیں، وزیراعظم مان نہ مان تو میرا مہمان كے محاورے كے مطابق زبردستی عہدے پر براجمان ہیں، میاں برادران ہر كسی كو خرید لیتے ہیں، اگر انہوں نے اشتہاروں میں اپنی شكلیں دكھانی ہی ہیں تو اپنی جیب سے پیسہ لگائیں عوام كے ٹٰیكس كا پیسہ ذاتی تشہیر پر نہ لگائیں۔ انہوں نے مزید كہا كہ بیرون ملك میں پاؤنڈ كی قیمت گرگئی ہے، امید ہے كہ میاں صاحب كی جائیدادوں كو تو بہت نقصان پہنچا ہوگا۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ كرپشن اس وقت تك ختم نہیں ہوسكتی جب تك كہ وزیراعظم كا احتساب نہ ہو، نیب كو بند كردینا چاہیے كیونكہ یہ كرپشن كم نہیں كررہا بلكہ كرپشن بڑھا رہا ہے، اگر نیب فعال ہوتا توكرپشن میں كمی ہو تی لیكن وزیراعظم كے 13 كیسز نیب میں پڑے ہیں جو نہیں سنے جا رہے۔ انہوں نے مزید كہا كہ اس وقت 700 ارب كے تاریخی قرضے لیے جارہے ہیں، جب وزیراعظم خود چور ہے تو وہ ایسا قانون ہی نہیں بنائے گا جس سے چوروں كا احتساب ہو، میاں برادران اس لیے ہر بار اقتدار میں آنے كیلئے ایڑی چوٹی كا زور لگاتے ہیں كیونكہ اگر یہ پاور میں نہ آئے تو پكڑے جائیں گے۔
عمران خانے کہا کہ ہم وزیراعظم كا احتساب كرنے كیلئے پوری كو شش كریں گے جس طرح چار حلقے كھلوانے كیلئے كی، پہلے قانونی طور پر پورا زور لگائیں گے لیكن مجھے لگ رہا ہے كہ (ن )لیگ كسی صورت وزیراعظم كو احتساب كیلئے پیش نہیں كرے گی، نوجوان تیاری كریں ہمیں كسی صورت یہ قبول نہیں كہ وزیراعظم كا احتساب نہ ہو، 5 ہزار روپے چوری كرنے والے جیلوں میں جل رہے ہیں اور اربوں روپے كے ڈاكے ڈالنے والے آزاد پھررہے ہیں، وزیراعظم كا احتساب كردیں تو كرپشن رك جائے گی، اگر وزیراعظم كا احتساب نہ ہوا تو كرپشن ساری عمر نہیں رك سكتی، جب ملك كا سربراہ جھوٹ بولتا ہے تو مورل اتھارٹی كھو دیتا ہے، كرپشن كے خلاف ہم سڑكوں پر نہیں نكلیں گے تو كون نكلے گا، جب ملك كا سربراہ كرپٹ ہو تو پورا نظام كرپٹ ہوجاتا ہے۔
مقامی ہوٹل میں پاكستان تحریك انصاف كے پروفیشنل فورم كے زیراہتمام ''پاناما لیكس اور كرپشن سب سے بڑی برائی'' کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب كرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حكومت ٹی او آرز میں وزیراعظم كے احتساب پر اس لیے نہیں مان رہی كیونكہ انہیں معلوم ہے كہ اگر ایماندارانہ ٹی او آرز بنائے گئے تو وزیراعظم پكڑے جائیں گے اس لیے یہ چاہتے ہیں كہ ٹی او آرز ٹیلرمیڈ ہوں، ان كی اپنی مرضی كے مطابق ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف كے فلیٹس سے متعلق لندن ہائیكورٹ كا فیصلہ موجود ہے كہ انہوں نے 1999 میں حدیبیہ پیپرزكی ڈیفالٹ پر فلیٹ گروی ركھے ہوئے تھے تو وزیراعظم كس بنیاد پر كہتے ہیں كہ انہوں نے یہ فلیٹ سال 2005 میں خریدے، نوازشریف كا جھوٹ سامنے آچكا ہے اور وہ اپنا اصولی اور اخلاقی اعتباركھو بیٹھے ہیں اس لیے انہیں مستعفی ہوجانا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ اصل جمہوریت میں ملك كا بادشاہ خود قانون پر عمل پیرا ہوتا ہے، قومیں اسی لیے تباہ ہوتی ہیں كہ جب ان میں امیر کے لیے ایك اور قانون اور غریب كیلئے اور قانون ہو۔ انہوں نے کہا کہ غربت ختم كرنی ہے توانصاف قائم كرنا ہوگا كیونكہ انصاف قائم ہوجائے تو غربت خود بخو د ختم ہو جائے گی، جب تك كسی قوم كا لیڈر قانون كا احترام نہ كرے تو قوم كسی صورت قانون كا احترام كر ہی نہیں سكتی، لیڈر مثال بنتا ہے، وہ خود پہل كركے قانون پر عمل كروانے پر مجبوركرتا ہے، آئس لینڈ میں لوگ وزیراعظم كی كرپشن پر ایك دن باہر آئے سارامعاملہ حل ہوگیا لیكن ہمارے ہاں وزیراعظم نواز شریف سے پاناما لیكس كا سوال كیا جائے تو طوطا مینا كی كہانی شروع كردیتے ہیں۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نوازشریف پاناما لیكس كے معاملے پر اتنا معصوم چہرہ بناتے ہیں كہ ان پر ترس آ نا شروع ہو جاتا ہے، وزیراعظم نے جب قومی اسمبلی میں خطاب كے دوران پاناما لیكس كے معاملے پر اپنی كہانی شروع كی تو حیران كن طور پر باربار پانی مانگ رہے تھے اس كی وجہ یہ تھی ان كو بار بار اتنا بڑا جھوٹ بولنا پڑرہا تھا ۔ انہوں نے كہا كہ جمہوریت اخلاقی اتھارٹی سے چلائی جاتی ہے، ڈنڈے كے زور پر نہیں كیونكہ ڈنڈے كے زور پر صرف آمریت چلائی جاتی ہے، ہم نے پاناما كو مرنے نہیں دینا كیونكہ اگر پاناما مرگیا تو اس ملك كا كوئی مستقبل نہیں ہوگا، میں ملك كو اپنے سامنے تباہ ہوتے نہیں دیكھ سكتا، وزیراعظم نہیں بننا چاہتا بلكہ اس ملك كے نظام كو ٹھیك كرنا چاہتا ہوں۔
عمران خان نے كہا كہ میں پہلی مرتبہ اسمبلی گیا تو وہاں اتنی فضول تقریریں سن سن كر میری آنكھ لگ گئی، یوں لگا جیسے ڈاكوؤں كے درمیان پھنس گیا ہوں، جب اچھے برے كی تمیز مٹ جائے تو قومیں تباہ ہوجاتی ہیں، وزیراعظم مان نہ مان تو میرا مہمان كے محاورے كے مطابق زبردستی عہدے پر براجمان ہیں، میاں برادران ہر كسی كو خرید لیتے ہیں، اگر انہوں نے اشتہاروں میں اپنی شكلیں دكھانی ہی ہیں تو اپنی جیب سے پیسہ لگائیں عوام كے ٹٰیكس كا پیسہ ذاتی تشہیر پر نہ لگائیں۔ انہوں نے مزید كہا كہ بیرون ملك میں پاؤنڈ كی قیمت گرگئی ہے، امید ہے كہ میاں صاحب كی جائیدادوں كو تو بہت نقصان پہنچا ہوگا۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ كرپشن اس وقت تك ختم نہیں ہوسكتی جب تك كہ وزیراعظم كا احتساب نہ ہو، نیب كو بند كردینا چاہیے كیونكہ یہ كرپشن كم نہیں كررہا بلكہ كرپشن بڑھا رہا ہے، اگر نیب فعال ہوتا توكرپشن میں كمی ہو تی لیكن وزیراعظم كے 13 كیسز نیب میں پڑے ہیں جو نہیں سنے جا رہے۔ انہوں نے مزید كہا كہ اس وقت 700 ارب كے تاریخی قرضے لیے جارہے ہیں، جب وزیراعظم خود چور ہے تو وہ ایسا قانون ہی نہیں بنائے گا جس سے چوروں كا احتساب ہو، میاں برادران اس لیے ہر بار اقتدار میں آنے كیلئے ایڑی چوٹی كا زور لگاتے ہیں كیونكہ اگر یہ پاور میں نہ آئے تو پكڑے جائیں گے۔
عمران خانے کہا کہ ہم وزیراعظم كا احتساب كرنے كیلئے پوری كو شش كریں گے جس طرح چار حلقے كھلوانے كیلئے كی، پہلے قانونی طور پر پورا زور لگائیں گے لیكن مجھے لگ رہا ہے كہ (ن )لیگ كسی صورت وزیراعظم كو احتساب كیلئے پیش نہیں كرے گی، نوجوان تیاری كریں ہمیں كسی صورت یہ قبول نہیں كہ وزیراعظم كا احتساب نہ ہو، 5 ہزار روپے چوری كرنے والے جیلوں میں جل رہے ہیں اور اربوں روپے كے ڈاكے ڈالنے والے آزاد پھررہے ہیں، وزیراعظم كا احتساب كردیں تو كرپشن رك جائے گی، اگر وزیراعظم كا احتساب نہ ہوا تو كرپشن ساری عمر نہیں رك سكتی، جب ملك كا سربراہ جھوٹ بولتا ہے تو مورل اتھارٹی كھو دیتا ہے، كرپشن كے خلاف ہم سڑكوں پر نہیں نكلیں گے تو كون نكلے گا، جب ملك كا سربراہ كرپٹ ہو تو پورا نظام كرپٹ ہوجاتا ہے۔